Inquilab Logo

جو قانون ملک کےآئین کیخلاف ہواس کو واپس لینا ہی ہوگا

Updated: February 24, 2020, 10:14 AM IST | Fahim Khan | Moradabad

سی اے اے، این آر سی، این پی آر کے خلاف آواز بلند، مرادآباد کے عید گاہ پہنچ کر میزورم، اترا کھنڈ اور اتر پر دیش کے سابق گورنر عزیز قریشی و دیگر شخصیات کا اظہار خیال

مرادآباد میں مظاہرے میں سیکڑوں افراد شرکت کر رہے ہیں۔ تصویر: انقلاب
مرادآباد میں مظاہرے میں سیکڑوں افراد شرکت کر رہے ہیں۔ تصویر: انقلاب

مرادآباد: ہندوستان اور اس کے آئین کو بچانے کے لیے ملک کی نامور شخصیات و سیاسی جماعتوں کے لیڈران ایسے لوگوں کی حمایت میں ان کے دھرنے و مظاہروں میں آکر حوصلہ افزائی کر رہے ہیں جو شہریت ترمیمی قانون سی اے اے، این آر سی، این پی آر کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔ عید گاہ مرادآباد میں بھی اس وقت ایسے ہی لوگوں سے بھری ہوئی ہے جو مسلسل ۲۵؍دنوں سے دھرنے  اورمظاہرے کر کے اپنے صبر و حوصلے کا امتحان دے رہے ہیں۔ اسی سلسلہ میں گزشتہ رات میزورم، اترا کھنڈ اوراتر پر دیش کے سابق گورنر عزیز قریشی و دیگر شخصیات نے عید گاہ پہنچ کر خواتین و مرد حضرات سے خطاب کیا۔ عزیز قریشی نے کہا کہ مودی جی اور امت شاہ جی، ہندوستان کی آزادی کے بعد جب ہندوستان کا آئین لکھا گیا تو آئین بنانے والی کمیٹی نے طے کیا کہ ہم ہندوستان کے لیے ایسا قانون بنائیں گے جہاں ہر فرقے، ہر مذہب، ہر قبیلے، ہر ذات کے لیے برابر کے حقو ق ہوںگے۔ یہاں کوئی بڑا چھوٹا، امیر غریب نہیں ہوگا۔ سب کو اپنے مذہب، انپے عقیدے اور اپنے طریقوں سے جینے کی آزادی ہوگی، جس میں کسی زبان، کسی ذات، کسی صوبہ کی تفریق نہیں ہوگی، سب کو برابر کے حقوق حاصل ہوںگے۔ اسی لیے ہمارے ملک کے آئین کی تمہید میں کہا گیا ہے کہ ہم ہندوستان کے لوگ..، جہاں کسی کو کسی کی ذات، مذہب یا فرقہ سے مخاطب نہیں کیا گیا۔ سب کو برابر کا درجہ دے کر سب کے ساتھ انصاف، سب کو برابر ترقی کرنے کے مواقع حاصل ہونے کی بات کہی گئی ہے۔ 
عزیز قریشی نے کہا کہ ۱۸۵۷ء میں جب آزادی کی جنگ شروع ہوئی تو لاکھوں علماء نے اپنی جان کی قربانی دی ہے، ہزاروں لاکھوں علماء کو سولی پر چڑھا دیا گیا لیکن کسی نے دیش کی آزادی کے سوائے کسی طرح سودہ نہیں کیا۔ انہوں نے مودی جی اور امت شاہ جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی آزادی کی لڑائی جنہوں نے لڑی وہ آپ کے قبیلے کے نہیں تھے۔ مودی جی، ہندوستان کے تمام راجپوت، جاٹ، برہمنوں نے طے کیا کہ آزادی کی لڑائی آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی قیادت میں لڑی جائےگی اور انہوں نے لڑائی لڑی، بھلے ہی وہ ہار گئے اور انگریزوں نے انہیں برما لے جا کر قید کر دیا اور وہیں وہ مرگئے لیکن کبھی ہار نہیں مانی۔ 
 عزیز قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم ہندوستان اور اس کے آئین کو بچانے کی خاطر اپنی جانوں کو قربان کر نے کی پرواہ نہیں کریں گے مگر یہ کالا قانون جو ملک کے باشندوں کے بیچ تفرقہ پیدا کرنے والا ہے کو واپس لیے جانے تک اسی طرح مظاہرے و دھرنے پر بیٹھے رہیں گے۔ ہمارے یہ مظاہرے کسی بھی طرح جمہوری نظام کے خلاف نہیں ہیں، یہ ہمارا حق ہے کہ ہندوستان کے خلاف اور اس کے دستور کے خلاف ہر اس غلط قانون کی مخالفت کی جائے جس سے آزاد ہندوستان کے شہری کے حقوق پامال ہوتے ہوں۔ حکومت جب تک یہ سیاہ قانون واپس نہیں لے لیتی ہمار ے لوگ اسی طرح دھرنا مظاہرہ جار ی رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون واپس ہوگا، اس قانون کو واپس ہونا ہی ہوگا۔ جو قانون ہندوستان کے آئین کے خلاف ہو اس کو واپس ہونا ہی ہوگا۔انہوں نے اس لڑائی میں ملک کے ہندو سیکولر بھائیوں کی بھی تعریف کی کیونکہ یہ لڑائی کسی خاص فرقہ کی نہیں ہے بلکہ یہ عوامی لڑائی ہے جو لمبی چلے گی۔ انہوں نے دھرنے پر بیٹھے لوگوں سے کہا کہ اپنے ضبط اور صبر کو قائم رکھنا ہے۔ ہم ضرور کامیاب ہوںگے۔ آج کے اس دھرنے و مظاہرے میں خصوصی طور پر مولانا کعب رشیدی، حاجی رضوان قریشی، سید مصطفیٰ علی، وقی رشید، چاند خاں، احتشام منصوری،  شاکر حسین، ساحل قریشی، ذکی راعینی، ببن عباسی، حافظ عرفان انصاری، گڈو عظیم، شگفتہ، شاذیہ، شبانہ اور اسلم خاں موجود تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK