Inquilab Logo

بھیونڈی: بچوں کو تعلیم کی جانب راغب کرنے کیلئے میونسپل ٹیچرنےتعلیم کی دیواربنائی

Updated: July 31, 2021, 7:14 AM IST | khalid abdul Qayyum | Mumbai

کوروناوائرس اور لاک ڈاؤن کے سبب اسکول بند ہیں اور طلبہ کو آن لائن تعلیم دی جارہی ہے لیکن بہت سے بچوں کو لیکچر سمجھنے میں دشواری پیش آرہی ہے اور ان کا تعلیمی نقصان ہورہا ہے۔

On the `wall of education`, the teacher of the municipal school has started the process of educating the children in this way. Picture: Inquilab
’تعلیم کی دیوار‘ پر میونسپل اسکول کے ٹیچر نے بچوں کوکچھ اس طرح تعلیم دینے کاسلسلہ شروع کیا ہے۔(تصاویر: انقلاب)

کوروناوائرس اور لاک ڈاؤن کے سبب اسکول بند ہیں اور طلبہ کو آن لائن تعلیم دی جارہی ہے لیکن بہت سے بچوں کو لیکچر سمجھنے میں دشواری پیش آرہی ہے اور ان کا تعلیمی نقصان ہورہا ہے۔ اسی لئے والدین کا بڑا طبقہ فزیکل اسکول کی حمایت کررہا ہے لیکن بہت سے والدین کو بچوں کے کوروناوائرس سے متاثر ہونے کا ڈر ہے  اس لئے وہ آن لائن تعلیم کو ہی بہتر بنارہے ہیں ۔ سماج میں ایسے طلبہ کی تعداد بھی کافی ہے جن کے والدین اور سرپرست گھریلو مالی حالات اور مجبوریوں کے سبب اسمارٹ فون خریدنے کے اہل نہیں ہیں۔ایسے طلبہ کواسکول اور استاد کے ساتھ رابطے میں رکھنے کیلئے میونسپل کارپوریشن  کے اسکول نمبر۶۵؍ کے معلم اقبال انصاری نے محلے کے بچوں کے کھیلنے کی جگہ پرایک دیوار منتخب کی اور اسے ’تعلیم کی دیوار‘کے نام سے منسوب کرکے منفرد اندازمیں بچوں کو تعلیم دینے کا سلسلہ شروع کیاتاکہ بچے کھیلتے بھی رہیں  ساتھ ہی ساتھ ان کی تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رہے۔
   اس تعلیم کی دیوار پر وہ حرف تہجی، گنتی، پہاڑے،ہندسی اشکال،  الفاظ، جمع، تفریق، ضرب،تقسیم کے بنیادی سوالات اور ان کا حل،پھلوں، پھولوں ، دن ، مہینے وغیرہ کے اشارے اور پیغام دینے والی تصویروں کا فلیش بورڈ اور بینر وغیرہ لگا کر وبائی دور میں اسکول نہ جانے والے بچوں میں تعلیم کے تئیں رغبت پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
 انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے اقبال انصاری نے بتایا کہ درس و تدریس  میںنئے نئے تجربات و مشاہدات کی بڑی اہمیت ہوا کرتی ہے۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ طلبہ کو کم وقت میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل ہو،ان میں تفہیمی صلاحیت فروغ پائے۔وہ محض عبارت کے حافظ و قاری نہ بنیں بلکہ کچھ سیکھ سکیں۔ان کے روز مرہ کے تدریس میں عمل کا اعادہ ہوتا رہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ حالیہ دنوں لاک ڈاؤن کے سبب سبھی تعلیمی ادا رے بند ہیںجس کے سبب طلبہ کا شدید تعلیمی نقصان ہورہا ہے۔اساتذہ طلبہ کے تعلیمی نقصان کی بھرپائی کیلئے آن لائن کلاس کاانعقاد کررہے  ہیںلیکن میونسپل اسکولوں میں زیر تعلیم بیشتر طلبہ معاشی طور سے کمزور ہوتے ہیں، ان کے سرپرستوں  کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے کہ وہ بچوں کو اسمارٹ فون اور انٹر نیٹ کی سہولیت مہیا کرسکےجس کے سبب ہمارے علاقے میں آن لائن تعلیم کارگر ثابت نہیں ہورہی ہے۔
 اقبال انصاری کے مطابق  انہیں   ونجار پٹی ناکہ پر ’نیکی کی دیوار‘کے بارے میں معلوم ہوا تھا جہاں لوگ کپڑے اور دیگر ضروری اشیاء رکھ جاتے تھے جو ان کے استعمال کی نہیں ہوتی تھیں ۔ وہاں سے وہ چیزیں ایسے افراد لے جاتے جنہیں ان کی ضرورت ہوتی ہے۔اس دیوار کو دیکھ کر خیال آیا کہ اگر نیکی کی دیوار بن سکتی ہے تو تعلیم کی دیوار کیوں نہیں بن سکتی؟بس یہی سوچ کر انہوں نے اپنے رہائش گاہ کے قریب کھلے میدان سے ملحق ایک مکان کی دیوار پر حرف تہجی، گنتی، پہاڑے، ہندسی  اشکال، اقوال، جوڑ حروف سے بنے الفاظ، الفاظ، ضد،اعداد کا علم، جمع، تفریق، ضرب، تقسیم کے بنیادی سوالات اور  ان کا حل، پھلوں، پھولوں ، دن، مہینے وغیرہ کے اشارے اور پیغام دینے والی تصویروں کا فلیش بورڈ اور بینر وغیرہ لگا کرانہیں پڑھانا شروع کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کھلے کلاس روم کا کوئی ٹائم ٹیبل نہیں ہے ،بچے کبھی بھی آتے ہیں، پڑھتے ہیں، کچھ یاد کرتے ہیں اور پھر ہنستے کھیلتے وہاں سے چلے جاتے ہیں۔ اپنے گھر اور محلے میں رہتے ہوئے تھوڑا بہت ہی سہی بچے کچھ سیکھ رہے ہیں۔بچے کھیلتے کھیلتے ۲؍ کا پہاڑہ،۳؍کا پہاڑہ ،پھلوں، پھولوں، سبزیوں  کے نام اردو اور انگریزی میں یاد کرلیتے ہیں،ان بچوں پر ہوم ورک وغیرہ کا کوئی بوجھ نہیں ہوتا ہے جس سے بچے خوشی خوشی یہاں آتے ہیں۔ انہوں نے مزید نے بتایا کہ ’’میری یہ کوشش پرائمری اور محدود پیمانے پر ہے۔اسے شہر میں بڑے پیمانے پر اپنانے کی ضرورت ہے۔ ہر محلے میں اس طرح کی تعلیم کی دیوار پرائمری اور سیکنڈری سطح پر بنائی جائے تو یقیناً  فائدہ ہوگا۔ ‘‘
 میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں کے سی آر سی شیخ نصیربشیر احمد نے بتایا کہ ’’آتے جاتے بچے جس طرح دکانوں اور ہوٹلوں کے سائن بورڈ یاد کرلیا کرتے ہیں اسی طرح سے وہ اس دیوار پر لگے بینر سے حرف تہجی، گنتی، پہاڑے  یاد کرلیں گے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’ اس طرح کی دیوار شہر کے دیگر حصوں میں بنانے کیلئے کوشش کی جائے گی۔‘‘
            واضح رہے کہ میونسپل اسکول نمبر ۶۵؍کے استاد اقبال انصاری نے وبائی بحران میں اس سے قبل پوسٹ کارڈ کی مدد سے آف لائن طریقے سے طلبہ کو اسکول اور تعلیم سے جوڑے رکھنے کا کام کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK