Inquilab Logo

ریا چکرورتی کو اوقات بتاکرمعافی مانگنےوالےبہارکےڈی جی پی وقت سے پہلےہی سبکدوش

Updated: September 24, 2020, 10:28 AM IST | Agency | Patna

جے ڈی یو کے ٹکٹ پرگپتیشور پانڈے کی اسمبلی الیکشن لڑنے کی تیاری، ۲۰۰۹ء میں بھی سیاست میں آنے کیلئے استعفیٰ دیا تھا لیکن بی جے پی نے ٹکٹ نہیں دیا تو واپس ملازمت جوائن کرلی تھی

Bihar GDP Pandey
میڈیا کے سوالات سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے گپتیشور پانڈے

سشانت خود کشی معاملے کی تفتیش کرنے اور فلم اداکارہ ریا چکرورتی  کو ’اوقات‘ بتانے والا بیان دے کر معافی مانگنے کی وجہ سے سرخیوں میں آنے والے بہار کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) گپتیشور پانڈے بدھ کو رضاکارانہ طور پر سبکدوش (وی آر ایس) ہو گئے۔ سیاسی گلیاروں میں اس طرح کی قیاس آرائیاں ہیں کہ وہ اسمبلی الیکشن میں بی جے پی یا جے ڈی یو کے امیدوار ہوںگے۔
 ۱۹۷۸ء بیچ کے انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) کے افسر گپتیشور پانڈے کی رضاکارانہ سبکدوشی کو محکمہ داخلہ نے منظور کر لیا۔ انہیں ۳۱؍ جنوری ۲۰۱۹ءکو بہار کا ڈی جی پی بنایا گیا تھا۔ ان کی مدت کار ۲۸؍ فروری۲۰۲۱ء تک تھی لیکن انہوں نے قبل از وقت استعفیٰ دے دیا۔ خیال کیا جارہا ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات میں انھیں بکسر سیٹ سے بر سر اقتدار جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کا امیدوار بنایا جائے گا۔ 
 محکمہ پولیس میں گپتیشور پانڈے ۳۳؍سال اپنی خدمات دے چکے ہیں۔ پولیس افسر سے لے کر ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس، انسپکٹر جنرل اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس تک کے سفر میں یہ۲۶؍اضلاع میں کام کر چکے ہیں۔ انہیں شروع ہی سے نتیش کمار کا قریبی افسر قرار دیا جاتا رہا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے سیاسی عزائم بھی شروع ہی سے ظاہر ہوتے رہے ہیں۔ سشانت کیس میں ان کے بیانات کسی سیاسی لیڈر کی طرح سخت اور جارح قسم کے ہوتے تھے۔ انہوں نے ابھی حال ہی میں ریاچکرورتی سے متعلق ایک بیان دے کر سرخیوں میں جگہ بنائی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’ریاچکرورتی کی یہ اوقات نہیں ہے کہ وہ وزیراعلیٰ نتیش کمار پر تنقید کرے۔‘‘اس بیان پر چوطرفہ تنقید کے بعد انہوں نے معافی مانگ لی تھی۔ اُسی وقت سیاسی گلیاروں میں اس طرح کی قیاس آرائیاں شروع ہوگئی تھیں کہ گپتیشور پانڈے ایک بار پھر سیاسی اننگز کاآغاز کرسکتے ہیں۔
 خیال رہے کہ انہوں نے ۲۰۰۹ء میں بھی اس طرح کی ایک کوشش کرچکے تھے۔ اُس وقت بھی انہوں نے استعفیٰ دے کربکسر لوک سبھا حلقے سے بی جے پی کے ٹکٹ پر لوک سبھا الیکشن لڑنے کی خواہش ظاہر کی تھی ۔انہیں امید تھی کہ بی جے پی اُس وقت کے سٹنگ رکن پارلیمان لال منی چوبے کا ٹکٹ کاٹ کر انہیں اپنا امیدوار بنائے گی لیکن لال منی چوبے نے بغاوتی رخ اپناکر بی جے پی کو ایسا کوئی قدم اٹھانے سے روک دیا تھا، جس کی وجہ سے گپتیشور پانڈے نہ گھر کے رہ گئے تھے ، نہ گھاٹ کے۔ بعد ازاں انہوں نے ریاستی حکومت کو عرضی لکھ کر دوبارہ اپنی ملازمت بحال کرنے کی درخواست کی تھی۔حکومت نے ان کی درخواست قبول کرلی تھی، وہ تبھی سے نتیش کمار کے قریبی تسلیم کئے جارہے ہیں۔یہی سبب ہے کہ اس مرتبہ ان کے جے ڈی یو سے امیدوار بننے کی قیاس آرائی چل رہی ہے، حالانکہ خود گپتیشور پانڈے نے  یہ کہہ کر ان قیاس آرائیوں سے انکار کیا ہے کہ فی الحال انہوں نے اس تعلق سے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مختلف اضلاع سے ان کے چاہنے والوں کا الیکشن لڑنے کی دباؤ ہے لیکن وہ ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اپنے حامیوں سے بات چیت کرنے کے بعد ایک دو دن میں وہ کسی نتیجے پر پہنچنے کے بعد اس تعلق سے اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کااعلان کریںگے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK