Inquilab Logo

بھیونڈی : ۲؍قبائلی طلبہ نے ایچ ایس سی امتحان پاس کرکے تاریخ رقم کی

Updated: June 11, 2022, 9:14 AM IST | Mumbai

پِسے پاڑہ علاقے سے ہائرسیکنڈری اسکول اور جونیئر کالج کافی دورواقع ہے اس لئے بیشتر طلبہ ساتویں جماعت کے بعد اسکول چھوڑدیتے ہیں۔ پہلی مرتبہ ایک طالب علم اور طالبہ نے بورڈ امتحان میں کامیابی حاصل کی

Avinash Waghe and Deepali Katkari with volunteers who help educate children in the tribal areas
اویناش واگھے اور دیپالی کاتکاری قبائلی علاقوں کے بچوں کی تعلیم میں مدد کرنے والے رضاکاروں کے ہمراہ۔ (تصویر: انقلاب)

 یہاں کے دیہی ضلع کے ایک قبائلی علاقے پِسے پاڑہ سے تعلق رکھنے والے  ایچ ایس سی کے ۲؍  طلبہ نے تاریخ رقم کردی  اوراب  وہ دیگر طلبہ کیلئے مشعل راہ بن گئے ہیں۔مختلف سماجی و اقتصادی رکاوٹوں کا سامنا کرنے کے بعد اویناش واگھے (آرٹس اسٹریم) اور دیپالی کاتکاری (کامرس اسٹریم) نے بالترتیب ۴۶ء۵؍ فیصد اور۴۱ء۵؍ فیصد مارکس حاصل کئے۔ واضح رہے کہ مہاراشٹر اسٹیٹ بورڈ آف سیکنڈری اینڈ ہائر سیکنڈری ایجوکیشن (ایم ایس بی ایس ایچ ایس ای) نے بدھ کو ہائر سیکنڈری سرٹیفکیٹ(ایچ ایس سی ) کے نتائج کا اعلان کیا جس میں مہاراشٹرمیں کامیاب ہونے والے طلبہ کا تناسب۹۴ء۲۲؍ فیصدہے۔
 ہائر سیکنڈری اسکول اور جونیئر کالجوں سے رابطہ ناقص ہونے کی  وجہ ہے کہ پیسے پاڑہ گاؤں کے زیادہ تر طلبہ ساتویں جماعت کے بعدتعلیمی سلسلہ ترک کردیتے ہیں۔ طلبہ ضلع پریشد اسکول میں ساتویں جماعت تک پڑھتے ہیں لیکن ان کیلئے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے۔ سیکنڈری اسکول اور جونیئر کالج جو ان کے علاقے سے ۸؍ کلومیٹر کے فیصلے پر پڑگھا گاؤں میں واقع ہے۔ کھیل میں اپنا کریئر بنانے کا خواب دیکھنے والے  اویناش واگھے کہتے ہیں کہ ’’ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔ مجھے ابھی گریجویشن کورس کے  بارے میں فیصلہ کرنا ہے جس میں میں داخلہ لوں گا۔میں ایک این جی او (غیرسرکاری تنظیم ) کی مالی مدد سے کرکٹ سیکھنے کیلئے ایک اسپورٹس کلب میں شامل ہونے کا بھی منصوبہ بنا رہا ہوں۔‘‘ اس نے مزید کہا کہ ’’مجھے خوشی ہے کہ کالج کے لیکچرس میں شرکت کیلئے روزانہ۸؍کلومیٹر پیدل چلنے کی میری کوششیں رنگ لائیں گی۔ کورونابحران میں ہمارے علاقے میں انٹرنیٹ کے خراب کنکشن اور بجلی کٹوتی کے مسائل کی وجہ سے آن لائن لیکچرس میں شرکت کرنا ایک چیلنج تھا۔ اس دوران  میں نے چاول کے کھیت میں اپنے والدین کی بھی مدد کی۔‘‘
