بی ایم سی کے مطابق جگہ کی کمی کی وجہ سے ریمپ ڈھلان کی طرف ہے اور اس سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں
EPAPER
Updated: May 31, 2022, 11:21 AM IST | Prajakta Kasale | Borivali
بی ایم سی کے مطابق جگہ کی کمی کی وجہ سے ریمپ ڈھلان کی طرف ہے اور اس سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں
یہاں مغربی جانب کوراکیندر ا پر مشرق اور مغرب کو جوڑنے کیلئے فلائی اوور زیرتعمیر ہے جس کے بننے کا کافی انتظار کیا جارہا ہے ۔ اس کی فولادی ڈھلان کی وجہ سے گاڑیوں کی حفاظت پر تشویش پائی جارہی ہے۔ تاہم بی ایم سی نے واضح کیا ہے کہ اس معاملے میں حفاظتی معیارات کے مطابق پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ مزید کہا کہ جگہ کی کمی کی وجہ سے ریمپ ڈھلان کی طرف ہے۔ بی ایم سی بریج ڈپارٹمنٹ کے چیف انجینئر ستیش تھوسار کے مطابق ’’ڈھلان اتنی زیادہ نہیں ہے۔۲۰:۱؍ گریڈینٹ کی ڈھلان کو محفوظ سمجھا جاتا ہے اور ریمپ اس حد کے اندر ہے۔ ایس وی روڈ اور دیگر کراس روڈ پر جہاں فلائی اوور ختم ہوتا ہے، ایک مخصوص اونچائی برقرار رکھنے کے بعد ڈیزائن کو حتمی شکل دی گئی۔اس لئے یہ فلائی اوور گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے محفوظ ہے۔‘‘
۲۰:۱؍تناسب کے ڈھلان کا مطلب ہے ۲۰؍ یونٹ (فٹ/ میٹر) فاصلے کے بعد ریمپ کا ایک یونٹ (فٹ یا میٹر) کا اضافہ۔ اسٹرکچرل انجینئر چندر شیکھر کھانڈیکرجوبریج ڈپارٹمنٹ کے سابق انجینئربھی رہ چکے ہیں ، نے کہا کہ ’’یہ ہلکی اور بھاری گاڑیوں کیلئے بھی محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ عام طور پر شہر میں پلوں کی ڈھلان۲۵:۱؍ یا۳۰:۱؍ ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر دادر ٹی ٹی پل کا ریمپ۲۵:۱؍ گریڈینٹ ہے۔ بعض اوقات دیگر عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا پڑتا ہے۔ ولے پارلے کے سن سٹی میں، ڈھلان تقریباً۱۶:۱؍ کے قریب ہے کیونکہ مشرقی جانب جنکشن پر ریمپ کی توسیع کی زیادہ گنجائش نہیں تھی جس سے جوڑ کی منصوبہ بندی میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی تھیں اور اس پر صرف ہلکی گاڑیوں کو محدود کیا گیا تھا۔‘‘ آر ایم بھٹڈ مارگ سے ایس وی روڈ جنکشن کو جوڑنے والے کورا کیندرا کے فلائی اوور کی تعمیر۱۵؍ نومبر۲۰۱۸ءکو شروع ہوئی تھی اور بارش کے موسم کو چھوڑ کر۲۴؍ مہینوں کے اندر اس کے مکمل ہونے کی امید تھی۔ بی ایم سی نے اس کیلئے ۱۶۱؍کروڑ روپے کی لاگت کو منظوری دی تھی لیکن یہ لاگت چار گنا بڑھ کر۶۵۱؍کروڑ روپے ہو گئی کیونکہ فلائی اوور کو جنرل کیریپا پل کے ذریعے ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے سے جوڑ دیا گیا تھا۔اب یہ فلائی اوور تکمیل کے قریب ہے۔