Inquilab Logo

سنگھو بارڈر پر کسانوں کے اسٹیج کے قریب بہیمانہ قتل، مظاہرین میں بے چینی

Updated: October 16, 2021, 8:35 AM IST | new Delhi

پولیس نے ایک مشتبہ کو گرفتار کیا ،جلد ہی مزید گرفتاریوں کا امکان ، کسان تنظیموں اور اپوز یشن پارٹیوں نے قاتلوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا

The sanyukt kisan Morcha has expressed dissatisfaction with both the victim and the killer.
سنیکت کسان مورچہ نے مقتول اور قاتل دونوں سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔(پی ٹی آئی )

 سنگھو بارڈر سے ایسی خبر آئی ہے جس نے سب کو پریشان کر دیا ہے۔  ۱۰؍ مہینوں سے زیادہ وقت سے دہلی اور ہریانہ کی سرحد سنگھو بارڈر پر کسان تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ اس دوران کبھی بھی وہاں سے کسی قسم کے تشدد کی خبر نہیں آئی  لیکن  اب خبر آئی ہے کہ کسانوں کے مظاہرہ کے اسٹیج کے قریب بیریکیڈ پر ایک نوجوان کی ہاتھ کٹی لاش لٹکی ہوئی  ملی ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ نوجوان کی لاش کو ۱۰۰؍میٹر تک گھسیٹنے کے بعد یہاں لاکر لٹکایا گیا ہے۔ اس لاش کو دیکھ کر مظاہرہ گاہ میں  ہنگامہ مچ گیا اور بڑی تعداد میں بھیڑ جمع ہو گئی۔ادھر پولیس کو موقع واردات میں پہنچنے میں بہت دشواری ہوئی۔ پو لیس نے مقتول کی شناخت لکبیر سنگھ کے طور پر کی ہے جو پنجاب کے ضلع ترن تارن کے چیماخورد کا رہنے والا ہے۔  پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے ملزمین کی شناخت کرلی ہے کیوں کہ اس تعلق سے متعدد ویڈیو منظر عام پر آگئے ہیں جن میں انہیں قتل کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔ بتایا جارہا ہے اس نے خودسپردگی کی ہے اور قبول کیا ہے کہ قتل اسی نے کیا ہے ۔
 پولیس کے ایک ترجمان نے دعویٰ کیا کہ اس قتل کی نہنگ سکھوں نے مبینہ طور پر ذمہ داری قبول کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مقتول ان کے مذہبی گرنتھ کی بے ادبی کرر ہا تھا ۔  ترجمان کے مطابق سنگھوبارڈر پر دھرنے کے نزدیک ایک شخص کو نہنگوں نے باندھ کر بریکیڈ پر لٹکا  رکھا  تھا اور اس کا ہاتھ کٹا ہوا  تھا۔ جب پولیس اس اطلاع پر وہاں پہنچی تو اس شخص کی موت ہو چکی تھی۔   
 اس قتل کے بارے میں سنیکت کسان مورچہ نے کہا کہ نہ مقتول کا ہم سے کوئی تعلق ہے اور نہ نہنگوں کا ۔ ہم اس معاملے کی شفاف جانچ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK