Inquilab Logo

آکرڈی میں ایک اور تعلیمی پیش رفت، مختار النساء جونیئر کالج کا شاندار افتتاح

Updated: August 07, 2022, 10:32 AM IST | Akurdi

معروف تعلیمی ادارہ بینا انگلش اسکول کے ٹرسٹیان، اساتذہ، عمائدین شہر اور طلبہ کی بڑی تعداد کی موجودگی میں مدیر انقلاب شاہد لطیف اور ادارہ کے روح رواں اقبال خان کے ہاتھوں افتتاح عمل میں آیا

The scene of the inauguration ceremony of Junior College and the unveiling of the name plaque of the college
جونیئرکالج کے افتتاح کے موقع کی تقریب اورکالج کے نام کی تختی کی رونمائی کا منظر

یہاں گزشتہ ۱۷ برس سے علاقے کی تعلیمی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے کوشاں بینا انگلش ہائی اسکول ایک جونیئر کالج بھی جاری کرنے جارہا ہے۔ اس کالج کا افتتاح گزشتہ ہفتے اسکول کے ٹرسٹیان، اساتذہ، عمائدین شہر اور طلبہ کی بڑی تعداد کی موجودگی میں مدیر انقلاب شاہد لطیف اور ادارے کے روح رواں اقبال خان کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ بینا انگلش ہائی اسکول ۲۰۰۵ء میں صرف ۶۵؍ طلبہ کے ساتھ شروع کیا گیا تھا مگر دیکھتے ہی دیکھتے اس ادارہ نے مثالی ترقی کی جس کا ایک ثبوت یہ جونیئر کالج ہے۔ 
 افتتاح کے موقع پر منعقدہ ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ادارہ کے بانی اقبال خان نے بینا ہائی اسکول کی وجہ تسمیہ بیان کی اور بتایا کہ اس کا نام بینا اس لئے ہے کہ بینا اردو کا کثیر المعنی لفظ ہے جو دیکھنے والے، دوراندیش اور دیگر معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ دوسری وجہ یہ کہ یہی میرے گاؤں کا نام بھی ہے اس لئے میں نے اس لفظ کو اسکول کے نام کیلئے منتخب کیا۔ تقریر کے دوران اقبال خان نےجو ضعیف العمر ہونے کے باوجود اسکول کے جملہ امور کی بہ نفس نفیس نگرانی کرتے ہیں، یہ بھی کہا کہ جیسا مجروح سلطانپوری نے کہا تھا کہ ’’لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا‘‘ بالکل ویسا ہی میرے ساتھ ہوا، میں نے اس ادارہ کا خواب دیکھا، کوشش کی اور میرے افراد خانہ اور رفقائے کار کی بھرپور مدد سے یہ کارواں آج اس قابل ہوگیا ہے کہ لوگ اس کی ستائش کرتے ہیں۔ 
 جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ماہر تعلیم جاگرتی دھرم  ادھیکاری نے اس اسکول کی جہاں خود انہوں نے تعلیم حاصل کی، مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں کے ایک خادم نے حالات کی مجبوری کے باعث اپنی بیٹی کو تعلیم نہیں دلوائی تھی، بعد کی زندگی میں وہ بہت پچھتائے کہ کاش میں نے ہرممکن کوشش کرکے اسے کسی قابل بنا دیا ہوتا تو آج خود کفیل ہوتی۔ انہوں نے اس مثال کے ذریعہ ان والدین کو مبارکباد دی جو اپنی بچیوں کی تعلیم کو یقینی بنارہے ہیں۔ جلسے میں مولانا عبدالغفار، اعظم خان، اکمل خان اور دیگر ٹرسٹیان کے علاوہ اسکول کی پرنسپل موجود تھیں۔اپنی تقریر میں شاہد لطیف نے بینا ہائی اسکول کے ذمہ داروں کو مبارکباد پیش کی اور اسکول نیز جونیئر کالج کے اساتذہ اور انتظامیہ سے کہا کہ وہ صرف نصاب پر محنت نہ کریں بلکہ طلبہ کی ہمہ جہت نشوونما کیلئے کوشاں رہیں تاکہ اس ادارے کا نام دور دور تک پہنچے اور لوگ اسے رشک کی نگاہوں سے دیکھیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK