Inquilab Logo

سی اے اے علی گڑھ : طلبہ نے با ب سید پرنماز جمعہ ادا کی

Updated: March 07, 2020, 2:39 PM IST | Hasan Khalid | Aligarh

 متنازع شہریت ترمیمی قانون ، این پی آراور این آر سی کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں طلبہ کے احتجاج کا جمعہ کو ۸۲؍واں دن تھا ۔ مظاہرین نے نماز جمعہ کی اور ملک میں امن وامان اور پوری دنیا میں پھیلے کوروناوائرس سے نجات کیلئے خصوصی طور پر دعا کا اہتمام کیا۔

Students can be seen outside the Aligarh Muslim University. Picture Inquilab
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے باہر طلبہ کو دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر: انقلاب

 متنازع شہریت ترمیمی قانون ، این پی آراور این آر سی کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں طلبہ کے احتجاج کا جمعہ کو ۸۲؍واں دن تھا ۔ مظاہرین نے نماز جمعہ کی اور ملک میں امن وامان اور پوری دنیا میں پھیلے کوروناوائرس سے نجات کیلئے خصوصی طور پر دعا کا اہتمام کیا۔ بعدازیں باب سید پر طلبہ نے عوامی مباحثہ کا انعقاد کیاجس کا عنوان’ حکومت کی پشت پناہی سے قتل عام‘تھا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عامر منٹوئی نے کہا کہ ’’شکاری نیا لیکن شکار کا طریقہ پرانا ہی ہے ، اگرفرقہ وارانہ فسادات کی تاریخ کو دیکھا جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہےکہ اقلیتی طبقہ کو سماج دشمن عناصر پہلے تباہ،برباد ، لوٹنے، پیٹنے کا کام کرتے ہیں پھر رہی سہی کسر پولیس پوری کرتی ہے اور فساد متاثرہ اقلیتی طبقہ کوہی قانونی شکنجہ میں بری طرح جکڑ تی ہے، اس کے بعد نام نہاد سیکولر لیڈران کاکھیل شروع ہوجاتا ہے، سب کچھ ہونے کے بعد ماتم کو نکلتے ہیں ،پہلے یہ کام کانگریس پارٹی کرتی تھی پھر اس کو نام نہاد دیگر سیکولر پارٹیاں بھی کرنے لگی ہیں ۔‘‘ انہوں نےیہ بھی کہا کہ’’ ان کی بے شرمی کی انتہا ہے کہ جب بلوائی دہلی پولیس کی پشت پناہی میں اقلیتی طبقہ کا قتل عام کر رہے تھے، اس وقت یہ نام نہاد سیکولر مسلمانوں کا ووٹ بیوہ کامال سمجھنے والےافراد ، سکون سے اپنی اپنی رائش گاہ میں چھپے اورروپوش تھے، اب سب کچھ ہونے کے بعد ماتم کا ناٹک کرنے نکل پڑے ہیں ۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’عصمت دری کے ایک معاملے میں دہلی سے دور جاکردیگر ریاست میں آپ لوگ دھرنا دینے نکل پڑتے ہیں اور آپ سب دہلی میں رہتے ہیں ، پڑوس میں پولیس کی پشت پناہی میں بلوائیوں نے مسلمانوں کے خون سے بیچ سڑک پر ہولی کھیلی اور وہاں موجود میڈیا کے لوگوں کو مار بھگایا۔ میڈیا کے چند فوٹو جرنلسٹ پر گولیاں چلائی گئی ، اس وقت سب سوتے رہے۔‘‘ عاطف نامی طالب علم نے کہا کہ’’ دہلی فرقہ وارانہ فسادکو بغوردیکھا جائے توایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے سب کچھ طے شدہ گیم تھا۔ جو کچھ ہوا ہے اس کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ ایسا حکومت کی مرضی کے بغیر ممکن نہیں ۔ دشمنوں کے حوصلے کافی بلند ہیں ۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ یا تو ریاستی حکومتیں ان سے خوفزدہ ہیں یا ان کا اعمال نامہ بگ باس کے پاس پہنچ چکا ہے یا پھر علاقائی سرکاروں کا ان کے ساتھ کوئی خفیہ سمجھوتہ ہو چکا ہے۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’یہ ان سیکولر لوگوں کاہی دیا ہوا زخم ہے، جو ہمیں اپنی شہریت ثابت کرنے تک پہنچا دیا ہے۔‘‘اپنے خطاب میں عمران نامی طالب علم نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ہندوستان میں مسلمانوں کے قتل عام کو روکنے اور ہندوستانی حکام سے انتہا پسند ہندوؤں کا مقابلہ کرنے کی اپیل کا خیر مقدم کیا ہے۔اس موقع پر کثیر تعداد میں طلبہ موجود تھے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK