Inquilab Logo

بہار: اسپیکر کے انتخاب میں این ڈی اے کامیاب،مہاگٹھ بندھن کو پھر مایوسی

Updated: November 26, 2020, 7:10 AM IST | Inquilab News Network | Patna

اپوزیشن کا خفیہ ووٹنگ کا مطالبہ مسترد۔بی جے پی لیڈروِجے سنہا کو ۱۲۶؍ ووٹ ملے جبکہ آر جے ڈی کے رکن اسمبلی اَودھ بہاری کو۱۱۴؍ ووٹوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔اس سے قبل اسمبلی میں زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی۔ ووٹنگ کے دوران وزیراعلیٰ نتیش کمار اور ایسے دیگر وزیروں کی موجودگی پر اپوزیشن نے ا عتراض کیا جو اسمبلی کے رکن نہیں ہیں۔ بعد میں انہیں اسمبلی سے باہر جانے پر مجبور ہونا پڑا

Tejashwi Yadav - PIC : PTI
تیجسوی یادو ۔ تصویر : پی ٹی آئی

بہار میں ایک بار پھر این ڈی اے کے حصے میں فتح آئی جبکہ مہا گٹھ بندھن کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ این ڈی اے کی نمائندگی کرنے والے بی جے پی کے امیدوار وِجے سنہا، مہا گٹھ بندھن کی جانب سے آر جے ڈی کے امیدوار اَودھ بہاری چودھری کو شکست دے کر ۱۷؍ ویں اسمبلی کے اسپیکر منتخب کرلئے گئے۔ اس انتخاب میںوجے سنہا کو ۱۲۶؍ ووٹ ملے جبکہ اودھ بہاری چودھری کو۱۱۴؍ ووٹوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔
کم وبیش ۵۱؍سال کے بعد بہار اسمبلی اسپیکر کے انتخاب کیلئے بدھ کو جب پروٹیم اسپیکرجیتن رام مانجھی نے انتخابی عمل شروع کرنے کا اعلان کیا تو اپوزیشن نے خفیہ ووٹنگ کا مطالبہکیا۔ عبوری اسپیکر نے اس مطالبے کو مسترد کیا تو اپوزیشن کے اراکین اسمبلی احتجاج کرنے لگے۔ پروٹیم اسپیکر نے کہا کہ صوتی ووٹوں ہی سے انتخاب ہوگا۔ اپوزیشن کے اصرار پر اراکین اسمبلی کو کھڑے ہوکر اپنے پسندیدہ امیدوار کے حق میں ہاتھ اٹھانا پڑا۔ اس ہنگامہ آرائی کے دوران ہی اپوزیشن نے ایوان میں وزیر اعلیٰ اور ریاستی حکومت کے۲؍ وزرا ڈاکٹر اشوک چودھری اور مکیش سہنی کی موجودگی پر اعتراض کیا۔ حزب اختلاف کے لیڈر تیجسوی یادو نےپروٹیم اسپیکر سے کہا کہ جو لوگ ایوان کے رکن ہی نہیں ہیں، وہ انتخابی عمل کے دوران یہاں کیا کررہے ہیں؟ پروٹیم اسپیکر جیتن رام مانجھی نے اپوزیشن کے اعتراض کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ ایوان کے لیڈر ہیں،اسلئے وہ ایوان میں رہ سکتے ہیں  البتہ ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیں گے۔اس موقع پر پارلیمانی امور کے وزیر اور سابق اسپیکر وجے کمار چودھری نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ اور دیگر وزراء کی ایوان میں موجودگی غیرآئینی نہیں ہے، اس میں کوئی غلط بات نہیں ہے، وہ یہاں موجود رہ سکتے ہیں البتہ ووٹنگ میں حصہ نہیں لیں گے لیکن ان دونوں ہی کے جوابات سے اپوزیشن مطمئن نہیں ہوا اور اپنے مطالبے پر دیر تک قائم رہا۔ اس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی ۵؍ منٹ کیلئے روک دی گئی۔
اپوزیشن کے اعتراض کے بعد ڈاکٹر اشوک چودھری اور مکیش سہنی کو ایوان سے باہر جانا پڑا۔ اسمبلی کی کارروائی جب دوبارہ شروع ہوئی تو ایک بار پھر خفیہ ووٹنگ کا مطالبہ کیا گیا لیکن پروٹیم اسپیکر نے اس کی اجازت نہیں دی۔ اس سے قبل آرجے ڈی نے ٹویٹ کرکے اسپیکر کے انتخاب کے وقت ایوان میں وزیر اعلیٰ اور دیگر دو وزرا کی موجودگی پر اعتراض جتاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اسمبلی کے اسپیکر کے الیکشن کا موقع ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ساتھ ہی کئی ایسے وزرا جو کسی بھی ایوان کے رکن نہیں ہیں ، وہ براجمان ہوکر اپنی ’آواز‘ سے صوتی ووٹ کو مضبوط کررہے ہیں۔ آرجے ڈی نے وزیر اعلیٰ اور ریاستی حکومت کے وزرا کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ جمہوریت کو شرمسار کررہے ہیں۔ بہار اسمبلی میں سب سے بڑی پارٹی آرجے ڈی نے کہا کہ ایوان کی کارروائی روایت سے نہیں بلکہ رائج اصول سے چلتی ہے۔  وزیر اعلیٰ اسمبلی کے رکن نہیں ہیں اور اشوک چودھری اور مکیش سہنی تو کسی بھی ایوان کے رکن نہیں ہیں، اس کے باوجود یہ سب اسمبلی میں کیسے بیٹھے ہیں؟
  خیال رہے کہ مہا گٹھ بندھن  کے امیدوار کو آر جے ڈی کے۷۵؍ ، کانگریس کے۱۹؍ ، سی پی آئی ایم ایل کے۱۲؍ ، سی پی آئی اور سی پی ایم کے۲۔۲؍ ، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (  ایم آئی ایم ) کے۵؍ اور بی ایس پی کے ایک رکن سمیت ۱۱۶؍ اراکین کی حمایت ملی لیکن چونکہ ۲؍ اراکین جیل میں ہونے کے سبب ووٹنگ میں حصہ نہیں لے سکے،اسلئے اس کے امیدوار کو۱۱۴؍ ووٹ ملے ۔ اس کے برعکس  این ڈی اے کے امیدوار کو بی جے پی، جے ڈی یو، ہم اور وی آئی پی کے علاوہ ایل جے پی  اور ایک آزاد ایم ایل اے کا بھی ووٹ  ملا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK