Inquilab Logo

ریکوری نوٹس پرعمل در آمد پر الہ آباد ہائی کورٹ کی روک

Updated: February 15, 2020, 2:35 PM IST | Jeelani Khan Alig | Lucknow

ہائی کورٹ کے سخت رخ سےریاستی حکومت کو بڑا جھٹکا،نوٹس پانے والے کانپور کے محمد فیضان کو راحت، باقی سیکڑوں متاثرین بھی کر سکتے ہیں عدالت عالیہ کا رخ۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این

لکھنؤ: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف تشدد اور توڑ پھوڑ کے ملزمین کو، جنہیں ریاستی حکومت نے ریکوری نوٹس جاری کیا ہے، جمعہ کو عدالت سے بڑی راحت ملی ہے۔الہ آباد ہائی کورٹ نے ایسے ہی ایک ملزم کو راحت دیتے ہوئے ریاستی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس پر عمل نہ کرے اور ایک جوابی حلف نامہ بھی داخل کرے۔عدالت عالیہ کی ۲؍ رکنی بنچ نے کانپور کے محمد فیضان کی عرضداشت پر یہ حکم صادر کیا ہے۔علاوہ ا زیں ،سی اے اے اوراین آر سی مخالف مظاہرہ کے ایک ملزم کی گرفتاری پر بھی عدالت نے اسٹے لگادیا ہے۔یہ ملزم وارانسی کےسید مناظر حسین ہیں ۔ شہریت ترمیمی قانون اوراین آر سی مخالف مظاہروں کے دوران لکھنؤ، کانپور، مظفر نگر اور سنبھل سمیت کئی مقامات پر تشدد ہوئے تھے۔وزیرا علیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت پر مظاہروں کے دوران کئے گئے توڑ پھوڑ کے ملزمین کی فہرست تیار کرائی گئی ہے جن میں شامل افراد کو ریکوری نوٹس بھیجا گیا ہے۔اکیلے لکھنؤ میں ہی تقریباََ ۱۵۰؍ایسے لوگ ہیں جنہیں یہ نوٹس تھما دیا گیا ہے جبکہ مظفر نگر میں ۵۰؍سے زائد اور کانپورکے کئی لوگوں پر بھی ریکوری کی تلوار لٹکا دی گئی ہے۔
 کانپور کے محمد فیضان نے اس نوٹس کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ان کے وکیل ایڈووکیٹ علی قنبرنے عدالت عالیہ میں دلیل دی کہ سی ا ےا ے اوراین آر سی اور ان کے خلاف جاری مظاہرے اور دھرنے کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، ایسے میں ریاستی حکومت ریکوری نوٹس جاری کرکے وصولی کیسے کرسکتی ہے؟۔
 جسٹس پنکج نقوی اور جسٹس سوربھ شیام شمسیری پر مشتمل بنچ نے ان کی دلیل کو مانتے ہوئے ریاستی حکومت کو ریکوری کرنے سے روک دیا ہے۔بنچ نے اپنی ہدایت میں کہا کہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں زیر غور ہے اس لئے ابھی وصولی نہیں کی جا سکتی۔ ساتھ ہی، فاضل ججوں نے حکومت کو یہ ہدایت بھی دی کہ ایک جوابی حلف نامہ داخل کرے۔علاوہ ا زیں معاملے کو مناسب بنچ کے سامنے سماعت کےلئے درج کرائے۔اس کی سماعت ۲۰؍اپریل سےہونے والی چھٹیوں کے درمیان کی جا سکتی ہے۔
 ادھر انہی مظاہروں سے منسلک ایک معاملے میں وارانسی کے سید مناظر حسین کی گرفتاری پر بھی مذکورہ بنچ نے روک لگادی ہے۔مناظر پر پولیس نےا لزام لگایا ہے کہ دفعہ ۱۴۴؍کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انہوں نے مظاہرے کی قیادت کی تھی۔اس معاملے میں عرضداشت گزار کی پیروی ایڈووکیٹ سید فرمان نقوی نے کی۔
 غور طلب ہے کہ جمعرات کو ہی لکھنؤ کی ایک عدالت نے ۱۳؍ایسے لوگوں کو۲۱ء۷۶؍لاکھ روپےادا کرنے کاحکم دیا تھا جنہیں ضلع انتظامیہ کے ذریعہ ریکوری نوٹس جاری کیا گیا ہے۔یہ ہدایت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے دی ہے جنہوں نے ملزمین کو ۳۰؍دن کی مہلت دیتے ہوئے یہ حکم بھی دیا ہے کہ بصورت دیگر ان کی املاک قرق کی جائے۔لکھنؤ میں بازیابی کے لئے اس طرح کا یہ پہلا حکم ہے۔ابھی ۱۲۵؍سے زائد لوگ ہیں جن پر ریکوری کی ا دائیگی کی تلوار لٹک رہی ہے۔ ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ ٹرانس گومتی وشوبھوشن مشرا کی عدالت نے یہ حکم صادر کیا ہے۔ اسی طرح، مظفر نگر کے ۵۳؍لوگوں کو ریکوری نوٹس بھیجا گیا ہے، جنہیں ذاتی طور پر ۳؍تا ۱۵؍لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ان میں سے کئی لوگ اتنے غریب ہیں کہ وہ اسے چیلنج کرنے کیلئے الہ آبادہائی کورٹ تک بھی نہیں جاسکتے۔
 اب جبکہ عدالت عالیہ نے صاف کہہ دیا ہے کہ ریکوری پر عمل در آمد روک دی جائے تو باقی متاثرین بھی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں حالانکہ اس تعلق سےایک پی آئی ایل لکھنؤ کی ایک بنچ نے حال ہی میں منسوخ کردی تھی۔
ریکوری نوٹس غیر قانونی ہے
 انقلاب سے گفتگو میں ایڈووکیٹ فرمان نقوی نے کہا کہ جو ریکوری نوٹس جاری کیاجارہا ہے وہ سراسر غیر قانونی ہے۔جس عدالتی فیصلے کا جواز پیش کرتے ہوئے مختلف ا ضلاع کےضلع انتظامیہ کے ذریعہ ریکوری نوٹس بھیجا گیا ہے انہوں نے خود ہی عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے ۔ ایڈووکیٹ نقوی کے بقول سپریم کورٹ نے ۲۰۰۹ءمیں اپنے ایک فیصلے میں مظاہروں کے دوران ہوئے عوامی املاک کے نقصانات کی بھرپائی کیلئے فیصلہ تو دیا ہے مگر ایک گائیڈ لائن بھی طے کی ہے۔اس کے مطابق، ریکوری نوٹس بھیجے جانے سے پہلے متعلقہ حکومت کوایک خصوصی کمیٹی کے ذریعہ پورے معاملے کی تفتیش کرانی ہے، جس کی رپورٹ میں ملزم ٹھہرائےگئے لوگوں کو نوٹس جاری کیا جا سکتا ہے۔ اس جانچ رپورٹ کے ساتھ ملزم کے ذریعہ ہوئے نقصانات کا ثبوت اور اس کا تخمینہ بھی پیش کیا جاتا ہے۔مگر یوگی حکومت نے توایسی کوئی کمیٹی بنائی ہی نہیں ہے ،کوئی تفتیش نہیں کرائی، کس ملزم نے کتنے کا نقصان کیا، ایسی کوئی فہرست نہیں بنائی گئی ہے،پھر ریکوری کا عمل کیسے شروع کر سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK