Inquilab Logo

بی ایم سیشہریوں کی شکایتوں کے ازالے میں ناکام

Updated: May 06, 2022, 9:27 AM IST | saadat khan | Mumbai

’شہری مسائل ممبئی ۲۰۲۲ء ‘ کےعنوان سےپرجافائونڈیشن نے رپورٹ پیش کی ۔ شکایتوں پر شہری انتظامیہ کی طرف سے کارروائی کی تفصیلات پیش کی گئی

awaharlal Nehru Foundation officials present a report on civic issues at the Press Club.
پریس کلب میں پرجافاؤنڈیشن کے عہدیدار شہری مسائل سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے۔

: ’شہری مسائل ممبئی ۲۰۲۲ء ‘ کےعنوان سے غیرسرکاری تنظیم ’پرجافائونڈیشن‘ نے جمعرات کو پریس کلب میں ایک رپورٹ پیش کی جس کےمطابق سینٹرلائزڈ کمپلینٹ رجسٹریشن سسٹم( سی سی آر ایس ) کے ذریعے شہریوںنے اپنے مسائل سے متعلق بی ایم سی میں کتنی شکایتیں درج کرائی ہیں اور ان شکایتوں پر شہری انتظامیہ کی طرف سے کی جانےوالی کارروائی کی تفصیلات پیش کی گئی ہے۔ 
  اس تعلق سے منعقدہ پریس کانفرنس میں پرجا فائونڈیشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ملند مہسکے نے کہا کہ ’’ شہری انتظامیہ یہاں کے عوام کی روزمرہ کی  ضروریات پورا کرنےمیں اہم رول اداکرتاہے ۔بی ایم سی کی شہری خدمات کی طویل فہرست ہے۔ مثلاً شہریوں کیلئے پانی ، سڑک ، گٹر اور دیگر سہولیات کی فراہمی بی ایم سی کی ذمہ داری ہے ۔ یہ شہریوں کی بنیادی سہولیات  ہیں۔ اس لئے بی ایم سی کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان سہولیات کی نگرانی کرے اور ان کو مزید بہتر طورپر کیسے فراہم کیاجائے ، اس کی کوشش کرے ساتھ ہی شہریوں کی رائے سے ان سہولیات کومزید بہتر اور معیاری کیسے بنایاجائے ، اس پر غور وخوض کرے۔ ‘‘  انہوںنےیہ بھی کہاکہ ’’ بی ایم سی شہریوں کی شکایت دور کرنے پر پابندی سے عمل کرتی ہے۔ ۲۰۰۳ء میں ہماری تنظیم نے آن لائن کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم  شروع کرنے پر بی ایم سی کی حمایت کی تھی۔۲۰۰۷ء میں بی ایم سی نے اسے سی سی آر ایس سے جوڑ دیاتھا۔ علاوہ ازیں عوامی شکایت کیلئے بی ایم سی نے متعدد ایپ متعارف کرائے ہیں  جن میں ۲۴/۷؍ مائی بی ایم سی ایپ، مائی پوٹ ہول فکسڈ اور بی ایم سی وہاٹس ایپ چیٹ بوٹ وغیرہ شامل ہیں۔ 
’’۲۰۱۵ءسے عوامی شکایتوںمیں
 بتدریج اضافہ ہورہاہے‘‘
 پرجافائونڈیشن کے یوگیش مشرا نے بتایاکہ ’’ بی ایم سی کے گروینس ریڈریسل مینجمنٹ سسٹم (شکایتوں کے ازالے کا نظام )کو مضبوط کرنےکیلئے پرجا فائونڈیشن نے ۲۰۱۲ء سےسی سی آرایس کے  ذریعےکئے گئے عوامی شکایتوں کا جائزہ لیاہےجس کے مطابق ۲۰۱۲ءتا ۲۰۱۴ء تک عوامی شکایتوںمیں کبھی کمی تو کبھی  اضافہ ہواہے جبکہ ۲۰۱۵ءسے عوامی شکایتوںمیں بتدریج اضافہ ہورہاہے۔ ۲۰۱۵ءمیں ۶۷؍ہزار ۸۳۵؍شکایتیں کی گئی تھیں جبکہ ۲۰۱۹ء میں ایک لاکھ ۲۸؍ہزار ۱۴۵؍ شکایتیں درج کرائی گئیں تھیں۔ دوسری جانب ان شکایتوںکو حل کرنے  سےمتعلق موصول ہونےوالی تفصیلات کچھ اس طرح ہیں ۔ ۲۰۱۷ءمیں اوسطاً ۴۸؍دن میں شکایتیں حل کی گئی ہیںجبکہ ۲۰۱۹ءمیں شکایت حل کرنے کااوسط گھٹ کر ۳۰؍دن  پر آگیاتھا لیکن ۲۰۲۱ءمیں دوبارہ شکایت حل کرنے کا اوسط ۴۸؍دن  پر پہنچ گیاتھا۔ ساتھ ہی ۲۰۱۹ء میں ایک لاکھ ۲۸؍ہزار ۱۴۵؍ شکایتوںکی تعداد ۲۰۲۱ءمیں ۹۰؍ہزار ۲۵۰؍ پر پہنچ گئی تھی جس سے یہ ثابت ہوتاہےکہ بی ایم سی کے گروینس ریڈ ریسل سسٹم (شکایتوں کے ازالے کے نظام )پرسے عوام کا اعتماد کم ہورہاہے۔ 
’’پانی اور سالیڈ ویسٹ مینجمنٹ ( ایس ڈبلیوایم) سےمتعلق شکایتوںمیں اضافہ ہواہے‘‘
  پرجافائونڈیشن کی رپورٹ کےمطابق پانی اور سالیڈ ویسٹ مینجمنٹ ( ایس ڈبلیوایم) سےمتعلق شکایتوںمیں اضافہ ہواہے۔ اس ضمن میں ۲۰۱۲ء میں ۷؍فیصدجبکہ ۲۰۲۱ءمیں ۱۲؍فیصد شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ ڈرنیج کے بارےمیں ۲۰۱۲ء سے متواتر ہونےوالی شکایتوںمیں ۲۳۰؍فیصد کا اضافہ ہواہے ۔
 ۲۰۱۲ء تا ۲۰۲۱ء کےدرمیان وارڈ سطح پر سب سے زیادہ ایل وارڈ میں ۷۴؍ہزار ۷۸؍ شکایتیں   ، کے ویسٹ وارڈمیں ۷۳؍ہزار ۵۶۲؍شکایتیں اور کے ایسٹ وارڈ میں ۶۶؍ہزار ۶۶۰؍ شکایتیں درج کروائی گئی ہیں۔ اس دوران ایک کائونسلر کے حلقہ میں کی جانےوالی شکایتوں کی تفصیلات اس طرح ہیں۔ بی وارڈ میں ۱۰؍ہزار ۲۹۸؍شکایتیں ، سی وارڈ میں ۷؍ہزار ۶۵۶؍شکایتیں ، ڈی وارڈ میں ۶؍ہزار ۴۴۴؍شکایتیں اور اے وارڈ میں ۶؍ہزار ۷۰؍ شکایتیں کی گئی ہیں۔ اسی طرح کسی خاص شہری مسئلہ کے بارےمیں کسی ایک کائونسلر کے وارڈ میں کی جانےوالی شکایتوںکی رپورٹ اس طرح ہے۔ بی ، ایچ ویسٹ اور کے ویسٹ وارڈ میں سب سے زیادہ ڈرنیج سے متعلق شکایتیں کی گئی ہیں جبکہ اے ، بی اور ڈی وارڈ میں سڑک ، بی ، سی اور ڈی وارڈ میں ایس ڈبلیو ایم اور ایم ، ای ، سی اور این وارڈ میں پانی کی سپلائی سے متعلق سب سے زیادہ شکایتیں کی گئی ہیں۔ 
  ۲۰۱۲ءتا۲۰۲۱ء کےدوران وارڈ کمیٹی کی میٹنگ میں مجموعی طورپر ۹؍ہزار ۳۸۲؍سوالات کئے گئے ہیں جن میں سے بی جے پی کےکارپوریٹروں نے ۲۵؍فیصد ، کانگریس کے کارپوریٹروں نے ۲۰؍ فیصداور شیوسینا کے کارپوریٹروںنے ۳۷؍فیصد سوالات کئے ہیں۔            
 ملندمہسکے نےکہاکہ ’’ بی ایم سی کو اپنی کارکردگی مزید بہتر اور شفاف بنانےکیلئے ضروری ہےکہ وہ اپنی خدمات کےمعیار کومزید بہتر کرے۔ عوامی شکایتوںکی تفصیلات بی ایم سی اور عوام کےعلاوہ دیگر سرکاری پورٹل پر اپ لوڈ کرنےکی بھی ضرورت ہے تاکہ عوامی مسائل اور بی ایم سی کی خدمات سے زیادہ سے زیادہ لوگ آگاہ رہیں۔ عوامی شکایتوںکو وقت پر حل کرنےکی کوشش کی جائے ۔ کائونسلر کوڈ متعارف کروایاجائے تاکہ ہرشکایت سے کائونسلر آگاہ رہے۔ عوام کے مشورے اور صلاح پر عمل کرکے شہری مسائل حل کرنےکی کوشش کی جائے تاکہ عوام میں بی ایم سی کے تئیں خوداعتمادی پیدا ہو۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK