Inquilab Logo

بیلاروس میں فوج کو الرٹ اور سرحدکو سیل کرنے کا حکم

Updated: September 19, 2020, 3:18 AM IST | Minsk

صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کا مغربی ممالک پر بیلاروس کے خلاف سازش رچنے کا الزام، لیتھونیا اور پولینڈ کے لیڈران کو وارننگ ’’ بیلاروس کو جنگ پر آمادہ کرنے کی کوشش نہ کریں ‘‘ دونوں ممالک کی سرحدوں کو بند کرنے اور یوکرین کی سرحد کو مضبوط کرنے کا عندیہ، اپوزیشن کے غیر ملکی طاقتوں کے ہاتھوں کھیلنے کا الزام دہرایا۔

Alexander Lukashenko Photo: INN
الیگزینڈر لوکاشینکو۔ تصویر: آئی این این

 گزشتہ ۶؍ ہفتوں سے عوامی مخالفت کا سامنا کرنے والے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو نے فوج کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی ہے اور ملک کی سرحدوں کو سیل کرنے کا حکم دیا ہے۔ خاص کر وہ سرحدیں جو مغربی ممالک سے ملتی ہیں ۔ پولینڈ اور لیتھونیا ان میں سب سے اہم ممالک ہیں ۔ جمعرات کو یہ حکم جاری کرتے وقت انہوں نے ایک بار پھر اس الزام کو دہرایا کہ ان کے خلاف ہونے والے مظاہرے دراصل مغربی ممالک کی ایما پر کئے جا رہے ہیں ۔ واضح رہے کہ اس الزام کی وجہ سے انہیں اقوام متحدہ اور یورپی یونین میں تنقیدوں کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔ گزشتہ ۹؍ اگست کو بیلاروس میں صدارتی الیکشن کے نتائج آئے تھے جس میں کوئی ۲۶؍ سال سے برسراقتدر الیگزینڈر لوکاشینکو کو چھٹی بار اکثریت حاصل ہوئی تھی۔ انہیں ۸۰؍ فیصد سے زیادہ ووٹ ملے تھے ۔ لیکن اپوزیشن کا الزام تھا کہ الیگزینڈر اور ان کی مشنری نے الیکشن میں دھاندلی کی ہے ۔ اپوزیشن کی اہم لیڈر سویتلانہ ت تکانوسوکایا نے ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا۔ اس کے بعد سے وہاں مسلسل احتجاج ہو رہے ہیں جن کی شدت میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔ الیگزینڈر لوکاشینکو اس کیلئے مغربی ممالک اور خاص کر پڑوسی ملک لیتھونیا پر الزام لگا رہے ہیں ۔ 
  انہوں نے خوتین کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ہمیں مجبور کیا گیا ہے کہ ہم گلیوں سے اپنی فوجوں کو واپس بلائیں اور انہیں سرحدوں پر تعینات کریں ۔ ہم مغرب سے ملنے والی اپنی سرحدوں کو بند کردیں گے خاص کر لیتھونیا اور پولینڈ کی سرحدوں کو۔‘‘ لوکاشینکو نے کہا کہ ’’بیلاروس کی یوکرین سے متصل سرحد کو مضبوط کیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ میں اپنے ملک کو جنگ میں جھونکنا نہیں چاہتا ، نہ ہی میں یہ چاہتا ہوں کہ لیتھونیا، پولینڈ اور ہمارے درمیان فوجی کارروائیوں کا ڈرامہ چلتا رہے جس سے ہمارا کوئی مسئلہ حل نہیں  ہونے والا۔ ‘‘
  الیگزینڈر لوکاشینکو نے پر جوش انداز میں کہا میں آج یہاں موجود خوبصورت، ترقی یافتہ اور محب وطن لوگوں کے سامنے لیتھونیا اور پولینڈ کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے پاگل سیاستدانوں کو روکیں کہ وہ (سیاستداں ) ہمیں جنگ پر آمادہ نہ کریں ۔ 
 افسران کی شناخت کا کام جاری: سویتلانہ 
 ادھر لیتھونیا میں مقیم اپوزیشن لیڈر سویتلانہ تکانوسکایا نے کہا ہے کہ ہمارے کارکنان ان افسران کی فہرست تیار کر رہے ہیں جنہوں نے بیلاروس میں احتجاج کے دوران عوام پر تشدد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ۷؍ ہزار کے قریب لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ سیکڑوں افراد کو بے رحمی سے پیٹا گیا ہے۔ خاتون لیڈر کے مطابق حقوق انسانی تنظیموں کے اہلکار اپوزیشن کے کارکنان کے ساتھ مل کر ایسے افسران کی شناخت کا کام کر رہے ہیں ۔ فہرست تیار ہوجانےکے بعد ان افسران کے نام امریکہ، روس اور یورپی یونین کو بھیجے جائیں گے۔ 
  واضح رہے کہ سویتلانہ نےلوکاشینکو کے خلاف الیکشن لڑا تھا لیکن انہیں صرف ۱۰؍ فیصد ووٹ ملے تھے۔ انہوں نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا لیکن جب حکومت نے مظاہرین پر کارروائی شروع کی تو وہ ملک سے فرار ہو گئیں اور لیتھونیا میں پناہ لی۔ اسی کی وجہ سے الیگزینڈر لوکا شینکو کی اس بات کو تقویت حاصل ہوئی کہ یہ احتجاج پڑوسی ملک لیتھونیا کی ایمار پر ہو رہے ہیں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK