Inquilab Logo

بنیامین نیتن یاہو کا اقتدار خطرے میں، اپوزیشن کمر بستہ

Updated: June 01, 2021, 7:38 AM IST | Tel Aviv

یش عتید پارٹی متحدہ حکومت قائم کرنے پر آمادہ۔ جبکہ یامینا پارٹی حمایت کیلئے تیار۔ آج حکومت سازی کے اقدامات متوقع ۔ بائیں بازو کی پارٹیوں کے برسراقتدار آنے کے امکان پر نیتن یاہو کی تلملاہٹ۔ اپوزیشن کو ’ایران کا حامی‘ قرار دیا۔ یہودی بستیوں کی حفاظت کی دہائی دے کر انہیں روکنے کا مطالبہ

Jair Leopard, who has been invited by the president to form a government.Picture:PTI
یائیر لیوپڈ جنہیں صدر نے حکومت سازی کی دعوت دی ہے تصویرپی ٹی آئی

حماس کے ہاتھوں تقریباً شکست کھانے کے بعد  اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کی مشکلیں بڑھتی جا رہی ہیں۔  اب تل ابیب میں نیتن یاہو کو  اقتدار سے ہٹانے کیلئے اپوزیشن کی تگ ودو شروع ہو چکی ہے۔ تقریباً تمام ہی اپوزیشن پارٹیوں نے آپس میں ہاتھ ملا لیا ہے۔اسرائیل کے سابق وزیرِ دفاع اور یامینا پارٹی کے سربراہ نفتالی بینٹ نے یائیر لیوپڈ کی یش عتید پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت سازی کا اعلان کیا ہے۔
 نفتالی بینٹ نے اتوار کو اتحادی حکومت کی تشکیل کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب یا تو پانچویں مرتبہ انتخابات ہوں گے یا اتحادی حکومت بنے گی۔یاد رہے کہ اپریل ۲۱۹ء  کے بعد سے اب تک اسرائیل میں چار مرتبہ عام انتخابات ہو چکے ہیں۔ تاہم، کوئی بھی پارٹی  واضح اکثریت حاصل کر کے حکومت بنانے میں ناکام رہی ہے۔رواں برس ۲۳؍  مارچ کو ہونے والے چوتھے انتخابات میں نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ پارٹی پہلے اور یش عتید پارٹی دوسرے نمبر پر رہی تھی۔ اس مرتبہ پھر کوئی بھی پارٹی واضح اکثریت سے حکومت نہیں بنا سکی تھی ۔
  اسرائیلی آئین کے مطابق نیتن یاہو کی پارٹی کو ایوان میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل ہونے کی بنا پر  صدر کی جانب سے حکومت سازی کی دعوت دی گئی تھی لیکن ۲۸؍ دنوں کی مقررہ مدت پوری ہونےکے بعد انہوں نے صدر کو مطلع کر دیا تھا کہ ان کے پاس حکومت سازی کیلئے درکار حمایت نہیں ہے۔ تب صدر نے دوسری سب سے بڑی پارٹی  یش عتید کے سربراہ یائیر لیوپڈ کو حکومت سازی کی دعوت دی تھی۔ لیکن ان کی حکومت سازی کی کوششوں سے پہلے ہی نیتن یاہو نے غزہ پر حملہ کر دیا ۔ ان نازک حالات میں اپوزیشن پارٹیوں نے نیتن یاہو کو حکومت سے نہ ہٹانے  اور جنگ میں ان کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ 
  لیکن اب جنگ ختم ہو چکی ہے اور لوگ نیتن یاہو سے ناراض بھی ہیں۔ ایسی صورت میں اپوزیشن نے دوبارہ اپنی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔    اسرائیلی صدر بدھ کو نئی حکومت کی تشکیل کا اعلان کریں گے۔ اس سے قبل ہی  نفتالی بینٹ کی جانب سے اتحادی حکومت کے قیام کی حمایت  کے  اعلان کے بعد یش عتید پارٹی کی کامیابی کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔
   اطلاع کے مطابق اسرائیل کی ۱۲۰؍ نشستوں پر مشتمل پارلیمنٹ میں نفتالی کی جماعت کو صرف ۶؍نشستیں حاصل ہیں اور یہی ۶؍ نشستیں انہیں کنگ میکر بناتی ہیں۔دونوں جماعتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت اتحادی حکومت بننے کی صورت میں نیتن یاہو کی جگہ نفتالی وزیرِ اعظم بن جائیں گے اور اگلے مرحلے میں لیوپٹ وزیرِ اعظم ہوں گے۔
  اپوزیشن پر ایران کی حمایت کا الزام
  ایک طرف اپوزیشن کی حکومت سازی کے اعلان کے باوجود نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ دائیں بازوؤں کی پارٹیوں پر مشتمل حکومت کا اب بھی امکان موجود ہے۔تو دوسری طرف انہوں نے نفتالی پر نہ صرف دھوکہ دہی کا الزام ہے لگایا ہے بلکہ اپوزیشن پر پارٹیوں  پر ایران کی حمایت کرنے کابھی الزام عائد کیا ہے۔ 
 نیتن یاہو نے کہا کہ’’ نفتالی  نے (عوام کو)  اس دہائی کا سب سے بڑا دھوکہ دیا ہے۔ نفتالی نے ماضی میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ لیپٹ سے ہاتھ نہیں ملائیں گے لیکن اب وہ ان سے ہاتھ ملانے جا رہے ہیں۔‘‘ ایک پریس کانفرنس میں اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ’’آپ لوگ بائیں بازو کی حکومت بننے کی اجازت ہر گز نہ دیں ، یہ اسرائیل کی دفاعی مزاحمت کیلئے بڑا خطرہ ہے ، ذرا سوچئے کہ ایسی صورت میں غزہ ، ایران اور واشنگٹن میں کیا ہو گا؟‘‘ انہوں نے اپوزیشن پر الزام لگایا کہ ’’یہ لوگ ایرانی جوہری معاہدے کی حمایت کرتے ہیں ، کیا یہ لوگ حماس سے جنگ کریں گے ؟نہیں یہ لوگ ایسا ہر گز نہیں کریں گے ۔یہ لوگ تو فوجی خدمات  انجام دینے سے انکار کرتے ہیں پھر یہودی بستیوں کا تحفظ کون کرے گا؟‘‘
 یاد رہے کہ نیتن یاہو گزشتہ ۱۲؍ برس سے اقتدار میں ہیں اور وہ اسرائیل کی تاریخ میں اس عہدے پر سب سے زیادہ وقت تک براجمان رہنے والے وزیرِ اعظم ہیں۔نیتن یاہو پر بدعنوانی کا بھی الزام ہے اس کی وجہ سے گزشتہ سال ان کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے  ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ بدعنوانی کے  ان الزامات کو دھونے اور حکومت سازی کا موقع اپوزیشن کے ہاتھ سے چھیننے کی غرض سے  ہی انہوں نے غزہ پر حملہ کیا تھا۔  اس حملے میں ناکامی کے بعد ان ملک میں ان کے خلاف ماحول تیار ہوا ہے۔ 

israel Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK