Inquilab Logo

منموہن سنگھ کے بیان پر بی جے پی برہم

Updated: December 09, 2019, 8:25 PM IST | New Delhi

سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے۱۹۸۴ء کےسکھ مخالف فسادات کے سلسلے میں دیئے گئے بیان کی وجہ سے بی جے پی برہم ہوگئی ہے۔

(سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ (تصویر: جاگرن
(سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ (تصویر: جاگرن

 نئی دہلی : سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے۱۹۸۴ء کےسکھ  مخالف فسادات کے سلسلے میں  دیئے گئے بیان کی وجہ سے بی جے پی برہم ہوگئی ہے۔ سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا  راؤ کے اہل خانہ کے علاوہ بی جے پی نے اس بیان پر سخت رد عمل کااظہار کیا ہے۔
 بی جے پی کے سینئر لیڈر اور اطلاعات و نشریات کے وزیر پرکاش جاوڈیکر نے پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ ڈاکٹر  منموہن سنگھ کا کہنا ہے کہ۱۹۸۴ء میں امن جلدی بحال ہو سکتاتھا بشرطیکہ کہ اُس وقت کے وزیر داخلہ پی وی نرسمہا راؤ فوج کو جلدی بلا لیتے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر سنگھ جانتے ہیں کہ فوج کو وزیر داخلہ نہیں بلکہ وزیر اعظم کے حکم دے کر بلواتے ہیں۔ اگر وہ  نرسمہاراؤ کو برا شخص سمجھتے ہیں تو ان کی کابینہ میں وزیر خزانہ کیوں  تھے؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اُس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی نے اس کے برعکس فسادات میں سکھوں کے مارے جانے کا بالواسطہ حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب کوئی بڑا درخت گرتا ہے تو زمین ہلتی ہے۔ انہیں اپنی غلطی ماننی چاہئے۔
  نرسمہا راؤ کے پوتے این وی سبھاش نے کہا کہ وہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کے بیان سے کافی دکھی ہیں۔ اسے قبول نہیں کیا جا سکتا ہے۔ کیا کوئی  وزیر داخلہ بغیر کابینہ کی منظوری کے آزادانہ طور پر کوئی فیصلہ کر سکتا  ہے۔ اگر فوج کو بلا لیا جاتا تو تباہی مچ جاتی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK