Inquilab Logo

برطانیہ میں اس وقت کورونا وائرس کی دوسری لہر جاری ہے : بورس جانسن

Updated: September 20, 2020, 11:49 AM IST | Agency | London

وزیراعظم نے ملک میں ’ آخر ی اقدام ‘ کے طور پر دوبارہ لاک ڈائون نافذ کرنے کو ممکن قرار دیا۔ حکومت ہر ضروری قدم اٹھانے کیلئے تیار

Boris Johnson - Pic : INN
بورس جانسن ۔ تصویر : آئی این این

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے خبردار کیا ہے کہ ان کا ملک  اس وقت کورونا وائرس کی دوسری لہر کا سامنا کر رہا ہے۔  ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ حکومت کی نظر میں ’ آخری اقدام‘ کے طور پر ملک بھر میں دوبارہ لاک ڈائون کا نفاذ خارج از امکان نہیں ہے۔ 
 جمعے کے روز آکسفورڈ کے نزدیک زیر تعمیر کورونا ٹیسٹ سینٹر کا دورہ کرتے ہوئے جانسن نے کہا کہ ’’اس میں کوئی شک نہیں جیسا کہ میں کئی ہفتوں سے بتا رہا ہوں کہ ہمیں ایک دوسری وبائی لہر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے  ہے اور اب ہم ایک لہر کو آتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم فرانس،  اسپین  اور پورے یورپ میں اس کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔‘‘  انہوں نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ اس تعلق سے ایک آخری اقدام کے طور پر ملک میں دوبارہ لاک ڈائون نافذ کرنا پڑ سکتا ہے۔
 دھرایک میڈیا ہائوس  نے اخباری رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے برطانوی  وزیر صحت میٹ ہینکوک سے سوال پوچھا کہ آیا ملک میں دو ہفتوں کے لئے ایک بار پھر  مکمل لاک ڈائون  نافذ کرنے کا امکان ہے ؟تو اس پر برطانوی وزیر کا جواب تھا کہ ’’حکومت قومی سطح پر لاک ڈائون  سے اجتناب چاہتی ہے مگر جو کچھ ضروری ہوگاہم وہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ ہم انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے لازم تمام اقدامات کے واسطے تیار ہیں۔‘‘یورپ میں کورونا کے سبب سب سے زیادہ(۴۲؍ ہزار) اموات ریکارڈ کرنے والے ملک برطانیہ کو ایک بار پھر اس وبائی مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔برطانوی وزیر صحت کے مطابق اسپتال میں زیر علاج افراد کی تعداد ہر ۸؍ روز میں دو گنا ہو رہی ہے۔
 قومی ادارہ شماریات کے مطابق برطانیہ میں ۴؍ سے ۱۰؍ ستمبر تک ایک ہفتے کے دوران ۵۹؍ہزار  شہری کورونا سے متاثر ہوئے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہر ۹۰۰؍ میں ایک شہری کورونا کی لپیٹ میں آیا ہے۔رپورٹوں کے مطابق برطانیہ میں متاثرین کی سب سے بڑی تعداد ملک کے شمال مشرقی حصے اور دارالحکومت لندن میں ہے۔ واضح رہے کہ برطانیہ ایک وقت مریضوں کے معاملے میں دوسرے نمبر پر رہ چکا ہے۔  لیکن دھیرے دھیرے اب وہ سب سے زیادہ متاثر ممالک میں ۸؍ ویں نمبر پر ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK