Inquilab Logo

ملک کے عوام مرنا پسند کریں گے، اپنی شہریت ثابت نہیں کریں گے

Updated: February 17, 2020, 12:43 PM IST | Agency | Patna

پٹنہ کے احتجاج میں سی پی آئی لیڈر اتل انجان نے مولانا حسرت موہانی اور دیگر مجاہدین آزادی کو خراجِ عقیدت بھی پیش کیا۔ دہلی یونیورسٹی کے ڈاکٹررتن لال نے کہا : ملک میں آئین کو ہٹاکرمنوسمرتی لانے کی سازش کی جارہی ہے

بہار کے مختلف علاقوں میں احتجاج جاری ہے۔ تصویر: آئی این این
بہار کے مختلف علاقوں میں احتجاج جاری ہے۔ تصویر: آئی این این

 پٹنہ: ’ملک کے عوام مرنا پسند کریں گے لیکن اپنی شہریت ثابت نہیں کریں گے۔ اگر ملک کا آئین اور ہندوستان بچ گیا تو ہم اپنا خاندان بچا لیں گے۔ ہم اس ملک میں نفرت کی سیاست کو نہیں پنپنے دیں گے۔‘یہ بات سی پی آئی کے لیڈر اتل کمار انجان نے سڈنی گراؤنڈ میں سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف ایک احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ ایسی کسی حکومت کو اکھاڑ پھینکیں گے جو نفرت کو ہوا دے رہی ہے۔انہوں نے  مولانا حسرت موہانی اور دیگر مجاہدین آزادی کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جنگ آزادی میں مولانا حسرت موہانی کی خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اتل انجان کے مطابق  تحریک آزادی نے کئی کروٹیں لیں۔ اس دوران  سب سے پہلے مکمل آزادی کی تجویز کانگریس کے اجلاس میں مولانا حسرت موہانی نے پیش کی تھی اور مکمل انقلاب کا نعرہ بھی انھوں نے ہی دیا تھا۔ انھوں نے خواتین سے کہا کہ ایک روٹی کم کھا کر اپنے بچوں کو ضرور پڑھائیں تاکہ وہ پڑھ کر حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر وہ بات کرنا سیکھ جائیں۔ انھوں نے آر ایس ایس اور بی جے پی کی ’توڑو اور راج کرو‘ کی پالیسی سے بھی نقاب ہٹایا اور کہا کہ ان لوگوں نے پہلے بھی گولی کی بات کی اور آج بھی وہ گولی کی ہی بات کر رہے ہیں۔ انھوں نے مزیدکہا کہ جو لوگ تحریک آزادی کے دوران انقلاب مردہ باد کے نعرے لگا رہے تھے، وہ اب اقتدار میں آ گئے ہیں۔ ا س ملک میں اب جھوٹ نہیں چلے گا، سچائی اور حق کی با ت ہوگی۔ ہندوستانی مرنا پسند کرے گا اپنی شہریت ثابت نہیں کرے گا۔ 
 اتل  انجان نے کہا کہ اگر اس ملک کے لوگ ڈرتے تو پورے ملک میں ہزاروں ہزار کی تعداد میں سڑکوں پر آ کر انقلا ب کا نعرہ بلند نہیں کرتے۔ اب پورے ملک میں جن عدالت لگ چکی ہے۔
  ہندی کالج دہلی یونیورسٹی کے ڈاکٹر رتن لال نے کہاکہ ملک میں آئین کو ہٹا کر منوسمرتی کو لانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ اس میں سب سے بڑا نقصان دلتوں اور قبائلیوں کا ہوگا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ تحریک صرف مسلمانوں کی نہیں ہے بلکہ تمام امن پسند عوام کی ہے جو آئین اور ملک کو بچانے کے لئے سڑکوں پر آئے ہوئے ہیں۔ 
 پٹنہ کے سابق میئر افضل امام نے جو اس جلسے کے روح رواں تھے، نے کہا کہ لڑائی اور تحریک میں ملک کے تمام لوگ شامل ہیں۔ انگریز چلے گئے لیکن اپنی پالیسی کو چھوڑ گے جس پر موجودہ حکومت عمل کر رہی ہے۔
  پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے سینئر صحافی ڈاکٹر ریحان غنی نے کہا کہ۱۹۴۷ءمیں انگریزوں سے آزادی حاصل کی تھی۲۰۲۰ء میں  ہم ملک کو نفرت کی سیاست سے آزادی دلائیں  گے۔ پورے ملک کے لوگوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے۔ 
  جلسے میں مولانا عنایت اللہ جوہر، مشتاق احمد، رئیس اعظم، سابق وارڈ کاؤنسلر گلفشاں جبیں، پٹنہ لا کالج کے راگ ویندر، حسیب عرف لڈن سمیت کئی  افراد نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس دوران محمد بلال، سلمان غنی سمیت کئی نوجوانوں نے انقلابی نظمیں سنائیں اور انقلابی نعرے لگائے۔ جلسے کا اختتام اجتماعی طور پر آئین کی تمہید پڑھ کر ہواجسے سرفراز عالم نے پڑھا۔ اس موقع پر سید شکیل حسن ایڈوکیٹ، سید وکیل حسن، شاداب حسین، شاہد انور، ڈاکٹر اقبال افضل، ارشد امام، شاہ فیض الرحمٰن،ناطق حسین، کاشف انور، صلاح الدین، علیم الدین، سماجی کارکن عاصمہ خان سمیت ہزاروں  مرد و خواتین، طلباء و طالبات اور نوجوان موجود تھے۔
 اس کے علاوہ مشہور سماجی کارکن اور صحافی ڈاکٹر نویدیتا جھا، سابق رکن پارلیمنٹ سنجے کمار یادو، ہندو کالج دہلی یونیورسٹی کے صدر شعبہ تاریخ ڈاکٹر رتن لال، مشہور شاعرمنور رانا کی بیٹی فوزیہ رانا ا، سنویدھان بچاؤ، دیش بچاؤ ابھیا ن کے کنوینر عمیق جامعی سمیت کئی اہم لیڈروںنے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK