Inquilab Logo

سائن اسپتال میں ڈاکٹروں کی ضابطہ کے بر خلاف پوسٹ مارٹم کی کوشش

Updated: January 08, 2023, 11:43 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

ایک مہینہ سے زائد وقت تک زیر علاج مریض کی موت کے بعدڈاکٹر پوسٹ مارٹم پر بضد ہو گئے ،انقلاب کی مداخلت کے بعد بغیر پوسٹ مارٹم مہلوک کی لاش ورثاء کے حوالے کی گئی

Sign hospital entrance
سائن اسپتال کا داخلی دروازہ

 اتر پردیش سے آنے والے ایک مریض کو علاج کیلئے ایک مہینے پہلے یہاں سائن اسپتال میں داخل کیاگیاتھا اور علاج کے دوران اس کا طبی جانچ کے بعد آنت کا آپریشن بھی کیا گیا ۔ علاج کے دوران جمعہ کو سائن  اسپتال میں  اس کا انتقال ہوگیا ۔۲۴؍ گھنٹہ گزرجانے کے بعد بھی اسپتال انتظامیہ رشتہ داروں کو لاش نہ دے کر پوسٹ مارٹم کیلئے اڑا رہا ۔ انقلاب کی مداخلت کے بعدبغیر پوسٹ مارٹم  لاش ورثاء کے حوالے کی گئی اور  مرحوم کےورثاء میت کو آبائی وطن یوپی لے کر روانہ ہوگئے ۔ 
 دھاراوی کے کملا نگر جاسمین مل روڈ کے قریب گٹر گلی، ۶۰؍ فٹ روڈپر رہنے والے محمد قیوم نے نمائندۂ انقلاب سے بات چیت میںکہا کہ اترپردیش کے رائے بریلی ضلع میں رہنے والے جعفر علی شاہدعلی (۲۸) کی طبیعت ۱۵؍ نومبر کو گاؤں میں خراب ہوئی۔ پہلے تو سانس لینے میں تھوڑی تکلیف ہوئی اور دھیرے دھیرے چند ہی روز میں دمہ جیسی کیفیت پیدا ہوگئی ۔ اس کے بعد اس کے پیٹ میں گیس بننے لگی ۔ 
 محمد قیوم نے سائن اسپتال میں گفتگو کے دوران کہاکہ  میرے  برادر نسبتی جعفر یکم دسمبر کو ممبئی آئے اور ہم نے ۳؍ دسمبر کو انھیں علاج کیلئے سائن اسپتال کے وارڈ نمبر ۶؍ میں داخل کردیا ۔ علاج شروع کرنے سے پہلے ان کا ایکسرے ، خون کی جانچ ، اے سی جی اور سی ٹی اسکین ۲؍ مرتبہ کیا گیا  ۔ ایک بار یہ کہہ کر دوبارہ کرنا پڑا کہ سی ٹی  اسکین برابر نہیںہوا ہے اور اس کی رپورٹ بھی واضح نہیں ہے ۔ 
 محمد قیوم نے الزام  لگایا کہ جعفر کا علاج سائن اسپتال میں چلتا رہا اور ایک دن اچانک بتایا گیا کہ اس کے پیٹ میں آنت پھٹ گئی اور رات میں ۲؍ بجے آپریشن شروع ہوا اور علی الصباح ۴؍بجے اسے آپریشن تھیٹر سے نکال کر آئی سی یو میں  داخل کیا گیا۔ علاج کے دوران اسے  وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ۔ طبیعت میں بہتری کے بعد اسے پھر وارڈ نمبر ۲۴؍ میں منتقل کیا گیا  ۔ منہ اور ناک سے نلی نکال دی گئی اور اسے جوس اور دودھ پلانے کو کہا گیا۔ کئی دنوں کے علاج کے بعد اس کی طبیعت مزید خراب ہوگئی اور  ایک بار پھر اسے آئی سی یو میں منتقل کیا گیا جہاں جمعہ۶؍ جنوری کی صبح ۱۱؍بجے جعفر نے سائن  اسپتال  میں  آخری سانس لی ۔ 
  انہوں نےمزید کہا کہ انتقال کی خبر سن کر اس کی بیوی صدمے سے نڈھال ہوگئی اور اس کی تدفین کیلئے ہم لوگ لاش کو لے کر آبائی وطن یوپی کے رائے بریلی لے جانے کی کوشش کرنے لگے۔ اس دوران  سائن اسپتال کے ڈاکٹروں نے یہ کہہ کر لاش دینے سے انکار کردیا کہ جعفر کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا ۔ جمعہ کے دن مرحوم جعفر کے اہل خانہ کوشش کرتے رہے کہ لاش کو پوسٹ مارٹم کے بغیر ورثاء کے حوالے کیا جائے لیکن ڈاکٹر ماننے کو ہرگز تیار نہیں تھے ۔ چوں کہ ایک مہینے سے زائد وقت تک  وہ  سائن اسپتال میں زیر علاج تھے ۔اس لئے  ضابطہ کے مطابق پوسٹ مارٹم کی ضرورت نہیں تھی ۔ اس معاملے میں عوامی نمائندے (علاقے کے سابق کارپوریٹر ) اور سماجی کارکنان نے بھی پوسٹ مارٹم نہ کروانے کی کوشش کی لیکن ڈاکٹر  پوسٹ مارٹم کیلئے بضدتھے ۔ سائن اسپتال کے ڈاکٹروں نے مرحوم جعفر کے ورثاءسے پوسٹ مارٹم کیلئے ۵۰۰؍ روپے کا چارج بھی رسید دے کر وصول کرلیا تھا ۔ 
 سنیچر کو انقلاب کو جب یہ پتہ چلا  تو نمائندہ نے پہلے اسپتال کےڈین سے گفتگو کی ۔ انھوں نے ڈاکٹروں کے انچارج ایک دوسرے ڈاکٹر کا نمبر دے کر کہا کہ آپ  اس ڈاکٹر سے بات  کرلیں۔سائن اسپتال کے ڈاکٹر نے نمائندہ کے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ ڈین سے گفتگو کرکے ہی جواب دیں گے ۔ بہر حال ڈاکٹر نے تھوڑی دیر  بتایا کہ جعفر کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے بغیر ورثا کے حوالے کی جارہی ہے ۔ بہر حال نتیجہ یہ نکلا کہ جعفر علی کا جسد لےکر ورثا یوپی کے لئے روانہ ہوگئے ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK