Inquilab Logo

سوڈان میں ایک اور فوجی بغاوت کی کوشش ،مگر ناکام

Updated: September 22, 2021, 7:45 AM IST | Khartoum

۲؍ سال قبل عمرالبشیر کے خلاف بغاوت کرکے جو عبوری حکومت قائم کی گئی تھی اب لوگ اسی کے خلاف ہو گئے ہیں۔ موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فوج کے کچھ افسران نے حکومت کا تختہ پلٹنے کی کوشش کی جسے وقت رہتے ناکام بنا دیا گیا۔ باغی افسران گرفتار جس میں ۱۱؍ اہم افسران کے نام شامل ہیں

Sudanese Prime Minister Abdullah Hamdok during a cabinet meeting (Photo: Agency)
سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ ہمدوک کابینہ میٹنگ کے دوران ( تصویر: ایجنسی)

 سوڈان میں ۲؍ ہی سال بعد ایک اور فوجی بغاوت ہونے جارہی تھی جسے ناکام بنا دیا گیا۔ کہا جا رہا ہے کہ کچھ اور فوجی افسروں نے سازش کے تحت حکومت کے کئی اہم اداروں  اور ملک کے کچھ علاقوں پر قبضہ کرنے کی تیاری کی تھی لیکن وقت رہتے ان کی کوششوں کو ناکام بنادیا گیا۔ واضح رہے کہ سوڈان میں اس وقت جو حکومت ہے وہ خود ایک بغاوت کا نتیجہ ہے جس سابق سوڈانی صدر عمرالبشیر کے خلاف ۲۰۱۹ء میں ہوئی تھی۔ 
  واضح رہے کہ ۲؍ سال قبل بے روزگاری اور بد عنوانی کے خلاف سوڈان میں عوامی احتجاج شروع ہوا تھا۔ جب یہ احتجاج بڑھتا گیا تو  فوج نے آگے بڑھ کر حکو مت کو برطرف کر دیا اور عمرالبشیرکو  گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔ اس کے بعد ایک فوج اور احتجاج کرنے والے اپوزیشن کے گروپ  نے مل کر گفت وشنید کے بعد ایک عبوری حکومت قائم کی  جو ایک سال کے بعد سوڈان میں الیکشن کروانے والی تھی جو کہ اب تک نہیں ہوئے ہیں۔   واضح رہے کہ خود فوج نے بڑی مشکل سے یہ حکومت  سول قیادت کو سونپی تھی ورنہ شروع ہو میں وہاں فوجی حکومت ہی تھی۔ 
 اب دوسال بعد سوڈان میں ایک بار پھر احتجاج شروع ہوئے ہیں اور عوام عبوری حکومت سے اپنے وعدوںک پورا کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔  حکومت کا دعویٰ ہے کہ فوج کے کچھ افسروں نے اسی کا فائدہ اٹھاکر اس کا تختہ پلٹنے کی کوشش کی تھی۔ بغاوت کی ناکامی کے بعد سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ ہمدوک  نے اپنے خطاب میں کہا ’’ فوج میں موجود عمرالبشیر کے حامی اہلکاروں نے  حکومت کا تختہ پلٹنے کی کوشش کی تھی۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ وہ ملک کے حالات کا افائدہ اٹھانا چاہتے تھے۔ انہوں نے مختلف علاقوں میں سڑکوں اور بندر گاہوںکو بلاک کر دیا تھا۔  وہ ملک میں جاری احتجاج کا فائدہ اٹھا کر ہمیں (عبوری حکومت کو)  آگے بڑھنے سےروکنا چاہتے تھے۔ ‘‘ 
  واضح رہے کہ منگل کی صبح یہ خبر آئی کہ سوڈان کی راجدھانی خرطوم میں فوجی سربراہ عبدالباقی بکراوی کی قیادت میں کوئی ۲۰؍ افسران نے مل کر فوج کی مسلح کور کا کنٹرول سنبھال لیا ۔ اس کے بعد انہوں نے کئی سرکاری اداروں اور ٹی وی اسٹیشنوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ لیکن جلد ہی یہ خبر آئی کہ ان کی کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے  اور اس بغاوت کی قیادت کرنے والے عہدیداروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔  ان میں ۱۱؍ اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران شامل ہیں۔ حالانکہ بغاوت کے طریقۂ کار سے متعلق تفصیل نہیں مل سکی ہے لیکن  سوڈان کے وزیر برائے اطلاعات حمزہ بلاول کا کہنا ہے کہ ’’ ان لوگوں نے بعض پلوں پر ٹینک تعینات کرکے  وہاں سے عوام کی آمدورفت پر روک لگا دی تھی۔ وہ آنے جانے والوں سے پوچھ تاچھ کر رہے تھے۔ اس پر آنے جانے والوں نے ان سے پوچھا کہ یہ ٹینک یہاں کیا کر رہے ہیں؟ ‘‘ حمزہ بلاول کے مطابق ’’ جب ان سوالوں کا کوئی جواب نہیں ملا تو لوگوں کو شک ہوا اور انہوں نے حکومت تک یہ خبر پہنچائی کہ کچھ فوجی افسران گڑ بڑ کر رہے ہیں۔ ‘‘ سوڈانی وزیر نے یہاں تک دعویٰ کیا کہ بغاوت کی شروعات منگل کی صبح ہوئی تھی لیکن  ہمیں اس کی اطلاع پیر کی شا م ہی کو مل گئی تھی۔  یہی وجہ ہے کہ وقت رہتے اسے ناکام بنا دیا گیا۔ 
 ملک کے دفاع کیلئے باہر نکلو
  میڈیا رپورٹ  کے مطابق جب چند فوجیوں کی جانب سے بغاوت کی خبریں موصول ہو رہی تھیں تو  سوڈان کی عبوری ریاستی کونسل کے رکن محمد الفکی سلیمان نے سوشل میڈیا پر  تمام ہم وطنوں سے اپیل کی کہ وہ ملک کے دفاع کیلئے باہر نکلیں۔ اپنے فیس بک اکاؤنٹ سے انہوں نے ’’ملک کے دفاع کیلئے باہر نکلو‘‘  کا نعرہ بلند کیا۔ لیکن تھوڑی ہی دیر بعد انہوں نے ’’ حالات قابو میں ہیں‘‘ کی اطلاع بھی دی۔ کہا جا رہا ہے کہ باغی افسران کی گرفتاری کے بعد بغاوت خود بخود کچل گئی لیکن سرکاری فوج قبضے میں لئے گئے اداروں اور علاقوں کو دوبارہ اپنے کنڑول میں لینے کا عمل بھی شروع کر چکی ہے۔  حالانکہ بغاوت کے معاملے میں فوجی جنرل عبدالباقی البکراوی کا نام بعض رپورٹوں میں آیا ہے لیکن انہوں نے یا فوج کے کسی بھی گروہ نے اس تعلق سے نہ کوئی ذمہ داری قبول کی ہے  نہ ہی کوئی بیان  جاری کیا۔ 
  اسلئے بغاوت کی اصل کہانی پوری تفصیل سامنے آنےکے بعد ہی معلوم ہو سکے گی۔ فی الحال صرف سرکاری موقف ہی دنیا کے سامنے ہے۔ البتہ  اس بغاو ت سے  اس بات کا اشارہ ملتاہے کہ بد عنوانی اور بے روزگاری کے خلاف احتجاج کرکے عمرالبشیر کو ہٹانے کے بعد جو حکومت قائم کی گئی تھی وہ خود خطرے میں ہے۔ 

sudan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK