Inquilab Logo

آج جو بائیڈن کی حلف برداری

Updated: January 20, 2021, 11:31 AM IST | Agency | Washington

امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن بدھ کو ملک کے ۴۶؍ ویںصدر کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے جبکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ اپنی چار سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد وہائٹ ہاؤس چھوڑ دیں گے۔

White House - Pic : INN
وہائٹ ہاؤس ۔ تصویر : آئی این این

امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن بدھ کو ملک کے ۴۶؍ ویںصدر  کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے جبکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ اپنی چار سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد وہائٹ ہاؤس چھوڑ دیں گے۔ حالانکہ اس وقت امریکہ سے زیادہ تر سیکوریٹی اور فوج کی تعینات سے متعلق ہی خبریں آ رہی ہیں لیکن اس دوران  وہائٹ ہائوس میں نئے صدر کے استقبال کی تیاریاں بھی زور وشور سے جاری ہیں اس ۔  یہ الگ بات ہے کہ اس بار  دنیا کی سب سے پرانی جمہوریت میں جہاں ملک کی سب سے باوقار تقریب کا لوگ انتظار کر رہے ہیں وہیں  ان کے دلوں میں اس دن کسی انہونی کا خدشہ بھی گھر کر چکا ہے۔ 
   البتہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے یہاں سیکوریٹی  انتہائی سخت کر دی گئی ہے  اور وہائٹ ہاؤس کے کئی مقامات کو خاردار تاریں لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔خاص کر کیپٹل کمپلیکس جہاں جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس  حلف لیں گے  وہاں  اطراف  میں خاردار تاریں لگا دی گئی ہیں۔بائیڈن کی تقریب حلف برداری پریڈ کیلئے ملٹری اور میوزیکل بینڈ نے وہائٹ ہاؤس کے سامنے ریہرسل بھی کی۔  یاد رہے کہ کورونا وائرس  کے پیش نظر حلف برداری کی تقریب کو محدود رکھا گیا ہے اور بیشتر تقریبات ورچوئل ہوں گی۔ملک کی تمام ۵۰؍ ریاستوں میں نئے صدر کے استقبال کیلئے میوزیکل بینڈ اور مختلف گروپ اپنے فن کا مظاہرہ بھی کریں گے۔
 حکام نے نیشنل مال کے قریب سڑکوں اور میٹرو اسٹیشنوں کو بند کر دیا ہے جبکہ ریاست ورجینیا کی طرف جانے والے پلوں  پر بھی ٹریفک کی آمد و رفت روک دی گئی ہے۔کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کیلئے ریزرور فوج (نیشنل گارڈ) کےعلاوہ دیگر اداروں کے افسران و اہلکار تعینات ہیں جن کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ سیکوریٹی حکام کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن کی حلف برداری کے دوران کسی بھی حملے کے خدشے سے نمٹنے کیلئے احتیاطی تدابیر مکمل کر لی گئی ہیں جبکہ  ایف بی آئی نے تقریب کی سیکوریٹی پر مامور نیشنل گارڈ کے ۲۵؍ہزار اہلکاروں کی اسکریننگ بھی مکمل کرلی ہے۔قائم مقام وزیرِ دفاع کرسٹوفر ملر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایسی کوئی خفیہ اطلاع نہیں ہے کہ تقریب میں اندر سے کوئی حملہ ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ ایک  روز قبل خبر آئی تھی
  یاد رہے کہ سیکوریٹی خدشات کے باوجود جو بائیڈن نے اسی تاریخی مقام پر حلف لینے کا منصوبہ بنایا ہے جہاں امریکہ کے سابق صدور حلف لیتے رہے ہیں۔جو بائیڈن کی کمیونی کیشن ڈائریکٹر نےایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ’’ہمارا منصوبہ ہے کہ جو بائیڈن ۲۰؍ جنوری کو کیپٹل کمپلیکس کے مغربی حصے میں منعقدہ تقریب کے دوران انجیل پر ہاتھ رکھ کر عہدے کا حلف لیں گے۔انہوں نے کہا کہ جو بائیڈن کی ٹیم کو امریکہ کی سیکریٹ سروس اور دیگر اداروں پر مکمل اعتماد ہے جو حلف برداری کی تقریب کو محفوظ بنانے کیلئے گزشتہ ایک سال سے کام کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ  نائب صدر کملا ہیرس پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ وہ انجیل پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھائیں گی اور اس رسم کیلئے وہ  انجیل کے ایک تاریخی نسخے کا استعمال کریں گی جس کا استعمال پہلے بھی امریکی صدر کی حلف برداری میں ہو چکا ہے۔
   اس طرح وہائٹ ہائوس میں جہاں ایک طرف  ایک جمہوری اور روایتی عمل کی تیاریاں زوروں پر ہیں تو دوسری طرف خدشات  اور احتیاط کے مد نظر کئی طرح پابندیاں بھی  ہیں۔ لوگ اب کسی طرح اس دن کے بخیر وعافیت گزر جانے کا انتظار کر  رہے ہیں حالانکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے اب تک اپنی شکست تسلیم نہیں کی ہے اور تقریب میں شرکت سے بھی انکار کر دیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK