Inquilab Logo

آرمی پبلک اسکول پرحملہ سیکوریٹی کی ناکامی تھی : انکوائری کمیشن کی رپورٹ

Updated: September 26, 2020, 12:11 PM IST | Agency | Islamabad

پاکستان میں ۲۰۱۴ء میں ہوئے معصوم بچوں کے قتل عام پر کمیشن کی جانب سے تبصرہ دشمن اندر ہی کا ہو تو حملے کا تدارک نہیں ہو سکتا

Picture. Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

پشاور میں ۲۰۱۴ء میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے شدت پسندوں کے حملے کی تحقیقات کر رہے   عدالتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں اس واقعے کو سیکوریٹی کی ناکامی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس واقعے نے ہمارے سیکوریٹی نظام پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ نے ۶؍ برس قبل پشاور میں آرمی پبلک  اسکول پر شدت پسندوں کے حملے سے متعلق تحقیقات کیلئے قائم کئے گئے عدالتی کمیشن کی رپورٹ عام کرنے کا حکم دیا تھا۔یہ پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس محمد ابراہیم خان پر مشتمل کمیشن نے ۵؍ سو  سے زائد صفحات پر مشتمل رپورٹ  جولائی  میںچیف جسٹس آف پاکستان کو بھیجی تھی۔ انکوائری کمیشن نےا سکول کی سیکوریٹی پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ جبکہ دھمکیوں کے بعد سیکوریٹی گارڈ کی تعداد میں کمی کے علاوہ درست مقامات پرتعیناتی کی کمی کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ آرمی پبلک اسکول کی سیکوریٹی کا انتظام فوج کے ذمے ہوتا ہے تاہم یہ ضروری نہیں کہ اس کیلئے فوج کے اپنے ہی اہلکار مامور ہوں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شدت پسند اسکول کے عقب سے بغیر کسی مزاحمت کے داخل ہوئے۔ اگر سیکوریٹی گارڈ نے مزاحمت کی ہوتی تو شاید اتنا جانی نقصان نہ ہوتا۔اس رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ افغانستان سے شدت پسند مہاجرین کے روپ میں پاکستان میں داخل ہوئے اور ان شدت پسندوں کو مقامی افراد کی طرف سے ملنے والی سہولت کاری کو کسی طور پر بھی معاف نہیں کیا جاسکتا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر اپنا ہی خون غداری کر جائے تو اس کے نتائج بڑے خطرناک ہوتے ہیں، اور کوئی ایجنسی ایسے حملوں کا تدارک نہیں کرسکتی جب دشمن اندر سے ہی ہو۔
 رپورٹ کیسے ترتیب دی گئی؟
  واضح رہے کہ کمیشن کی جانب سے اس واقعے میں زخمی ہونے والے بچوں اور ان  کے والدین سمیت ۱۳۲؍افراد کے بیانات ریکارڈ کئے گئے جن میں ۱۰۱؍ عام شہری اور ۳۱؍ سیکوریٹی اہلکار اور افسران شامل تھے۔یہ تحقیقاتی کمیشن سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ۲۰۱۴ء میں حملے میں مارےگئے طلبہ اور اساتذہ کے اہل خانہ کی درخواست پر ۲۰۱۸ء میں قائم کیا تھا۔ پشاور کے وارسک روڈ پر قائم آرمی پبلک سکول پر مسلح شدت پسندوں نے ۱۶؍ دسمبر ۲۰۱۴ء کو حملہ کر کے طلبہ، اساتذہ اور عملے کے اراکین کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں ۱۴۷؍ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔ واضح رہے کہ اس واقعے کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی تھی۔

pakistan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK