Inquilab Logo

بہار اسمبلی انتخابات کیلئے اسدالدین اویسی، ما یاوتی اور اوپیندرکشواہا تیسرامحاذ بنائیں گے

Updated: October 08, 2020, 1:00 PM IST | Asfar Faridi | Patna

آج مشترکہ پریس کانفر نس میں اس اتحاد کا اعلان ہو سکتا ہے ۔ اسدالدین اویسی بھی اس میں شرکت کرسکتےہیں ۔ اتحاد میں اوم پرکاش راج بھر کے بھی شامل ہونے کی توقع

Asaduddin Owaisi - Pic : INN
اسدالدین اویسی ۔ تصویر : آئی این این

 بہار اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کیلئے اسدالدین اویسی ، مایا وتی اور اپیندر کشواہا تیسرا محاذ بنائیں گے ۔  اس سلسلے میں  راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے صدر اوپیندر کشواہا نے کہا ہے کہ انہوں نے بی ایس پی اور جنوادی پارٹی (سوشلسٹ ) کے ساتھ جو اتحاد بنایا ہے، اس کا دائرہ وسیع ترہوا ہے۔ انہوں نے  بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں پارٹی دفتر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے کے انتخابات کےلئے پرچہ داخل کرنے کا سلسلہ جاری  ہے ،ایک دو دن میں ہم اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیں گے۔آرایل ایس پی کے صدر نے کہا کہ بی ایس پی کے ساتھ ہمارا جو اتحاد ہوا ہے ، وہ وسیع تر ہوا ہے اور اس میں بیرسٹر اسدالدین اویسی کی قیادت والی اے آئی ایم آئی ایم (آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین) بھی شامل ہورہی ہے۔ دوچار دنوں کے اندر ہی اس اتحاد میں شامل سبھی پارٹیوں کے لیڈران ملاقات کرکے سبھی ضروری معلومات دیں گے۔
  اوپیندر کشواہا نے کہا کہ نئے اتحاد کے لئے سبھی کارکنوں میں بڑا جوش ہے اور اسے دیکھتے ہوئے ہم یہ اطمینان دلانا چاہتے ہیں کہ ہم لوگ اپنے ہدف کے حصول میں کامیاب رہیں گے۔ اس دوران ایم آئی ایم کی مرکزی قیادت کے اعلیٰ ذرائع نے نئے اتحاد کے بارے میں ’انقلاب‘ کے اس نمائندہ کے سوال کا مثبت جواب دیتے ہوئے کہا کہ بات طے ہوچکی ہے اور امید ہے کہ جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں اس کا اعلان کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ایم آئی ایم کے صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی بھی اس پریس کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی اس اتحاد میں اوم پرکاش راج بھر کی پارٹی سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے بھی شامل ہونے کی توقع ہے۔اطلاع کے مطابق خود اوم پرکاش راج بھر جمعرات کو ہونے والی پریس کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ اس سے قبل اسدالدین اویسی کی قیادت والی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے سابق مرکزی وزیر دیویندر پرساد یادو کی قیادت والے سماجوادی جنتادل (ڈیموکریٹک ) کے ساتھ ایک اتحاد بنایا ہے  جس کا نام یونائیٹڈ ڈیموکریٹک سیکولر الائنس (یوڈی ایس اے ) رکھا گیا ہےجبکہ اوپیندر کشواہا نے اپنی پارٹی آرایل ایس پی کا بی ایس پی اور جنوادی پارٹی (سوشلسٹ) سے جو اتحاد کیا ہے اس کا کوئی نام نہیں رکھا گیا ہے۔
 یادر ہے کہ ایم آئی ایم نےگزشتہ سال بہار اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں کشن گنج حلقہ سے جیت درج کی تھی جس کے بعد سے یہاں کی متعدد پارٹیاں اسدالدین اویسی سے ہاتھ ملانے کے لئے رابطہ کررہی تھیں۔ اس میں بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کی ہندوستانی عوام مورچہ (سیکولر) بھی شامل ہے۔ اسدالدین اویسی اور مانجھی کے درمیان اس وقت ملاقات ہوتے ہوتے رہ گئی جب مانجھی نے گزشتہ سال ۲۹؍ دسمبر کو کشن گنج میں سی اے اے کے خلاف ایک عوامی اجلاس میں شرکت کرنے کے بجائے جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ کے طور پر ہیمنت سورین کی حلف برداری تقریب میں جانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے بعد بھی ایم آئی ایم کے ریاستی صدر اخترالایمان کی جیتن رام مانجھی سے ملاقات ہوئی لیکن مانجھی نے مہاگٹھ بندھن سے الگ ہونے کے بعد این ڈی اے میں جانے کا فیصلہ کیا۔ابھی بہت سےافراد کی نظر ایم آئی ایم، آرایل ایس پی ، بی ایس پی اور سماجوادی جنتادل ڈیموکریٹک کے اتحاد پر ٹکی ہیں۔ بی ایس پی سپریمو پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ اگر بہار کے عوام نے آرایل ایس پی اور بی ایس پی کے اتحاد کے حق میں فیصلہ سنایا تو اوپیندر کشواہا وزیر اعلیٰ ہوں گے۔ 
  واضح رہےکہ اس سے پہلے  بیرسٹر اسدالدین اویسی کی قیادت والی آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین نے بہار میں ۵۰؍ سے زیادہ حلقوں سے اسمبلی انتخابات لڑ نے کا اعلا ن کیا تھا ۔ قبل ازیں  ایم آئی ایم نے این ڈی اے مخالف اتحاد میں شامل ہونے کی کوشش کی تھی  اور پیشکش بھی کی تھی لیکن اسے کامیابی نہیں ملی تھی۔ اس سے مہاگٹھ بند ھن میں  بھی شامل ہونے کی پیشکش کی ۔  قبل ازیں مجلس کے ریاستی صدر اخترالایمان نے  مہاگٹھ بندھن میں شامل کسی پارٹی کا نام لئے بغیر کہا  تھا کہ این ڈی اے یعنی جے ڈی یو اور بی جے پی کے اتحاد کو بہار میں شکست دینے کیلئے سبھی ہم خیال پارٹیوں کو متحد ہونا پڑے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK