Inquilab Logo

باندرہ : نکلوگھر مکانوں سے،جنگ لڑو بے ایمانوں سےنعرے کے ساتھ دھرنا ختم

Updated: January 18, 2021, 10:20 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Bandra

کسانوں کی حمایت اور سیاہ زرعی قوانین کی منسوخی کیلئے ضلع کلکٹرکے دفاتر کے سامنے ۷؍دن سے احتجاج کیا جارہا تھا ۔ مختلف تنظیموں کاآئندہ بھی احتجاجی مظاہرے کا عزم

Bandra Protest - Pic : Inquilab
باندرہ میں کلکٹرآفس کے سامنے کسانوں کی حمایت میں دھرنے کے آخری دن شرکاء کو دیکھا جاسکتاہے۔ (تصویر: انقلاب

کسانوں کی حمایت اور سیاہ زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کرتے ہوئے راشٹریہ کسان مورچہ، بھارت مکتی مورچہ اور بہوجن کرانتی مورچہ کے اشتراک سے۱۱؍جنوری سے۷؍دن کیلئے یعنی۱۷؍جنوری تک جاری دھرنا اتوار کی شام کو ختم ہوگیا۔ آخری دن وکھرولی گردوارے کے عہدیداربٹو سنگھ بھی یہاں پہنچے اور انہوں نے کالے قوانین اور اس کےنفاذ سے ہونے والے نقصانات حاضرین کو سمجھائے نیز آئندہ بھی مل جل کر ایسے قوانین کے خلاف آواز بلند کرنے کا یقین دلایا۔واضح ہوکہ ممبئی اور مہاراشٹر میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک کے۵۵۰؍ اضلاع میں اس دھرنے کا انعقاد کیا گیا تھا۔ یہاں مظاہرین نے ’نکلو گھر مکانوں سے جنگ لڑو بے ایمانوں سے ، کسانوں کے سمان میں ہم اترے میدان میں، لڑیں گے جیتیں گے ، ہٹلر شاہی نہیں‌ چلے گی، رد کرو رد کرو کالے قانون رد کرو‘ کے نعرے بلند کئے۔ اس کے ساتھ ہی یہ انتباہ بھی دیا گیا ہے کہ اگر اب بھی کسانوں کے مطالبات منظور کرتے ہوئے ان سیاہ قوانین کو ختم نہ کیا گیا تو مزید شدت کے ساتھ احتجاج کیا جائے گا، اس کیلئے طے شدہ ترتیب کے مطابق اعلان جلد ہی کیا جائے گا۔
  ممبئی میں یہ دھرنا باندرہ میں ضلع کلکٹر کے دفتر  اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر میدان کے سامنے دیا گیا تھا۔ ایڈوکیٹ منگیش ہمنے نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ’’کسانوں کا مطالبہ درست ہے ، حکومت کو ہرحال میں ماننا ہی ہوگا۔ ‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اس قانون سے کسان ختم ہوجائے گا اور بڑے بڑے صنعت کار ذخیرہ اندوزی کرکے اناج پر کنٹرول کرلیں گے جس سے عام آدمی کا بھی بڑا نقصان ہوگا۔‘‘ ایڈوکیٹ ہمنے کے مطابق ’’کسانوں کی حمایت میں ایک ہفتے تک دیش بھر میں احتجاج کیا گیا اور لوگوں نے شرکت کی لیکن اگر حکومت نے قانون واپس نہ لیا تو دوبارہ احتجاج شروع کیا جائے گا اور حکومت کو آج نہیں تو کل یہ کالے قانون رد کرنے ہی ہوں گے۔‘‘
  وکرم سوناونے نے کہا کہ ’’یہ کس قدر شرم کی بات ہے کہ کسانوں پر کالے قانون تھوپنے کے ساتھ ان کو ہی نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اصل میں حکومت کسانوں سے گھبرا گئی ہے پھر بھی قدم کھینچنے میں آنا کانی کررہی ہے۔‘‘انل کمار مانے نے کہا کہ ’’ حکومت کو صرف اکثریت کا گھمنڈ ہے اس لئے وہ کسانوں کو آزمارہی ہے حالانکہ جلد ہی کسان حکومت کا غرور خاک میں ملادیں گے کیونکہ انہوں نے کہہ دیا ہے کہ قانون واپسی کے ساتھ ہی ان کی گھر واپسی ہوگی ۔‘‘
 راشٹریہ مسلم مورچہ کے رکن سید علی نے کہا کہ ’’اڈانی اور امبانی کو فائدہ پہنچانے کا قانون کسی قیمت پر قبول نہیں کیا جائے گا خواہ مزید قربانی کیوں نہ دینی ہو۔ہمیں امید نہیں بلکہ یقین ہے کہ حکومت کو جھکنا ہی ہوگا کیونکہ کسان میدان میں ہیں۔‘‘بہوجن مکتی پارٹی کے رکن مدھوکر جادھو نے کہا کہ ہم سب کسانوں کے ساتھ ہیں اور جب تک حکومت مطالبہ نہیں مانتی اس وقت تک کسی نہ کسی انداز میں‌ یہ احتجاج جاری رکھا جائے ، یہ ہمارا حق ہے اور حکومت کو اپنا فیصلہ بدلنا ہی ہوگا کیونکہ یہ قانون کسانوں کیلئے بربادی اور تباہی اور اڈانی امبانی کیلئے حکومت کی سوغات ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK