Inquilab Logo

برکینا فاسو: دہشت گردانہ حملے، ۳۵؍ شہریوں کی موت

Updated: December 26, 2019, 4:52 PM IST | Agency | Ouagadougou

مغربی افریقی ملک برکینا فاسو کے صوبے صوم میں باغیوں کی جانب سے کئے گئےدہشت گردانہ حملوں میں ۳۵؍ شہریوں کی موت ہوگئی ہے ۔ حملہ آوروں نے ایک فوجی اڈے کو بھی نشانہ بنایا جس میں ۷؍ فوجی اہلکار بھی مارے گئے ہیں۔

 دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک بھر میں سیکوریٹی انتظامات سخت کئے گئے
دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک بھر میں سیکوریٹی انتظامات سخت کئے گئے

 اوگاڈوگو : مغربی افریقی ملک برکینا فاسو کے صوبے صوم  میں  باغیوں کی جانب  سے کئے گئے دہشت گردانہ حملوں میں ۳۵؍ شہریوں کی موت ہوگئی ہے ۔ حملہ آوروں  نے ایک فوجی اڈے کو بھی نشانہ بنایا جس میں ۷؍ فوجی اہلکار بھی مارے گئے ہیں۔ 
  ملک کے صدر روچ مارک کرسٹیا کابورے نے ایک بیان جاری کرکے یہ اطلاع د یتے ہوئے کہا کہ جارحانہ حملے میں  ۳۵؍شہریوں کی موت ہو ئی  ہے۔  مہلوکین میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔ صدر نے حملہ کے  متاثرین کے کنبوں  کے تئیں اپنی تعزیت کااظہار کر تے ہوئے بدھ کی نیم شب سے ملک میں اگلے۴۸؍گھنٹوں کیلئے قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔
  یہ حملہ کس طرح انجام دیا گیا اس کے متعلق مزید تفصیلات ظاہر نہیں کی گئی۔ تادم تحریر کسی گروہ نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
فوج کی سخت جوابی کارروائی
  سیکوریٹی ذرائع کے مطابق منگل کی صبح کچھ نامعلوم مسلح افراد نے صوبے کے اربدا علاقے میں ایک فوجی قافلہ پر بھی حملہ کر دیا۔ فوج کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق اس حملے میں فوج کے ۷؍ جوانوں کی موت ہوگئی اور تقریباً  ۲۰؍ اہلکار زخمی ہوئے افسر زخمی ہوگئے۔
 بیان کے مطابق اس حملے کے جواب میں فوج نے ایک مہم چلاکر۸۰؍دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے اور ان کے  اسلحہ سمیت کئی گاڑیاں بھی  ضبط کی ہیں۔ فوجی ترجمان کے مطابق  دہشت گردوں کے خلاف سیکوریٹی فورسیز کی سخت مہم جاری رہے گی۔
  ذرائع کے مطابق ان حملوں کے بعد ملک بھر میں کرسمس کی بیشتر تقریبات منسوخ کردی گئیں ہیں اور ملک بھر سیکوریٹی الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ 
   واضح رہے کہ برکینا فاسو کے شمالی علاقے میں سیکوریٹی کے حالات سنگین ہیں اکثر و بیشتر یہاںاس قسم کے حملے ہوتے رہتے ہیں۔ ۲۰۱۵ء میں بھی  ہوئے دہشت گردانہ حملوں میں یہاں  ۷۰۰؍ سے زائد افراد کی موت ہوئی  تھی، مہلوکین میں ۲۰۰؍ فوجی بھی شامل تھے۔ یہاں کے شورش زدہ حالات کے سبب  ہزاروں افراد  اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر نقل مکانی کیلئے مجبور  ہیں۔  غیرقانونی طریقے  سے سمندر کے راستے یورپ اور دیگر ممالک میں پناہ لینے کی کوشش  میں کئی افراد  مختلف حادثوں میں لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK