معروف سماجی کارکن ٹیسٹا سیتلوادکاممبرا میں احتجاج فائونڈیشن کے پروگرام میں این پی آراور این آرسی منسوخ کرنےکا مطالبہ
EPAPER
Updated: February 17, 2020, 12:01 PM IST | Saadat Khan | Mumbra
معروف سماجی کارکن ٹیسٹا سیتلوادکاممبرا میں احتجاج فائونڈیشن کے پروگرام میں این پی آراور این آرسی منسوخ کرنےکا مطالبہ
ممبرا : ’سی اے اے ،این آر سی اور این پی آر کے نقصانات سے کیسے بچیں اور ہمیں کیاکرنا چاہئے ‘کے عنوان سے احتجاج فائونڈیشن کی جانب سے ریان گرائونڈ کوسہ میں اتوار کو منعقدہ پروگرام میں معروف سماجی کارکن ٹیسٹا سیتلواد نے کہاکہ ’’یہ قانون انتہائی خطرناک اور نقصاندہ ہیں۔‘‘ آسام کی مثال پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر اس قانون کو منسوخ نہیں کیا گیا تو اس سے مسلمانوں کے علاوہ دیگر قوموں کو بھی نقصان پہنچے گا۔ ‘‘
پروگرام میں ٹیسٹاسیتلوادنے کہا کہ کہ ’’سی اے اے قطعی طورپر غیر آئینی ہے کیونکہ یہ قانون برابری اورمساوات کے خلاف ہےجبکہ این آر سی اور این پی آر کا جہاں تک تعلق ہے وہ ایک اُصول کے مانند ہے جو ۲۰۰۳ءمیں نافذ کئے گئے ہیں۔ موجودہ سرکار اس کے ذریعےسرکاری افسران کو عوام کی شہریت متعین کرنے کا بہت زیادہ اختیار دے رہی ہے جس کےتحت ہم سے ہماری شہریت سے متعلق متعدد سوالات اور دستاویزات طلب کئے جائیں گے ۔ہمارا ماننا ہے کہ جب ہمارا آئین ہی اس کی اجازت نہیں دیتا ہے توپھر یہ شرائط تھوپنے کا کیا مقصد ہے ۔ اس لئے ہم این آرسی اور این آرپی کی مخالفت اور ان قوانین کو منسوخ کرنےکامطالبہ کرتےہیں۔‘‘ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’ملک بے روزگاری، اقتصادی مندی اور مالی بحران سے گزررہاہے۔ ان مسائل کو دور کرنے کے بجائے مذکورہ قانون کے جال میں پھنسا کر بی جے پی حکومت عوام کو پریشان کررہی ہے۔ ایسے میں ہمیں سوجھ بوجھ سے کام کرنا ہے ۔‘‘
اس موقع پر ڈاکٹر التمش فیضی ، ڈاکٹر عزیر عالم اور شمیم بھائی انجینئر نے بھی اپنے خیالات کا اظہارکیااور ریاستی حکومت سے اس قانون کے خلاف قرارداد پاس کرنےکا مطالبہ کیا۔