Inquilab Logo

آسام میں بھی تشدد کے ملزمین کے گھروں پر بلڈوزر

Updated: May 23, 2022, 11:24 AM IST | Agency | Guwahati

ناگون ضلع میں پولیس حراست میں مچھلی کے کاروباری محفوظ الاسلام کی موت کے بعد مشتعل ہجوم نے باتادروا پولیس اسٹیشن کو نذر آتش کردیا، جس کے جواب میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تشدد میںملوث ملزموںکے گھروںکو مسمار کردیا ،حراستی موت کے معاملے میں پولیس اسٹیشن انچارج معطل

Police demolished the houses of the accused (on the right).Picture:INN
پولیس نےملزمین کے گھروں کو(دائیں جانب ) مسمار کردیا ۔ تصویر: آئی این این

آسام کے ناگون ضلع میں پولیس حراست میں ایک شخص کی موت کے بعد مشتعل ہجوم نے باتادروا پولیس اسٹیشن کو نذر آتش کردیا جس کے جواب میں  پولیس  نے تشدد میں ملوث تین افراد کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کے گھروں کو بلڈوز ر سے منہدم کردیا۔تاہم د ہلی اور یوپی کی طرح یہاں بھی حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مکانات انسداد تجاوزات مہم کے تحت مسمار کئے گئے ہیں۔ناگون ضلع انتظامیہ نے پولیس حراست میں موت کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی واقعے میں ملوث تھانے کے انچارج کو معطل کر دیا گیا ہے۔ اس کے بعد اتوار کو بلڈوزر گاؤں میں پہنچ گئے اور تشدد میں ملوث افراد کے گھروں کو مسمار کر دیا گیا۔
ویڈیو فوٹیج سے ملزموں کی تلاش کی جائے گی
 آسام کے اسپیشل ڈی جی پی جی پی سنگھ نے کہا کہ تشدد میں۴۰؍ لوگ ملوث تھے جن میں سے۲۱؍ لوگوں کی شناخت کر کے انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔اس واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ تشدد کرکے علاقے کے پولیس تھانے کو آگ لگا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیو فوٹیج کی بنیاد پر ملزموں کی تلاش جاری ہے۔
ہجوم نے تھانے کو آگ کیوں لگائی؟
 مشتعل ہجوم نے سنیچر کو آسام کے ناگون کے باتادروا میں ایک پولیس اسٹیشن کو آگ لگا دی۔ درحقیقت پولیس نے علاقے میں مچھلی کے ایک  کاروباری کو حراست میں لیا تھا اور  اس سے۱۰؍ ہزار روپے رشوت طلب کی تھی۔ بعد میں تاجر کی موت ہو گئی۔ اس پر اہل خانہ کا کہنا تھا کہ پولیس نے انہیں حراست میں لے کر تشدد کا نشانہ بنایا جس سے ان کی موت واقع ہوئی۔ ہلاک ہونے والے شخص کا نام محفوظ الاسلام بتایا گیا ہے۔اہل خانہ نے پولیس پر قتل کا الزام لگایا تھا۔لواحقین نے پولیس پر قتل کا الزام لگایا تھا اور کہا تھا کہ پولیس نے انہیں جمعہ کو بغیر کسی وجہ کے حراست میں لے لیا تھا۔  اہل خانہ ان کی حالت دیکھنے گئے تو انہیں بتایا گیا کہ طبیعت بگڑنے کی وجہ سے انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، اسپتال جانے پر ان کی موت کی اطلاع دی گئی۔
مقدمے میں ۴؍ خواتین بھی ماخوذ 
 ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (سینٹرل رینج) ستیہ راج ہزاریکا نے کہا’’ہم نے کل باتادرواپولیس اسٹیشن کو آگ لگانے کے سلسلے میں۲۱؍ لوگوں کو حراست میں لیا ہے اور۴؍ خواتین بھی ہیں جن کے نام کیس میں آرہے ہیں۔ مزید تفتیش جاری ہے۔ 
 ہمارا کام ملزموں کو سزا دینا ہے: ڈی جی پی 
 آسام کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس بھاسکر جیوتی مہانتا نے کہا کہ پولیس اسٹیشن کے افسر انچارج کو معطل کردیا گیا ہے۔ ہم محفوظ الاسلام کی موت کو بہت سنجیدگی سے  دیکھ رہے ہیں۔   اگر ہماری طرف سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو ہمارا کام اس کی نشاندہی کرنا  اورقصورواروں کوسخت سے سخت سزا دینا ہے۔
سازش کے تحت آگ لگائی گئی 
 ڈی جی پی نے کہا کہ مقامی انتشار پسند عناصر نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا اور پولیس تھانے کو جلا دیا۔ اس ہجوم میں ہر طبقے کے لوگ شامل تھے۔ عورتیں، مرد، جوان اور بوڑھے، لیکن جس تیاری کے ساتھ وہ آئے اور پولیس پر حملہ کیا، اس واقعے نے ہمیں سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ہم نہیں سمجھتے کہ یہ مقتولین کے رشتہ دار تھے لیکن جیسا کہ ہم نے شناخت کیا ہے یہ مجرمانہ پس منظر کے تھے اور ان کے رشتہ داروں کا مجرمانہ ریکارڈ ہے۔ تھانے میں موجود تمام ریکارڈ جل چکا ہے۔ تھانے میں آگ صرف ردعمل کا واقعہ نہیں تھا اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔ محفوظ الاسلام کی موت کی بھی آزادانہ تحقیقات ہوگی۔اسپیشل ڈی جی پی لاء اینڈ آرڈر جی پی سنگھ نے بتایا کہ اس معاملے میں۷؍ افراد کو گرفتار کیا گیا  ہے اور۱۵؍ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس معاملے میں ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے گی۔

assam Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK