بنگلہ دیش کے جنوب مشرقی ساحلی علاقے کاکس بازار میں شدید بارش کے باعث ۱۴۰۰؍ سے زائد روہنگیا مہاجرین کے مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ صرف دو دنوں میں ۳۳؍ پناہ گزین کیمپوں میں ۵۳؍ لینڈ سلائیڈز (زمین کھسکنے) کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
EPAPER
Updated: June 03, 2025, 3:07 PM IST | Dhaka
بنگلہ دیش کے جنوب مشرقی ساحلی علاقے کاکس بازار میں شدید بارش کے باعث ۱۴۰۰؍ سے زائد روہنگیا مہاجرین کے مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ صرف دو دنوں میں ۳۳؍ پناہ گزین کیمپوں میں ۵۳؍ لینڈ سلائیڈز (زمین کھسکنے) کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
بنگلہ دیش کے جنوب مشرقی ساحلی علاقے کاکس بازار میں شدید بارش کے باعث ۱۴۰۰؍ سے زائد روہنگیا مہاجرین کے مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ صرف دو دنوں میں ۳۳؍ پناہ گزین کیمپوں میں ۵۳؍ لینڈ سلائیڈز (زمین کھسکنے) کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے پیر کی شب بتایا کہ ایک مہاجر اس وقت جاں بحق ہو گیا جب ایک دیوار اُس پر گر گئی جبکہ آسمانی بجلی گرنے سے ۱۱؍افراد زخمی ہوئے۔ ’’یو این ایچ سی آر‘‘کے مطابق شدید بارش نے ایک بار پھر روہنگیا مہاجرین کی اہم اور فوری ضروریات کو اجاگر کر دیا ہے۔
🌧️ Over 1,400 shelters damaged, thousands of Rohingya families affected by heavy monsoon rains in Cox’s Bazar 🇧🇩.
— UNHCR in Bangladesh (@UNHCR_BGD) June 2, 2025
Despite the hardship, refugee volunteers are stepping up to help their communities.
📢 UN and partners are calling for urgent support to protect lives. pic.twitter.com/fluJVK3F79
کاکس بازار ضلع میں ۱۳؍ لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین پناہ لئے ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر۲۰۱۷ء میں میانمار کی فوجی کارروائی کے بعد یہاں پہنچے تھے۔ ’’یو این ایچ سی آر‘‘کی عبوری نمائندہ، جولیئٹ موریکی سونی نے کہا:
’’اونچی ڈھلوانیں، سیلاب اور عارضی پناہ گاہیں ایک انتہائی خطرناک امتزاج بنتی ہیں، خاص طور پر اتنے گنجان آباد علاقے میں، جہاں بانس اور ترپال سے بنی جھونپڑیاں تیز ہواؤں سے مزید کمزور ہو سکتی ہیں۔ ‘‘ادارے کے مطابق، حالیہ دنوں میں میانمار کی ریاست رخائن میں ہونے والے نشانہ بنائے گئے پرتشدد واقعات سے بچنے کیلئے نئے روہنگیا مہاجرین کی آمد نے پہلے سے ہی محدود جگہ کو مزید تنگ کر دیا ہے۔ ایک اور بڑا مسئلہ مالی وسائل کی شدید کمی ہے جس سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے والے اداروں کی ضروری تیاریوں اور فوری مدد کی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی کوآرڈینیٹر گوین لوئس نےکاکس بازار کے کیمپوں سے کہا:’’ایسے آفات کیلئے تیاری صرف ضروری نہیں، بلکہ زندگی بچانے والی ہے۔ ‘‘عام طور پر مانسون کی تیاری مئی سے پہلے شروع کر دی جاتی ہے لیکن اس سال مالی کمی کے باعث شراکت دار ادارے یہ اقدامات نہ اٹھا سکے۔ اس سال اقوام متحدہ نے بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین اور میزبان کمیونٹیز کی امداد کیلئے۹۳۴ء۵؍ ملین ڈالر کی درخواست کی تھی لیکن اب تک صرف ۲۰؍ فیصد فنڈز حاصل ہو سکے ہیں۔