 اویناش واگھے کو دیگر طلبہ کے ساتھ مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ آس پاس کوئی انڈرگریجویٹ کالج نہیں ہے۔ قریب ترین کالج سڑک کے راستے تقریباًڈیڑھ گھنٹے کی دوری پرواقع ہے۔ ان طلبہ کا تعلق کاتکاری برادری سے ہے جو مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں پھیلی ہوئی ایک شیڈولڈ ٹرائب کمیونٹی ہے۔
 درپیش مسائل کے بارے میں بات کرتے ہوئے، پولیٹیکل سائنس کے استاد اور رجنی فاؤنڈیشن انڈیا کے بانی، انکیت سالوی کہتے ہیں کہ علاقے سے رابطہ، فیس اور نقل و حمل کے اخراجات ہی ایسی وجوہات ہیں کہ ان قبائلی دیہاتوں  کے طلبہ ساتویں جماعت کے بعد اسکول چھوڑ دیتے ہیں۔ وہ کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں تاکہ اپنے خاندان کی مالی مدد کرسکیں۔ ۷؍برس سے، ہم نے ان دیہاتوں میں طلبہ کو ان کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کیلئےگود لیا ہے ۔ اس میں ان کی فیس ادا کرنا، ان کے نقل و حمل کے اخراجات کا خیال رکھنا اور انہیں اسٹیشنری کا سامان فراہم کرنا تاکہ وہ اسکول نہ چھوڑ یں اور  اپنی تعلیم مکمل کریں۔ ہمارے رضاکار ہر ہفتے کے آخر میں ان گاؤں کا دورہ کرتے ہیں تاکہ ہر عمر کے طلبہ کو پڑھائیں۔ طلبہ کیلئے ٹرانسپورٹیشن ایک بڑا چیلنج ہے جو انہیں تعلیم سے دور کردیتا ہے۔
 دیپالی کاتکاری(۱۸) کہتی ہیں کہ ’’ہمارے گاؤں کو جوڑنے کیلئے کوئی پبلک ٹرانسپورٹ (ایس ٹی بسیں) نہیں ہیں۔ میرے والد عام طور پر مجھے ہر روز کالج چھوڑتے ہیں تاکہ میں مزید پڑھ سکوں۔ جبکہ ہمارے سماج میں بہت سی لڑکیوں کی کم عمری میں شادی ہو جاتی ہے، میرے والدین نے مجھے اپنی تعلیم پر توجہ دینے کی ترغیب دی۔‘‘
 دیپالی نے وبائی امراض کے دوران ایک این جی او کی مالی مدد سے کمپیوٹر کلاس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اب وہ اسی کلاس میں کام کرتی ہے اور تقریباً۲؍ ہزار روپے ماہانہ کماتی ہے۔ دیپالی کہتی ہیں کہ ’’میں طلبہ کو کمپیوٹر سکھاتی ہوں۔ یہ ایک سیکھنے کا تجربہ ہے ساتھ ہی ساتھ میرے لئے آمدنی کا موقع بھی۔ اس سے مجھے اپنے مستقبل کی تعلیم کیلئے کچھ رقم مختص کرنے اور خاندان کی مالی مدد کرنے میں مدد ملتی ہے۔‘‘
 ممبئی کے رہائشی روپیش گھوسلکر کہتے ہیں کہ ’’ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ان طلبہ نے ایچ ایس سی  امتحان پاس کرلیا اور دیگر طلبہ کیلئے ایک مثال قائم کی ہے۔ یہ دیگرطلبہ کو اپنی تعلیم جاری رکھنے کی ترغیب دیں گے۔‘‘  روپیش نے نوجوان رضاکاروں  کے ساتھ مل کر اویناش اور دیپالی کے قبائلی علاقے میں۵۰؍ سے زیادہ طلبہ کی مدد کی ہے۔

bhiwandi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK