Inquilab Logo

بھیونڈی:کارپوریشن نے۷۳؍انتہائی مخدوش عمارتوں کو خالی کروایا

Updated: August 11, 2020, 8:09 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi

انتہائی مخدوش دیگر ۳۷؍عمارتوں کو بھی جلد خالی کروانے اور عمارتوں کو منہدم کرنے کا اشارہ کارپوریشن نے دیا

Pankaj Advani - PIC : INN
بھیونڈی نظام پور کارپوریشن کے میونسپل کمشنر ڈاکٹر پنکج آشیا

 یہاں میونسپل کارپوریشن نے مانسون کے دوران شہریوں کو ہونے والے جانی و مالی نقصان سے محفوظ رکھنے کیلئے شہر کی انتہائی مخدوش۱۱۰؍عمارتوں میں سے۷۳؍عمارتوں کو خالی کروالیا ہے۔انتہائی مخدوش ۳۷؍عمارتیں ابھی خالی نہیں کرائی جاسکی ہیں۔ان میں ۲۱؍ چھوٹے مکان  بھی شامل ہیں۔ان عمارتوں کو بھی پولیس کی مدد سے عنقریب خالی کروانے اور خالی عمارتوں کو جلد ہی مسمار کردینے کا اشارہ کارپوریشن نے دیا ہے۔
 واضح رہےکہ میونسپل کمشنر ڈاکٹر پنکج آشیانے کورونا کی وباء پر قابوپانے کے ساتھ ہی مسلسل تیز بارش کے دوران انتہائی مخدوش عمارتوں کے اچانک منہدم ہونے سے بڑے پیمانے پر ہونے والے جانی و مالی نقصان سے شہریوں کو بچانے کیلئے افسران کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔اس میٹنگ میں انہوں نے ڈپٹی میونسپل کمشنر (غیر قانونی تعمیرات)دیپک ساونت اور پانچوں پربھاگ کے معاون میونسپل کمشنر کو مخدوش اور انتہائی مخدوش عمارتوں کے خلاف کارروائی کرکے عمارتوں کو فوری طور پر خالی کرانے کا حکم دیاتھا۔
  کارپوریشن نے شہر کی پرانی اور خستہ حال عمارتوں کو  انتہائی مخدوش۱۱۰؍ عمارتوں کی نشان دہی کی تھی جن میںسی ۔۱؍زمرے میں ۲۹؍ عمارتوں کو اور سی۔۲؍اے زمرے میں۸۱؍ عمارتوںکو شامل کیا گیاتھا۔محکمہ غیر قانونی تعمیرات اور پربھاگ سمیتی کے معاون میونسپل کمشنرکے ذریعہ سی۔ ۱؍ زمرے کی ۲۹؍ انتہائی مخدوش عمارتوں میں سے۲۲؍ عمارتوں کومکینوں سے خالی کرواکر اس کی بجلی اور پانی کومنقطع کرادیا گیا ہے۔
  کارپوریشن ذرائع کے مطابق پولیس کی مدد سے انتہائی مخدوش قرار دی  گئی بقیہ ۷؍ عمارتوں کوبھی جلد خالی کرا لیا جائے گا۔ اسی طرح سی۔۲؍ اے زمرے میں شامل ۸۱؍انتہائی مخدوش  عمارتوں میں سے ۵۱؍ عمارتوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔سی۔۲؍اے زمرے  میں بقیہ ۲۱؍عمارتوں میں  چھوٹے مکانات شامل ہیں۔ ان چھوٹے مکانات کو بھی جلد ہی خالی کر الیا جائے گا۔
  ڈپٹی میونسپل کمشنر (محکمہ غیر قانونی تعمیرات)ڈاکٹر دیپک ساونت نے بتایا کہ میونسپل  انتظامیہ کی جانب سے تیزبارش کے دوران شہریوں کو ہونے والے جانی و مالی نقصان سے بچانے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے شہریوں سے تعاون کی درخواست کی ہے۔
 ماہرین کے مطابق مخدوش  عمارتوں کو خالی نہ کرنے کی اہم وجہ میونسپل انتظامیہ کے پاس باز آباد کاری کی کوئی ٹھوس اور مؤثر اقدامات کی منصوبہ بندی نہ ہونا ہے۔خطرناک عمارتوں میں رہائش پذیربیشترمکینوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس رہائش کیلئے کوئی متبادل اور مناسب جگہ نہیں ہے۔ایسی صورت میں اگر وہ اپنا مکان خالی کر دیں گے تو جائیں  گے کہاں؟ لہٰذا خطرناک عمارتوں میں رہ رہے ہزاروں لوگوں کو بے گھر کرنے سے پہلے انتظامیہ کو سب سے پہلے ان کی بحالی کی ٹھوس پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔تبھی اس مسئلہ کا قابل قدر حل نکل سکتا ہے۔
 دوسری جانب بہت سی خطرناک عمارتوں کے کرایہ داروں اور مالکان کے درمیان باہمی تنازع کے سبب معاملہ عدالت میں زیر التواء ہے۔بیشتر عمارتوںکااسٹے اور اسٹیٹس کی وجہ سے بھی معاملہ کھٹائی میں پڑا ہے۔ایسے ماحول میں کچھ بلڈر مبینہ طور پر ساز باز کرکے مضبوط عمارتوں کو بھی نوٹس دلواکر خالی کرانے کی کوشش میں مصروف ہوجاتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK