Inquilab Logo

پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی دوبارہ نافذالعمل

Updated: June 03, 2022, 9:24 AM IST | Mumbai

بی ایم سی نے شہریوں سے محض ایک مرتبہ استعمال کے قابل پلاسٹک کی تھیلیوں اور تھرماکول کا استعمال نہ کرنے کی اپیل کی ہے،رضاکاروں نے اس پابندی پر عمل درآمد نہ ہونے کیلئے شہری انتظامیہ ہی کو ذمہ دار قرار دیا

The use of plastic bags is still widespread, some people can be seen with bags in the Fort area
پلاسٹک کی تھیلیوں کا استعمال اب بھی بڑے پیمانے پر جاری ہے،فورٹ علاقے میں کچھ لوگ تھیلیوں کے ساتھ دیکھے جاسکتے ہیں (تصویر:انقلاب، پردیپ دھیور)

بی ایم سی نے ممبئی کے شہریوں سے دوبارہ اپیل کی ہے کہ وہ محض ایک مرتبہ استعمال کے لائق پلاسٹک کی تھیلیوںکو استعمال نہ کریں جن پر۲۰۱۸ء میں پابندی عائد کی گئی تھی۔رضاکاروں کاکہنا ہے کہ پلاسٹک کی تھیلیوںپر پابندی اس لئےناکام ہوگئی کیوں کہ اس پر نگرانی نہیں کی گئی خاص طورپر ۲۰۲۰ء میں لاک ڈائون نافذ ہونے کے بعد اس پر بالکل نظر نہیں رکھی گئی۔
 واضح رہے کہ پلاسٹک کی تھیلیوں پر ۲۰۱۸ء میں ریاستی حکومت نے پابندی عائد کی تھی اور ابتدائی طور پر بی ایم سی نے اسے نافذ کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لیکن ۲۰۲۰ء میں لاک ڈائون کے دوران اس تعلق سے سختی کرنا بند دیا گیاتھا جسے اب تک دوبارہ شروع نہیں کیاگیا ہے۔بی ایم سی نےبدھ کے روز کہا ہے کہ شہری ممنوعہ سامان استعمال نہ کریں ورنہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ایک افسر نے کہا کہ اگر کوئی شخص پلاسٹک کی تھیلی استعمال کرتا ہوا پایا گیا تو پہلی مرتبہ اس سے ۵؍ہزار روپے جرمانہ وصول کیا جائے گا، دوسری مرتبہ پکڑے جانے پر جرمانہ ۱۰؍ہزار روپے ہوگا جبکہ تیسری مرتبہ ۲۵؍ہزار روپے جرمانے کے ساتھ ۳؍ماہ کی جیل بھی ہوسکتی ہے۔
 بی ایم سی کے لائسنسنگ سپرنٹنڈنٹ ایس ایس بندےسے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن رابطہ نہیں ہوسکا۔ماہر ماحولیات ڈی اسٹالن نے ممنوعہ چیزوں کے استعمال میں اضافہ کیلئے بی ایم سی کو حدف تنقیدبناتے ہوئے کہا’’لاک ڈائون کے بعدگزشتہ سال سے ممبئی میں حالات دوبارہ معمول پر آگئےہیں۔ لیکن پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال میں لگاتار اضافہ ہوتا جارہا ہے کیوں کہ انتظامیہ کے ذریعہ اس تعلق سےکوئی سختی نہیں کی جارہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’’میں پلاسٹک کی تھیلی استعمال کرنے والوں سے کم سے کم جرمانہ وصول کرنے کا مشورہ دیتا ہوں۔کوئی بھی مفت کی تھیلی کیلئے ۲۰؍روپے بھی دینا پسند نہیںکرے گا۔ اگر لوگ اس کا استعمال بند کردیں گے تو اس کی پیداوار بھی بند ہوجائے گی۔‘‘
 رضاکار انل گلگلی نے کہا کہ ’’انتظامیہ اس قانون کو نافذ کرنے کے تعلق سے کبھی سنجیدہ نہیں تھا۔پلاسٹک اور تھرماکول کا تمام سامان شہر کے باہرسے آتا ہے۔ اگر انتظامیہ چاہتا ہے کہ یہ چیزیں شہر میں استعمال نہ ہوں تو  وہ انہیں شہر میں داخل ہونے سے ہی روک سکتے ہیں لیکن انتظامیہ ایسا نہیں کرنا چاہتا۔‘‘حالانکہ ریاستی حکومت نے ۲۰۱۸ء میں قانون بناکر نہ گلنے والی چیزیں جیسے کہ پلاسٹ کی تھیلیاں، دیگر پلاسٹک اور تھرماکول کی دیگر مصنوعات پر پابندی عائد کی تھی۔۲۰۲۱ء میں مرکزی وزارت ماحولیات نے بھی نوٹیفکیشن جاری کرکے ایسی مصنوعات پر پابندی عائد کردی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK