Inquilab Logo

سیاہ قوانین کی مخالفت میں برادران وطن نےحکومت کو گھیرا

Updated: March 04, 2020, 12:44 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

پیدائش کےاعتبار سے اگرمودی جی ہندوستانی ہیں توکیا ہم پاکستان یا بنگلہ دیش میں پیدا ہوئے ہیں؟ سیاہ قوانین کے خلاف آزاد میدان میں ستیہ گرہ میں مقرر کا سوال

سیاہ قوانین کی مخالفت میں برادران وطن نےحکومت کو گھیرا ۔ تصویر : انقلاب
سیاہ قوانین کی مخالفت میں برادران وطن نےحکومت کو گھیرا ۔ تصویر : انقلاب

ممبئی : سیاہ قوانین کے خلاف پسماندہ طبقات بالخصوص دلت ، آدیواسی ، بنجارہ ، اوبی سی اور دیگر ذات برادریوں کے مرد وخواتین نے منگل کو آزاد میدان میںستیہ گرہ کرکے اسمبلی میں ریزولیشن پاس کرنے کامہاراشٹر حکومت سے پُر زور مطالبہ کیا ۔ ان لوگوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا ،ہم سب احتجاج جاری رکھیںگے۔  یہ اپنی نوعیت کا ان معنو ں میں الگ ستیہ گرہ تھا کہ اس میں شرکاء اور مقررین سبھی کا تعلق برادران وطن سے تھا ۔ 
سنویدھان مخالف قانون تھوپنا منظور نہیں
 ایڈوکیٹ پلّوی رینوکے نے تفصیل سے اظہارخیال کیا اورکہا کہ ’’ آج دیش کے کیا حالات ہیںکسی سے مخفی نہیں ہیں لیکن لوگوں کو کاغذات جمع کرنے میں الجھایا جارہا ہے۔ مہاراشٹر حکومت کہتی ہے کہ ٹینشن مت لیجئے کسی کی شہریت کے لئے مسئلہ نہیں ہوگا ، لیکن ہم ادھو ٹھاکرےجی سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ اگر  بہار ا سمبلی میں بھی ریزولیشن پاس کرلیا جاتا ہے تو آپ کومہاراشٹر اسمبلی ریزولیشن پاس کرانے میں کیا حرج ہے ۔‘‘ انہوں نےیہ بھی کہا کہ ’’جب سنویدھان کی حفاظت کیلئے مائیں اوربہنیں میدان میں اترتی ہیں تو ’شاہین باغ‘بنتا ہے ،اور ہمیں یقین ہے کہ ہم یہ لڑائی جیتیں گے ۔‘‘
پسماندہ طبقات کوکہیں زیادہ جھیلنا ہوگا  
 پربھاکرنارکر(جنتا دل سیکولر) نے کہاکہ ’’یاد رکھئے !سی اے اے،این پی آر اوراین آرسی سے جتنا نقصان مسلمانوں کاہوگا اس سے کہیں  زیادہ پسماندہ طبقات کونقصان اٹھانا ہوگا ۔ مودی حکومت بار باریہ باور کرانے کی کوشش کرتی ہے کہ اس کے خلاف صرف مسلمان احتجاج کررہے ہیں ،ہمیں اپنی طاقت سے حکومت کی اس سوچ کو بدل دینا ہوگا ۔ ‘‘ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کی شہریت پرآرٹی آئی کے حوالے سے کہا کہ’’وزیراعظم کےدفتر نے جواب دیا کہ وہ بھارت میں پیدا ہوئے اس لئے وہ بھارت کے ناگرک ہیں،تومیں پوچھنا چاہتاہوںکہ کیا ہم پاکستان یا بنگلہ دیش میں پیدا ہوئے ہیں؟پھر آخر کاغذکے نام پریہ ڈراما کیوں کیاجارہا ہے۔‘‘
 راون راجے اترن نے کہاکہ ’’ ہم اس دیش کے ’مول نواسی‘ اوراس کے مالک ہیں،ہم سے کاغذات پوچھنے کا اُن کو کیا حق ہے اورہمیں کسی کو کوئی کاغذ دینے کی بھی کیا ضرورت ہے ۔‘‘  
 اِ س حکومت نے جھوٹے وعدے ا ور نفرت دیا  
 جیوتی بڈیکر نے کہاکہ ’’ مودی حکومت نے ملک کو صرف جھوٹےوعدے ،نفرت اوربدامنی دیا ہے ،کیا کسی کے کھاتے میں۱۵؍لاکھ روپے آئے؟ نوٹ بندی میں کالادھن ملا؟ روزگار بڑھا؟مہنگائی گھٹی ؟ نہیں،بلکہ صرف اورصرف ملک میں اَشانتی کا ماحو ل پیدا کیا گیا اورہندو مسلمانوں کو لڑانے کی کوشش کی گئی ۔ان حالات میں حکومت پرکوئی اعتماد کیسے کرے ؟ اس لئے یہ ضروری ہے کہ مہاراشٹر حکومت ان کالے قوانین کے خلاف اسمبلی میں ریزولیشن پاس کرے ۔‘‘ روی بھیلانے (لوکانچے دوست ) نے کہاکہ ’’ یہ حکومت عوام کی دشمن ہے ،آئین کی دشمن ہے اور سماج میں تفریق پیداکرنا اس کا گویا مشن ہے ۔ ‘‘ انہوںنے بھی ریاستی حکومت سے پُرزور مطالبہ کیا کہ ’’جن امیدوں کےساتھ مہا اگھاڑی قائم کی گئی ہے ،عوام کی ان امیدوں کوپورا کیاجائے اورکالے قانون کے خلاف مہاراشٹر اسمبلی میں ریزولیشن پاس کیا جائے ۔‘‘ دھننجے شندے ،شکنتلا دلوی اورجاوید آنند نے بھی اظہارخیال کیا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK