Inquilab Logo

انگلینڈ اور ویلزمیں ایمبولینس ملازمین کی ایک بار پھرملک گیر ہڑتال

Updated: January 25, 2023, 10:38 AM IST | London

ایمبولینس ورکرز کی یونینز کی جانب سے حکومت سے تنخواہوں اور نوکری کی شرائط کو بہتر بنانے کیلئے مذاکرات کا مطالبہ کیا گیا

A scene from an ambulance strike in Britain.
بر طانیہ میں  ایمبولینس ہڑتال کا ایک منظر۔

 برطانیہ میں پیر کو ہزاروں ایمبولینس ملازمین انگلینڈ اور ویلز میں ایک بار پھر ہڑتال پر چلے گئے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق  مطابق   ایمبولینس ورکرز کی یونینز نے حکومت سے تنخواہوں اور نوکری کی شرائط کو بہتر بنانے کیلئے مذاکرات  کا مطالبہ کیا ہے۔
  میڈیارپورٹس کے مطابق ایمبولینس سروس سے وابستہ ملازمین نے گزشتہ سال۲۱؍ دسمبر کو ہڑتال کے اس سلسلہ کا آغاز کیا تھا جبکہ فروری کے مہینے میں بھی مزید ہڑتالوں کی تاریخیں طے ہیں۔  نرسوں نے بھی ہڑتال کا آغاز کردیا جس کی اس سے قبل کوئی مثال نہیں ملتی۔ نرسنگ اسٹاف کی ہڑتال ریاستی مالی اعانت سے چلنے والی’ نیشنل ہیلتھ سروس‘ میں بڑے پیمانے پر پائی جانے والے  بے چینی کی عکاسی کرتی ہے جس کا عملہ  مہنگائی کے سبب مشکلات کا شکار ہے۔
 پیر کی ہڑتال نرسنگ اور ایمبولینس عملہ دونوں کی نمائندگی کرنے والی یونینزمرکزی ہڑتال سے قبل کی گئی ہے جو   نرسنگ اور ایمبولینس عملہ کی اپیل پر۶؍ فروری کو  پورے ملک میں کی جائے گی۔  پیر  کی ہڑتال میں انگلینڈ اور ویلز کی۳؍ یونینوں – یونی سن، یونائیٹ اور جی ایم بی کے اراکین شامل تھے۔برطانیہ کی سب سے بڑی ’ٹریڈ یونین یونی سن‘ نے کہا کہ انگلینڈ میں ایمبولینس کا۱۵؍ ہزار افراد پر مشتمل عملہ ہڑتال کرے گا جبکہ اس دوران صرف شمال مغربی انگلینڈ کے لیورپول کے  اسپتالوں میں۵؍ ہزار اراکین ہڑتال پر ہوں گے۔یونائیٹ یونین نے گزشتہ ہفتے ہونے والی سہ  روزہ ہڑتال کے بعد کہا کہ اس کے ایمبولینس ورکرز میں سے۲؍ ہزار۶؍ سو سے زیادہ اراکین انگلینڈ اور ویلز میں ہڑتال پر تھے۔
 یونائیٹ یونین کےجنرل سیکریٹری  شیرون گراہم نے بی بی سی ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے حکومت پر  لاپروائی کا الزام لگایا اور کہا ،’’ ہم حکومت کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
 ان کا مزید کہنا تھا ،’’ یونائیٹ ایمبولینس کے کارکن ۵؍ہفتے سے باہر ہیں، احتجاج کر رہے ہیں لیکن اس دوران تنخواہ کے اہم مسئلہ کے بارے میں بات چیت اور مذاکرات کیلئے ایک میٹنگ تک نہیں ہوئی۔‘‘انہوں نے مزید کہا،’’ تنخواہ سے متعلق کوئی بات چیت آگے نہیں بڑھ رہی ہے، یہ کہنا غلط ہے کہ مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے۔‘  شیرون گراہم  نے یاد دلایا کہ،’’ یہاں تک کہ سیکریٹری صحت اسٹیو بارکلے بھی کہہ چکے ہیں کہ بات چیت جاری ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ وزیر اعظم رشی سونک متحرک نظر آرہے ہیں لیکن انہیں مزید متحرک ہونے اور  اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ واضح رہےکہ ان دنوں بر طانیہ  میں مہنگائی عرو ج پر ہے۔ کھانے پینے کی اشیاء کے دام پر آسمان چھورہےہیں  ۔   بے روزگاری میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK