Inquilab Logo

مظاہروں میں شامل نوجوانوں کیلئے فوج کے دروازے بند

Updated: June 20, 2022, 10:16 AM IST | Agency | New Delhi

تینوں فوجی سربراہان کی پریس کانفرنس، اگنی پتھ اسکیم کا دفاع اوربھرتی کے نظام الاوقات کا اعلان کیا، یہ بھی واضح کیا کہ اسکیم کو واپس نہیں لیا جائےگا، مظاہروں کیلئے کوچنگ مراکز کے ذمہ داران کو مورد الزام ٹھہرایا

Army officers addressing a press conference on Sunday.Picture:PTI
فوجی افسران اتوار کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔تصویر: پی ٹی آئی

 :فوج میں بھرتی کیلئے  مودی سرکار کی اگنی پتھ اسکیم کے خلاف ملک گیر  پُرتشدد  مظاہروں کے بیچ اتوار کو تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے پریس کانفرنس کرکے  ایک طرف جہاں اگنی ویر اسکیم کے تحت بھرتیوں کا نظام الاوقات جاری کیا وہیں یہ بھی واضح کردیا کہ جو نوجوان احتجاج اور مظاہروں میں شریک ہوئے  ان کیلئے فوج کے دروازے بند ہیں۔ اگنی پتھ اسکیم کے تحت فوج میں بھرتی کے وقت نوجوانوں کو نہ صرف اس بات کا حلف نامہ دینا ہوگا کہ وہ کسی مظاہرہ یا توڑ پھوڑ کی کارروائی میں ملوث نہیں تھے بلکہ ان کے خلاف پولیس ویری فکیشن بھی ہوگا۔ 
نظم وضبط فوج کیلئے سب سے اہم
 اگنی پتھ اسکیم کے خلاف ملک بھر میں ہو رہے پرتشدد مظاہروں کے پیش نظر وزیردفاع راج ناتھ سنگھ کی رہائش گاہ پر تینوں افواج کے سربراہوں کی موجودگی میں اتوار کو  ایک اہم  میٹنگ کے بعد فوجی امور کے محکمے میں اڈیشنل سیکریٹری  لیفٹیننٹ جنرل انل پوری اور تینوں افواج کے سینئر افسروں نے ایک پریس کانفرنس  میں یہ معلومات دی۔   لیفٹیننٹ جنرل پوری  نےزور  دے کر کہا کہ ’’ہندوستانی فوج کی بنیاد ڈسپلن  پر ہے۔ توڑ پھوڑ اور غنڈہ گردی کیلئے اس میں کوئی جگہ نہیں ہے۔اگنی پتھ اسکیم کے تحت درخواست دینےو الے ہر فرد کو اس بات کا سرٹیفکیٹ دینا ہوگا کہ وہ مظاہرہ یا توڑ پھوڑ کاحصہ نہیں تھے۔‘‘انہوں نے مزید بتایا کہ ’’پولیس ویری فکیشن ۱۰۰؍ فیصد ضروری ہے اور اس کے بغیر کوئی فوج میں شامل نہیں ہوسکتا۔‘‘
 لیفٹیننٹ جنرل انل پوری جو ڈپارٹمنٹ آف ملٹری افیئرس  میں سیکریٹری ہیں، نے پریس کانفرنس  سے خطاب میں واضح کیا کہ ’’جن  نوجوانوں کے  خلاف ایف آئی آر درج ہوچکی ہے وہ فوج میں شامل نہیں  ہوسکتے۔‘‘
فوجی سربراہان  نے اسکیم کا دفاع کیا
  ایک سوال کے جواب میں  انہوں  نےکہا کہ اگنی پتھ اسکیم غیر ملکوں میں جاری مختلف ماڈلوں کا مطالعہ کرنے کے بعد تیار کی گئی ہے اور ہندوستان میں اس طرح کی اسکیم کے بارے میں  ۱۹۸۹ء  سے غور کیا جارہاہے۔انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد  سے اس طرح کی اسکیم شروع کرنے کی مسلسل کوشش کی جارہی تھی لیکن اس میں اب جا کر  کامیابی ملی ہے۔  ان کے مطابق’’ہم نے اس بات پر طویل غوروخوض کیا کہ اپنی فوج کو کس طرح جوان رکھیں۔اس کیلئے غیر ملکی افواج کا بھی مطالعہ کیاگیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا کے پیش نظر پچھلے دو برسوں میں   جوانوں  کی بھرتی نہیں  کی جاسکی   اور اسے اتفاق کہیں یا کچھ اور لیکن  اس دوران ۲؍سال تک  نئی اسکیم پر  غوروخوض کا خاطر خواہ وقت ملا جس کے بعد  اگنی پتھ اسکیم تیار کی گئی۔ 
 انہوں نے بتایا کہ۱۹۸۹ء میں فوج کی اوسط عمر۳۰؍ تھی جواب  بڑھ کر۳۲؍ سال ہوگئی ہے۔ نئی  اسکیم  کے نافذ ہونے کے کچھ برسوں بعد یہ اوسط عمر۲۴؍ سے ۲۶؍ سال تک ہوجائے گی۔ 
اسکیم کو واپس نہیں لیا جائےگا
 لیفٹیننٹ جنرل پوری   نے کہا کہ  ملک کے دفاع اور سیکوریٹی کو دھیان میں رکھتے ہوئے  اگنی پتھ اسکیم کو واپس نہیں لیا جائےگا۔تینوں افواج چاہتی ہیں کہ یہ اسکیم واپس نہ ہو  اوراس کے مقصد  پورے ہونے چاہئے۔انہوں نے بتایا کہ یہ اسکیم بہت سوچ سمجھ کر اور غوروخوض کے بعد تیار کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ فوج میں بھرتی کے متمنی نوجوان  ہی نہیں بلکہ ملک کی کم وبیش تمام اپوزیشن پارٹیاں اس اسکیم کو واپس لینے کا مطالبہ کررہی ہیں۔ ان میں بی جےپی کی اتحادی جنتا دل یو  بھی شامل ہے۔
 بھرتی کا نظام الاوقات بھی جاری 
 لیفٹیننٹ جنرل سی بنسی بوپنّا نے اس موقع پر بتایا کہ اگست کے اوائل میں فوج میں بھرتی کیلئے ریلیوں کا  آغاز ہوجائےگااور اگنی ویروں کی پہلی کھیپ  دسمبر کے پہلے ہفتے تک آجائے گی۔ انہوں  نے بتایا کہ دوسری کھیپ فروری تک آئے گی۔  انہوں  نے بتایا کہ فوج ۸۳؍ بھرتی ریلیاں منعقد کریگی جس کے دوران ملک کے ہر گاؤں تک پہنچنے کی کوشش کی جائے گی۔  نیوی کیلئے اگنی ویروں  کی پہلی کھیپ ادیشہ میں آئی این ایس چھلکا تک ۲۱؍ نومبر تک پہنچ جائے گی۔ا یئر فورس کیلئے اگنی ویروں کی پہلی کھیپ کی بھرتی دسمبر تک مکمل کر لی جائے گی اوراسی مہینےسے ٹریننگ کا آغاز ہوجائےگا۔ اگنی ویروں کو ۶؍ ماہ کی تربیت کے بعد ۴؍ سال کیلئے فوج میں شامل کرلیا جائےگا۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK