Inquilab Logo

بابری مسجدکی شہادت سےمتعلق عدالتی فیصلےپرمولانا سید ارشدمدنی کا سوال پھرمجرم کون

Updated: October 01, 2020, 10:19 AM IST | Agency | New Delhi

بابری مسجد کی شہادت سے متعلق سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے فیصلے پر ہر انصاف پسند حیران و ششدر ہے۔ اس فیصلے پر اپنے رد عمل کااظہار کرتے ہوئے مولانا سید ارشد مدنی نےکہا کہ ’عقل حیران ہے کہ پھر مجرم کون ہے؟‘‘ جبکہ مولانا ولی رحمانی نے اسے ’ناانصافی کی تاریخ میں ایک مثال ‘ قرار دیا۔

Babri Masjid - Pic : INN
بابری مسجد ۔ تصویر : آئی این این

 بابری مسجد کی شہادت سے متعلق سی بی آئی کی خصوصی عدالت  کے فیصلے پر ہر انصاف پسند حیران و ششدر ہے۔ اس فیصلے پر اپنے رد عمل کااظہار کرتے ہوئے مولانا سید ارشد مدنی نےکہا کہ ’عقل حیران ہے کہ پھر مجرم کون ہے؟‘‘ جبکہ مولانا ولی رحمانی  نے اسے ’ناانصافی کی تاریخ میں ایک مثال ‘ قرار دیا۔
  سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے ذریعہ بابری مسجد شہید کرنے والے تمام ملزمین کو باعزت بری کردیئے جانے کے فیصلے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ دن کی روشنی میں بابری مسجد کو شہید کیا گیا،پوری دنیا نے دیکھا کہ کن لوگوں نے اللہ کے گھر کی بے حرمتی کی اورزمیں بوس کیا لیکن افسوس کہ عدالت کو کچھ نظر نہیں آیا۔
 بدھ کو یہاں جاری ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ دنیا نے یہ بھی دیکھا کہ کن لوگوں کی سرپرستی میں مسجد شہید ہوئی اور کون لوگ ریاست کے اقتدار اعلیٰ پرفائز تھے، باوجود اس کے سی بی آئی کی عدالت نے جو فیصلہ سنایا، وہ حیران کرنے والا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ۹؍نومبر۲۰۱۹ء کو سپریم کورٹ کی ۵؍ رکنی آئینی بنچ نے بابری مسجد۔رام جنم بھومی حق ملکیت پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے یہ اعتراف کیا تھا کہ بابری مسجد کی تعمیر کسی مندر کو توڑ کر نہیں کی گئی تھی۔ اور یہ بھی کہا تھا کہ بابری مسجد کے اندر مورتی رکھنا اور پھر اسے توڑنا مجرمانہ عمل تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا تھا کہ جن لوگوں کی شہ پر یہ کام انجام دیا گیا وہ بھی مجرم ہیں۔ایسے میں سوال یہ ہے کہ جب بابری مسجد شہید کی گئی اور شہید کرنے والے مجرم ہیں تو پھر سی بی آئی کی نظر میں سب بے گناہ کیسے ہو گئے؟یہ انصاف ہے یا انصاف کا خون ہے؟
  مولانا مدنی نے کہا کہ مسجدجن لوگوں کی سرپرستی میں توڑی گئی اور جنہوں نے مسجد کے توڑنے کو اپنی سیاست کی بلندی کا سبب سمجھا ، وہ باعزت بری کردیئے گئے، اگرچہ وہ لوگ بی جے پی ہی کے دور اقتدار میں سیاسی اعتبار سے بے حیثیت اور بے نام ونشان ہو گئے جو اللہ کی بے آواز لاٹھی کی مار ہے۔مولانا نے کہا کہ سی بی آئی کورٹ یہ کہہ رہی ہے کہ ان کا کوئی قصور نہیں ہے اور یہ باعزت بری کئے جاتے ہیں۔ عقل حیران ہے کہ اس کو کس چیز سے تعبیر کیا جائے اوراس فیصلے کو کس نظریہ سے دیکھا جائے۔ کیا اس فیصلے سے عوام کا عدالت پر اعتماد بحال رہ سکے گا؟
 اس فیصلے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنر ل سیکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی نے کہا کہ یہ ایک بے بنیاد فیصلہ ہے جس میں شہادتوں کو نظر انداز کیا گیا ہے اور قانون کا بھی پاس و لحاظ نہیں رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ  یہ فیصلہ اسی ذہنیت کا آئینہ دار ہے جو ذہنیت حکومت کی ہے اور جس کا اظہار بابری مسجد کیس میں سپریم کورٹ کے ججوں نے کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے تو اتنا کیا کہ اپنے فیصلے میں کئی واضح حقیقتوں کو تسلیم کیا پھر جو فیصلہ سنایا وہ انصاف کےچہرے پر بڑاسیاہ دھبہ ہے لیکن سی بی آئی کی عدالت نے سارے مجرمین کو بری کردیا جبکہ پورے ملک میں ویڈیو اور تصویریں موجود ہیں جو صاف بتاتی ہیں کہ مجرم کون ہے اور بابری مسجد کی شہادت کی سازش اور کارروائی میں کون لوگ شریک ہیں۔
 مولانا محمد ولی رحمانی نے کہا کہ۱۹۹۴ء میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد سپریم کورٹ کے ۵؍ ججوں کے بنچ نے واضح کیا تھا کہ بابری مسجد کی شہادت ایک قومی شرمندگی ہے اور قانون کی حکمرانی اور آئینی طریقہ کار کیلئے بڑا دھچکا ہے۔ سپریم کورٹ کے جج صاحبان نے یہ بھی کہا تھا کہ پانچ سو سالہ پرانا ڈھانچہ توڑدیا گیاجس کی حفاظت کی ذمہ داری اسٹیٹ گورنمنٹ کے ہاتھوں میں تھی-

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK