جرم قرار دیا گیا ، تادیبی کارروائی کا انتباہ دیا گیا ۔سری لنکا میں بھوک کے سبب بے ہوش ہونے والے اسکول کے بچوں کی خبریں منظرعام پر آنے کے بعد حکومت نے یہ اقدام کیا
EPAPER
Updated: September 29, 2022, 11:47 AM IST | Agency | Colombo
جرم قرار دیا گیا ، تادیبی کارروائی کا انتباہ دیا گیا ۔سری لنکا میں بھوک کے سبب بے ہوش ہونے والے اسکول کے بچوں کی خبریں منظرعام پر آنے کے بعد حکومت نے یہ اقدام کیا
سری لنکا میں اب سرکاری افسران کو سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کے اظہار کی بھی اجازت نہیں ہے ۔ اس طرح اس ملک میں پابندیوں کی فہرست طویل ہوتی جارہی ہے ۔ واضح رہےکہ بد ترین معاشی بحران کا سامنا کرنے والے سری لنکا کی حکومت اپنی خامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے مسلسل پابندیاں عائد کررہی ہے۔ خیال رہے کہ سری لنکا کی حکومت نے پہلے ہی سرکاری عہدیداروں کو میڈیا میں کوئی بیان دینے سے روک دیا ہے۔ اسی طرحصدر رانیل وکرما سنگھے نے حکومت مخالف مظاہرین پر کارروائی کی تھی اور دارالحکومت کولمبو میں احتجاج پر پابندی عائد کر دی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق بدھ کو سری لنکا میں بھوک کے سبب بے ہوش ہونے والے اسکول کے بچوں کی خبریں منظرعام پر آنے کے بعد حکومت نے سرکاری عہدیداروں کو سوشل میڈیا پر اظہار خیال سے روک دیا ہے۔ بدھ کو سری لنکا کی وزارت برائے پبلک ایڈمنسٹریشن اور مینجمنٹ نے ملک کے۱۵؍ لاکھ اہلکاروں کو ہدایت دی کہ وہ سوشل میڈیا پر سرگرم نہ رہیں۔وزارت کی جانب سے جاری تازہ حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا کہ سرکاری افسر کا سوشل میڈیا پر خیالات کا اظہار جرم مانا جاگا ا ور اس کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ وزارت نے یہ حکم محکمہ صحت کے صوبائی عہدیداروں اور اساتذہ کے بیان کے بعد جاری کیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ خوراک میں کمی کے سبب ایک بڑی تعداد میں طلبہ اسکولوں میں بے ہوش ہو رہے ہیں۔وزیر صحت کاہیلیا رامبوک ویلا نے ان دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے صحت کے شعبے سے متعلق افراد پر الزام عائد کیا کہ وہ جان بوجھ کر صورتحال کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں، حالانکہ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ۶۰؍ لاکھ سری لنکا کے شہری یعنی ایک تہائی آبادی خوراک کے بحران کا سامنا کرر ہی ہے ۔ انہیں انسانی بنیادوں پر مدد کی ضرورت ہے۔ ۲۰۲۱ء کے آخر سے سری لنکا کے۲؍ کروڑ ۲۰؍ لاکھ افراد کو بدترین معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