Inquilab Logo

آسام پر میزورم میں دواؤں کی سپلائی روکنے کا الزام

Updated: August 02, 2021, 11:00 AM IST | Agency | Aizawl

میزورم کے وزیر صحت نےدعویٰ کیا کہ آسام کی بارک وادی کو بلاک کئے جانے کے سبب میزورم میںآنے والی دواؤں کی گاڑیوں کو روکا جارہا ہےجن میں کووِڈ کی دوائیں اور ٹیسٹ کٹس بھی شامل ہیں،آسام کے وزیر اعلیٰ کا معاملے کو سپریم کورٹ میں لےجانے کا اشارہ

The border dispute between Assam and Mizoram has intensified,.Picture:INN
آسام اور میزورم کے درمیان سرحدی تنازع شدید ہوگیا ہے تصویر: آئی این این

شمال مشرق میں آسام اور میزورم  ریاستوں کے درمیان سرحدی تنازع شدید ہوتا جارہا ہے۔ میزورم کے وزیر صحت آر للتھانگلیانا نے الزام لگایا ہےکہ آسام کی بارک وادی کو بلاک کئے جانے کے سبب   میزورم میںآنے والی دواؤں کی گاڑیوںکو روکا جارہا  ہےجن میںکووڈ کی دوائیں اور ٹیسٹ کٹس بھی شامل ہیں۔دوسری جانب آسام نے اس الزام کو خارج کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہےکہ ریاست میںکسی بھی تنظیم نے کچھ بلاک  یا بند نہیںکیا ہے ۔ واضح رہےکہ میزورم ملک میں کووڈ سے شدید متاثرہ ریاستوں میں سے ایک ہے۔
 دوسری جانب آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسواشرما نے  اس معاملے کوسپریم کورٹ میں لے جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہےکہ  وہ  اپنے افسران کے خلاف تحقیقات کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہیمنت بسوا شرما نے کہا کہ ’’ اگر میرے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے یہ معاملہ حل ہوجاتا ہے تو میں خوش ہوں، میں کسی بھی پولیس اسٹیشن میںجانے کیلئے تیار ہوںلیکن میں ا س بات کی اجازت نہیںدوں گا کہ میرے افسران کے خلاف تحقیقات کی جائے ۔ ‘‘  آسام کے وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ آسام اور میزورم کی سرحد پرہونے والے تنا زع کے نتیجے میں۶؍ پولیس افسران کی موت ہوئی ہے اور کئی زخمی ہوئے ہیں، یہ نا قابل قبول ہے۔
زورام تھنگا نے ہیمنت بسوا شرما نے گفتگو کی 
 اس دوران  میزورم کے وزیراعلیٰ زورام تھنگا نے اتوار کے روز  بتایا کہ بین الاقوامی سرحد کے معاملے پر آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنت بسوا شرما کے ساتھ  ان کی بات چیت ہوئی ہے اور اس  مسئلے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔زورام تھنگا نے یہاں ایک بیان میں کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ اور آسام کے وزیر اعلی کے ساتھ ٹیلی فون پر   ہوئی بات چیت کے مطابق ،  میزورم-آسام سرحدی مسئلہ کو نتیجہ خیز بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ انہوں نے ریاست کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ سوشل میڈیا پر حساس پیغامات پوسٹ نہ کریں تاکہ حالات کو بگڑنے سے بچایا جا سکے۔واضح رہے کہ۲۶؍ جولائی کو آسام اور میزورم کی سرحد پر جھڑپوں کے دوران آسام کے۶؍ پولیس اہلکار مارے گئے تھے۔ دونوں ریاستوں نے ایک دوسرے پر تشدد بھڑکانے کا الزام عائد کیا ہے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ دوسری جانب میزورم حکومت کے ذرائع نے این ڈی ٹی وی کو بتایا  ہےکہ سرحدی تنازع کو حل کرنے کے لیے دونوں حکومتوں کے درمیان نئے سرے سے بات چیت شروع ہو گئی ہے۔ اس پورے معاملے میں دونوں ریاستوں نے تنازع کے بعد ایک دوسرے کے خلاف سمن جاری  کیا تھا اور دونوں ریاستوں نے ایک دوسرے کے سمن کو ماننے سے انکار کر دیا۔ میزورم نے اس واقعے کے حوالے سے اپنی ایف آئی آر میں آسام کے وزیر اعلیٰ اور دیگر اعلیٰ حکام کا نام بھی لیا ہے۔ ایف آئی آر  میں تعزیرات ہند کی کئی دفعات کے تحت الزامات عائد کیے ہیں جن میں’ اقدام قتل ‘ کا الزام بھی شامل ہے۔ اس پر آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنت بسوا شرما نے غیر جانبدار ایجنسی سے معاملے کی تحقیقات کیا تھا۔
  اس دوران  آسام میزورم سرحد پر امن  رہا اور گوہاٹی نے اپنے کچھ شمال مشرقی پڑوسی ریاستوں کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت شروع کی۔ پانچ دن قبل آسام اور میزورم پولیس کے درمیان پرتشدد تصادم کے بعد آسام سے ایک بھی ٹرک پڑوسی ریاست کی سرحد میں داخل نہیں ہوا ہے۔
میزورم حکومت  آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما کے خلا ف ایف آئی آرواپس لینے کیلئے تیار 
 اس دوران ایسی بھی خبریں سامنے آئی ہیںکہ میزورم حکومت نے آسام کے وزیر اعلیٰ کے خلاف درج کردہ ایف آئی آر واپس لینے کا اشارہ دیا ہے۔میزورم کے چیف سیکریٹری لالنوماویہ چوانگو نے کہا ہےکہ ان کی حکومت آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسواشرما کے خلاف درج کردہ ایف آئی آر واپس لینے کیلئے تیار ہے۔چیف سیکریٹری نےبتایا کہ میزورم کے وزیر اعلیٰ زورام تھنگا نے بھی ہیمنت بسوا شرما کا نام ایف آئی آر میںشامل کرنے کی منظوری نہیںدی تھی ۔ چوانگو نے کہا کہ اس معاملے پر پولیس سے بات چیت کریں گے اوراگرہیمنت بسوا شرما  کے خلاف الزامات کا کوئی قانونی  جواز نہ ہوتو ان کا نام ہٹانے کی سفارش کریں گے ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK