Inquilab Logo

اندھیری:گوکھلے بریج بند ہونے سے اسکولی طلبہ اور مسافروں کوسخت دشواریاں

Updated: November 15, 2022, 10:05 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

اسکولی بچوں کا ایک طرف کے سفر میں ایک تا ڈیڑھ گھنٹہ زیادہ صرف ہورہا ہے۔ انقلاب اور مڈڈے کے نمائندوں نےبس ، موٹرسائیکل اور کار سے سفرکیا تو پتہ چلا کہ کافی وقت لگ رہا ہے اور اخراجات بھی بڑھ گئے ہیں

Anurag Kamble, representative of inquilab and Midday, getting off the BEST bus
نقلاب اور مڈڈے کے نمائندے انوراگ کامبلے بیسٹ بس سے اترتے ہوئے۔ (تصاویر: سیّد سمیرعابدی ، پردیپ دھیور اور ستیج شندے)

 اندھیری مشرق اور مغرب کو جوڑنے والے گوپال کرشن گوکھلے بریج کو خستہ حال قرار دے کر بند کئے جانے سے اس علاقے میں نہ صرف ٹریفک کا مسئلہ شدید تر ہوگیا ہے بلکہ اس سے  چھوٹے اسکولی بچے اور ان کے والدین بھی انتہائی پریشانیوں سے دوچار ہیں کیونکہ ان بچوں کے محض ایک طرف کے سفر میں ایک تا ڈیڑھ گھنٹہ زیادہ صرف ہورہے ہیں۔ اسی طرح بس ، کار اور موٹر سائیکل سے سفر کرنے والے افراد کو بھی دشواری ہورہی ہے۔
اسکولی بچے اور والدین کو پریشانی کا سامنا
 ’اسکول بس اونرس اسوسی ایشن (ایس بی او اے) ‘ کے سیکریٹری انل گرگ نے انقلاب سے گفتگو کے دوران کہا کہ گوکھلے بریج بند ہونے اور اسکولوں کے انتظامیہ کے اس مسئلے کی طرف دھیان نہ دینے کی وجہ سے پرائمری  اسکولوں کے بچے اور ان کے والدین شدید ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ گوکھلے بریج بند ہونے کی وجہ سے اسکول بسوں کو پارلے بریج یا پھر جوگیشوری بریج سے گزرنا پڑرہا ہے۔بریج بند ہونے سے ان جگہوں پر  پہلے ہی   ٹریفک بڑھ چکا ہے جس کی وجہ سے ٹریفک پولیس نے اسکول بسوں کو پارلے بریج سے گزرنے سے روک دیا تھا۔ البتہ ٹریفک پولیس کے سینئر افسران سے اس سلسلے میں اسکول بسوں کے مالکان کی تنظیم نے میٹنگ کی جس کے بعد پیر سے اسکول بسوں کو پارلے بریج کے استعمال کی اجازت دے دی گئی ہے۔ تاہم ولے پارلے، سانتاکروز اور دیگر مقامات سے مختلف اسکولوں کو جانے والے بچوں کو سفر میں ایک تا ڈیڑھ گھنٹہ زائد سفر کرنا پڑرہا ہے۔اس تاخیر سے ایک نیا مسئلہ یہ بھی پیدا ہوگیا ہے کہ بسوں میں بطور ڈرائیور یا اسسٹنٹ کام کرنے والی متعدد خواتین نے بھی متنبہ کردیاہے کہ وہ شام کو دیر تک ڈیوٹی نہیں کرسکتیں کیونکہ شام ساڑھے ۶؍ بجے کے بعد انہیں بھی گھر جاکر کھانا پکانا ہوتا ہے۔ ٹریفک اور لمبا راستہ اختیار کرنے کی وجہ سے بس ڈرائیوروں کو بچوں کو گھر پہنچاتے ہوئے شام ساڑھے ۷؍ بج رہے ہیں جبکہ پہلے ۶؍ بجے تک بچے گھر پہنچ جاتے تھے۔
 سفر میں بہت زیادہ وقت صرف ہونے کی وجہ سے بچے بھی پریشان ہورہے ہیں اور والدین بھی لیکن درخواست کے باوجود اس علاقے کے اسکولوں نے اسکول کے اوقات میں تبدیلی کرنے یا جلدی چھٹی دینے سے انکار کردیا ہے۔ تاہم والدین اب بھی اسکول انتظامیہ سے بچوں کو کچھ وقت پہلے چھٹی دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
 گوکھلے بریج کے بند ہونے کے بعد شہریوں کو ہونے والی   پریشانیوں کا جائزہ لینے کیلئے انقلاب اور مڈڈے کے نمائندوں نے بس ، موٹرسائیکل اور کار سے اس علاقے کا سفر کیا جس سے معلوم ہوا کہ اس ایک بریج کے بند ہونے سے ہزاروں افراد کے نہ صرف سفر کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے بلکہ بہت زیادہ وقت بھی صرف ہورہا ہے۔
موٹرسائیکل سے سفر
 جب گوکھلے بریج گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے کھلا  تھا تب مشرق سے مغرب آمدورفت میں موٹر سائیکل پر ۲؍ سے ۳؍ منٹ اور دیگر بڑی گاڑیوں سے ۵؍ سے ۷؍ منٹ لگتےتھے۔تاہم جب صحافی سمیع اللہ خان موٹر سائیکل سے اندھیری سب وے سے گزر کر بریج کی دوسری طرف پہنچے تو انہیں ۱۶؍ منٹ لگ گئے۔
 کار کے ذریعےامبولہ ناکہ سےولے پارلے تک سفر
 دیگر صحافی شیریش وکتانیہ نے کار کے ذریعے امبولی ناکہ سگنل سے ولے پارلے مشرق تک سفر کیا تو انہیں تقریباً ۵۷؍ منٹ درکار ہوئےیعنی اگر ۳؍ منٹ اور صرف ہوتے تو ایک گھنٹہ پورا ہوجاتا۔شیریش نے راستے میں رکشا کے ایک مسافر کا موبائل فون دیکھا جو ٹریفک کی وجہ سے پریشان ’میپ‘ پر راستے کی ٹریفک کا اندازہ لگارہا تھا تو اس نے محض ڈیڑھ کلو میٹر کا سفر طے کیا تھا اور  رکشاکے میٹر میں ۴۷؍ روپے نظر آرہے تھے جبکہ رکشا اس وقت بھی ٹریفک میں بُری طرح پھنسا ہوا تھا۔
بس سے سفرکرنے پر۵۵؍ منٹ لگے
 اسی طرح صحافی انوراگ کامبلے نے بیسٹ بس سے سفر کیا تو چونکہ بس کے ذریعے گھوم کر جانے کی وجہ سے  انہیں ۵۵؍ منٹ لگ گئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK