Inquilab Logo

رام مندر کا بھومی پوجن ، سیکولر پارٹیوں کی خاموش تائید

Updated: August 06, 2020, 6:27 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

کانگریسی لیڈر جہاں یہ باور کرانے میں مصروف رہے کہ رام مندر کی تعمیر میں ان کا بھی حصہ ہے تو وہیں بی ایس پی ، ایس پی ،ا ین سی پی ، ٹی ایم سی اور آر جے ڈی نے خاموش رہنے کو ترجیح دی۔ وزیراعظم مودی نے رام مندر کی تعمیر کیلئے علامتی طور پر پہلی اینٹ رکھی ، اسے صدیوں  کے انتظار کا خاتمہ قراردیا

Narendra Modi - Pic : PTI
وزیراعظم نریندر مودی، آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت اور یوگی آدتیہ ناتھ بھومی پوجن کے موقع پر ۔ (پی ٹی آئی

ان تنقیدوں کے بیچ کہ سیکولر ہندوستان  کے منتخب وزیراعظم کو رام مندر  کی بھومی پوجن میں شرکت نہیں کرنی چاہئے،  وزیراعظم نریندر مودی نے بدھ کو زور وشور کے ساتھ منعقد کئے گئے بھومی پوجن  پروگرام میں   شرکت کی اور بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر کیلئے  علامتی طور پر پہلی اینٹ رکھی۔  ملک کی  اکثر پارٹیوں اور سیاسی لیڈروں نےجہاں رام مندر کی تعمیر  کے آغاز پر خوشی کااظہارکیا وہیں سماجوادی پارٹی، بی ایس پی، این سی پی ،  ٹی ایم سی اور آر جے ڈی نے خاموشی اختیار کی۔ اس بیچ کانگریس   کے لیڈر یہ باور کرانے کی کوشش میں مصروف رہے کہ  رام مندر کی تعمیر میں  کانگریس پارٹی کا بھی حصہ ہے۔ 
 جدید ہندوستان کی تہذیب کی علامت: مودی
  وزیراعظم نریندر مودی نے آر ایس اسی سربراہ  موہن بھاگوت، رام جنم بھومی ٹرسٹ کے سربراہ نرتیہ گوپال داس، یوپی کی گورنر آنندی بین پٹیل اوروزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی موجودگی میں  بھومی پوجن میں شرکت کرنے اور علامتی طور پر ۴۰؍ کلو چاندی کی پہلی اینٹ نصب کرنے کے بعد کہا کہ مجوزہ رام مندر جدید ہندوستان کی تہذیب کی علامتی ہوگی ۔  انہوں نے کہا کہ یہ مندر کروڑوں  لوگوں کے مشترکہ حل کی بھی  علامت بنے گا۔‘‘ رام مندر کی تعمیر کو ’’ملک کو متحد کرنے کاذریعہ‘‘ قرار دیتے  ہوئےکہا کہ ’’رام کو ختم کرنے کی تمام کوششوں   کے باوجود  وہ  اب بھی ہماری دلوں میں رہتے ہیں اور ہماری تہذیب کا حصہ  ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’رام ہر جگہ ہیں اور رام سب کے ہیں۔‘‘
کانگریس  لیڈر اپنا حصہ ثابت کرنے کیلئے کوشاں
 اس بیچ اکثر پارٹیوں نے رام مندر کی تعمیر شروع ہونے پر خوشی کااظہار کیا۔ کانگریس  کے لیڈر اس کوشش میں لگے رہےکہ یہ ثابت کرسکیں کہ رام مندر کی تعمیر کو ممکن بنانے میں ان کا اہم رول ہے۔ پارٹی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ سیاست کا دھرم ہونا چاہئے لیکن دھرم کی سیاست نہیں ۔  پرینکا گاندھی نے  منگل کو ایک طویل مضمون ٹوئٹ کیا تھا لیکن ان کا یہ مضمون بھی رام بھگتی کو ظاہر کرنے والا تھا۔ اس میں ایک لفظ یہ نہیں کہا گیا تھا کہ پی ایم یا سی ایم کو اس طرح ایک خاص مذہب کی پیروی نہیں کرنی چاہئے جبکہ ملک کا آئین سیکولر ہے۔ یہی نہیں بلکہ مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر اور سابق وزیر اعلی کمل ناتھ کی جانب سے رام مندر کی تعمیر کے لیے ۱۱؍ چاندی کی اینٹیں روانہ کی گئی ہیں ۔ انہوں نےرام مندر کی تعمیر شروع ہونے کے موقع پر اپنے ہاں ہنومان چالیسا کروایا۔  اتر پردیش کانگریس کے سابق صدر پرمود تیواری نے کہا ہےکہ کانگریس نے رام مندر کی تعمیر کے لیے راستہ کھولا ہے۔
کچھ پارٹیوں نے خاموشی اختیار کی
 اتر پردیش کی دو سب سے اہم سیاسی جماعت سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کی جانب سے کہیں کوئی بیان نظر نہیں آیا ۔ بی ایس پی سپریمو مایاوتی ، ایس پی چیف اکھلیش یادو پوری طرح سے خاموش رہے ۔ ان کے علاوہ این سی پی ، ٹی ایم سی ، آر جے ڈی اور دیگر سیکولر پارٹیاں بھی خاموش رہی ہیں ۔ حالانکہ معروف ہندی کے کوی اور سماجی کارکن انشو مالویہ نے اپنی فیس بک وال پر لکھا ہے کہ میں شرمندہ ہوں ۔ اس طرح بہت  سےلوگوں نے اپنے خیالات کااظہار کیا ہے۔ 
’’مسجد تھی، مسجد ہے، مسجد رہےگی‘‘
 مجلس اتحاد المسلمین  کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اپنا شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا  ہےکہ  ’’ یہ دن ہندوتوا کی جیت اور جمہوریت کے ساتھ ساتھ سیکولرزم کی شکست کا  ہے ۔‘‘  انہوں  نے ٹویٹ بھی کیا ہے کہ ’’ بابری مسجد تھی ، ہے اور رہے گی ، انشاء اللہ ۔ہیش ٹیگ بابری مسجد زندہ باد۔ ‘‘ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا  ہے کہ’’ مسجد تھی ، ہے اور رہے گی ۔ مندر کی تعمیر ہو جانے سے مسجد کا وجود ختم نہیں ہوجائے گا۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK