Inquilab Logo

وکلاء کی خدمات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے : بامبے ہائی کورٹ

Updated: August 03, 2020, 6:04 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

سرکاری محکموں کے مختلف شعبوں کو ہی صرف ضروری خدمات کی فہرست میں شامل کئے جانے اور اس فہرست میں وکلاء کو شامل نہ کرنے کے خلاف ۲؍ وکلاء نے عرضداشت داخل کی تھی

Lawyer - Pic : INN
وکیل ۔ تصویر : آئی این این

سرکاری محکموں کے مختلف شعبوں کو ہی صرف ضروری خدمات کی فہرست میں شامل کئے جانے اور اس فہرست میں وکلاء کو شامل نہ کرنے کے خلاف ۲؍ وکلاء نے عرضداشت داخل کی تھی ۔ اس پر ہونے والی شنوائی کے دوران  ۲؍ رکنی بنچ کی سربراہی کرنے والے بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیپانکر دتا نے کہا کہ’’ وکلاء اور ان کا اسٹاف عوام کو انصاف دلانے والے سسٹم کا اہم جز ہیں اور سرکار کی طرف سے اہم شعبوں کو دی جانے والی سہولت اور اس ضمن میں تیار کی گئی ضروری خدمات کی فہرست میں ان کی شمولیت بھی ضروری ہے۔‘‘ 
  واضح رہے کہ حکومت نے ضروری خدمات کی فہرست میں چنندہ محکموں سے وابستہ افراد کو ضروری خدمات کی فہرست میں شامل کیا ہے ۔ اس سلسلہ میں حکومت نے صرف انہی اداروں کے افسران یا ملازمین کو ہی سینٹرل اور ویسٹرن ریلوے میں جاری کی گئی ٹرین سروس فراہم کی جارہی ہے ۔ اس کے خلاف ۲؍ وکلاء نے مفاد عامہ کی عرضداشت داخل کی تھی جس میں ایک وکیل نے کورٹ کی کارروائی کے بعد موٹر بائیک سے گھر لوٹتے ہوئے ٹریفک پولیس کے ذریعہ ڈبل سیٹ ہونے پر ۵۰۰؍ روپے جرمانہ وصول کیا تھا ۔ اس پر وکیل نے نہ صرف جرمانہ کی رقم لوٹانے کی اپیل کی تھی بلکہ وکلاء کو بھی ضروری خدمات کی فہرست میں شامل کرنے کی اپیل کی تھی ۔
  وہیں دوسرے وکیل چراغ چرانی نے انہیں ٹرین سے سفر کی سہولت فراہم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ضروری خدمات کی فہرست میں شامل کرنے کی اپیل کی تھی ۔دونوں وکلاء کی داخل کردہ عرضداشت پر اس سے قبل ہائی کورٹ کی دیگر بنچ نے انہیں کوئی راحت نہیں دی تھی جبکہ اس پر دیگر وکلاء نے مداخلت کار کی حیثیت سے چیف جسٹس کے روبرو اپیل داخل کرکے اس ضمن میں سماعت  کی اپیل کی تھی ۔
  اس درمیان سرکاری وکیل انل سنگھ نے ریاست کے ذریعہ ضروری  خدمات کی فہرست میں شامل کئے جانے والے شعبوں کے علاوہ سینٹرل ریلوے میں معمول کے مطابق چلائی جانے والی ایک ہزار ۷۷۴؍ٹرینوں میں سے۳۵۳؍ اور ویسٹرن ریلوے میں ایک ہزار ۳۶۵؍ٹرینوں میں سے ۱۵۰؍ٹرینیں چلائے جانے کی اطلاع دی ۔وکیل نے یہ بھی بتایا کہ جن سرکاری شعبوں کو ضروری خدمات کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے ان کے افسر اور ملازمین کو سفر کے لئے خصوصی پاس فراہم کیا گیا ہے لیکن دیگر شعبوں اور عام شہریوں کو لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس نامی وباء کے سبب ٹرین میں سفر کی اجازت نہیں دی گئی ہے ۔
  چیف جسٹس نے عرضداشت گزاروں، مداخلت کاروں اور سرکاری وکیل کی جرح سننے کے بعد کہا کہ’’ کورونا وائرس کی وجہ سے ہائی کورٹ میں مکمل طور پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہی شنوائی ہورہی ہے لیکن بعض اوقات وکلاء اور ان کے اسٹاف کو ہائی کورٹ اور لوور کورٹ میں کیس فائل کرنے عدالت میں حاضر ہونا پڑتا ہے اور بعض اوقات شنوائی میں بھی شامل ہونا پڑتا ہے ۔ اس کے علاوہ سبھی وکیل کے پاس ۲؍ اور ۴؍ پہیہ گاڑی نہیں ہے ۔ سب سے اہم بات  وکلاء عدل و انصاف کیلئے بنائے گئے سسٹم کا ایک اہم ترین جز ہیں اور عوامی مفاد میں خدمات انجام دینے والوں کو حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی سہولتوں سے مستفید ہونا ان کا بنیادی حق ہے ۔‘‘ کورٹ نے حکومت کو وکلاء کو بھی ضروری  خدمات کی فہرست میں شامل کرنے پر غور کرنے اور ٹرین کی سہولت فراہم کرنے کا مشورہ دیا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK