Inquilab Logo

طالبان کو اشرف غنی کی صدارتی انتخابات کروانےکی تجویز نامنظور، اسے تنازع کا باعث قرار دیا

Updated: March 26, 2021, 10:31 AM IST | Agency | Kabul

طالبان نے افغان صدر اشرف غنی کی ملک میں اس سال کے آخر تک صدارتی الیکشن کروانے کی پیشکش مسترد کردی ہے۔

Taliban - Pic : INN
طالبان ۔ تصویر : آئی این این

طالبان نے افغان صدر اشرف غنی کی ملک میں اس سال کے آخر تک صدارتی الیکشن کروانے کی پیشکش مسترد کردی ہے۔ یاد رہے کہ  اشرف غنی نے امریکہ کی جانب سے تمام فریقین پر مشتمل عبوری حکومت کے قیام کی تجویز سے اتفاق نہ کرتے ہوئے ملک میں دوبارہ صدارتی الیکشن کروانے کی پیشکش کی تھی تاہم طالبان نےان کی پیشکش کو مسترد کردیا ہے۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’’صدارتی الیکشن کی بہانے بازیوں نے ماضی میں بھی افغانستان کو بحران کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔  اشرف غنی ایک ایسے عمل کی بات کر رہے ہیں، جو ہمیشہ ہی تنازعات کا باعث بنا ہے۔‘‘
  ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ’’ ہم صدارتی الیکشن کی کسی صورت حمایت نہیں کریں گے۔ افغانستان میں پائیدار امن اور خوشحال مستقبل کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ فریقین کے مابین جاری مذاکرات کے ذریعے کیا جانا لازمی ہے۔ افغانستان میں امن معاہدے پر عمل درآمد میں تاخیر کے باعث فریقین کے درمیان پیدا ہونے والی نااتفاقی کے باعث نئی تجاویز سامنے آرہی ہیں۔ امریکہ نے تمام فریقین پر مشتمل عبوری حکومت بنانے کی تجویز دی جو ملک میں نئے انتخابات کیلئے قانون سازی بھی کرے گا۔صدر اشرف غنی نے امریکی تجویز مسترد کرتے ہوئے ملک میں نئے صدارتی انتخابات کروانے کا عندیہ دیا ہے تاہم طالبان کی خواہش ہے کہ معاملات گزشتہ برس کے امن معاہدے کے ذریعے حل کئے جائیں۔ جبکہ جو بائیڈن اس تعلق سے ٹال مٹول کر رہے ہیں۔ 
 اشرف غنی کی ایران سے پانی کے بدلے تیل خریدنےکی تجویز
 ایران اور افغانستان کے درمیان کئی تنازعات اور حل طلب مسائل میں پانی کا مسئلہ بھی شامل ہے۔ دونوں ایک دوسرے پر آبی وسائل پر قبضے کا الزام عائد کرتے ہیں۔  بدھ کو  ایران کی سرحد کے قریب ضلع نیمرز میں افغان صدر اشرف غنی نے کمال خان ڈیم کا افتتاح کیا۔ اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے افغان صدر نے کہا کہ’’ آج کے بعد ہم ایران کو تیل کے بدلے میں پانی دیں گے۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ ۴؍ سال قبل ۴۸؍ ملین ڈالر مالیت سے تیار ہونے والے ڈیم سے کسی پڑوسی ملک کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ صدیوں سے ہلمند کا پانی افغانستان سے نکلتا ہے مگر آج افغانیوں نے اسے اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنا شروع کیا ہے۔ ایران اور افغانستان کے درمیان پانی کے تعلق سے ہوئے معاہدے کے تحت بھی ہم اس پانی کو استعمال کرنے کا حق رکھتے ہیں۔  یاد رہے کہ ایران اور افغانستان کا کئی دریائوں پر اپنا اپنادعویٰ ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK