Inquilab Logo

اعظم خان کا چیلنج،شفاف الیکشن میں اگر مجھے شکست دے دی جائے تو سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلوںگا

Updated: June 27, 2022, 11:50 PM IST | rampur

انہوں نے کہا کہ کوئی بین الاقوامی تنظیم یہاں آئے ، انتخابات کی ذمہ داری لے اور انٹرنیشنل کورٹ کی نگرانی میں الیکشن ہو تو نتائج اس کے بالکل برعکس ہوںگے، میڈیا کی جانب داری کو بھی نشانہ بنایا

Azam Khan alleges administration tried to prevent voters from reaching polling booths
اعظم خان نے الزام عائد کیا کہ انتظامیہ نے رائے دہندگان کو پولنگ بوتھ تک پہنچنے سے روکنے کی کوشش کی ہے

 رام پور میں ہونے والے لوک سبھا کے ضمنی الیکشن میں پارٹی کے امیدوار عاصم رضا کو ملنے شکست سے  حیران سماج وادی پارٹی(ایس پی) کے قدآور لیڈراور اسی حلقے کے سابق  رکن پارلیمان اعظم خان نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر الیکشن ایمانداری سے ہو تو انہیں رام پور میں شکست نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے شفاف اور ایماندانہ انتخابات کے انعقاد کا چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس بات کو ممکن بنادیا جائے اور اس کے بعد بھی میں رامپور سے الیکشن ہار جاؤں تو سیاست ہی سے کنارہ کشی اختیار کرلوں گا۔خیال رہے کہ  ۲۰۱۹ء میں ہونے والے الیکشن میں رام پور لوک سبھا سے اعظم خان کو ۵؍ لاکھ ۶۰؍ ہزار ووٹ ملے تھے جبکہ مودی لہر کے باوجود بی جے پی کے امیدوار کو ۴؍ لاکھ ۵۰؍ ہزار ووٹوں پر اکتفا کرناپڑا تھا۔
 سماجوادی پارٹی کے امیدوار عاصم رضا کی شکست کے بعد ایس پی دفتر’ دارالعوام‘ پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اعظم نے حکومت،انتظامیہ اور پولیس پر سنگین الزامات عائد کرتا ہوئے انتخابات میں ہونے والی بدعنوانیوں کا ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ کوئی بین الاقوامی تنظیم یہاں آئے اور انتخابات کی ذمہ داری لے اورایمانداری سے الیکشن کرانے کیلئے انٹرنیشنل کورٹ  آمادہ  ہو تو اس صورت میں، میں چیلنج دیتا ہوں اگر الیکشن ہار گیا تو سیاست ہی سے کنارہ کشی اختیار کرلوں گا۔
 قومی میڈیا کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کے دوران میڈیا نے اپنی ذمہ داری کس حد تک ادا کی ہے،اس سےتمام لوگ واقف ہیں؟ میڈیا  کے کیمرے کو جو دکھانا چاہئے تھا وہ نہیں دکھایا گیا، جس پر ذمہ داری تھی، اسی پولیس نے کئی سال سے رام پور کو سیاسی،سماجی، معاشی طور پر لوٹا ہے اور اسےبرباد کر کے فرضی مقدمے درج کر کے اپنا سکون قلب حاصل کیا ہے۔
 انتخابی نتائج سے دل برداشتہ اعظم خان نے اپنی تکلیف  کو عوام کے روبرو بیان کرتے ہوئے کہا کہ تکلیف اسلئے ہوتی ہے کہ اپنے ہی وطن میں اپنے ہی ہم وطنوں کا ہمارے ساتھ یہ سلوک ہے۔ ایک ہی طبقے کو نشانہ بنایا گیا جبکہ جس کی جتنی تعداد اس کی اتنی  ذمہ داری کے تحت  یعنی اسی تناسب   میں لوگ تھانوں میں بند کئے جانے چاہئے تھےلیکن ایسا نہیں ہے بلکہ ایک ہی طبقہ ہر قسم کی نفرت کا سزاوار ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK