Inquilab Logo

لکشمی ولاس بینک کے انضمام کوکابینہ کی منظوری

Updated: November 26, 2020, 8:47 AM IST | Agency | New Delhi

سنگاپور کے ڈی بی ایس بینک میں انضمام کی اسکیم کو منظوری دی گئی ، مرکزی وزیرپرکاش جائوڈیکر نے دعویٰ کیا کہ دونوں بینکوں کے انضمام کی یہ اسکیم پیسہ جمع کرانے والوں کے مفاد اور مالی اور بینکاری استحکام کے مفاد میں ہے، ڈی بی ایس کی مضبوط بیلنس شیٹ کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا

Lakshmi Vilas Bank
مالی پریشانیوں سے دوچار لکشمی ولاس بینک اب سنگاپور کے مشہور ڈی بی ایس بینک میں ضم ہوجائے گا

مرکزی کابینہ نے لکشمی ولاس بینک لمیٹڈ (ایل وی بی) کو سنگاپور کے مشہور بینک  ڈی بی ایس جو ہندوستان میں ڈی بی ایس  بینک انڈیا لمیٹڈ (ڈی بی آئی ایل) کے طور پر سرگرم ہے ، میں ضم کرنے کی اسکیم کو منظوری دے دی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت بدھ کو یہاں کابینہ کے اجلاس میں اس سے متعلق تجویز کو منظور کیا گیا۔اجلاس کے بعد مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات پرکاش جائوڈیکر نے کہا کہ دونوں بینکوں کے انضمام کی یہ اسکیم جمع کرانے والوں کے مفاد اور مالی اور بینکاری استحکام کے مفاد میں بینکنگ ریگولیشن ایکٹ۱۹۴۹ء کے سیکشن۴۵؍کے تحت آر بی آئی کی درخواست پر بنائی گئی ہے۔ ریزرو بینک نے، حکومت کے مشورے پر ،۱۷؍ نومبر کو ایل وی بی پر۳۰؍دن کی مدت کے لئے موریٹوریم نافذ کیا تھا اور جمع کنندگان کے مفادات کے تحفظ کے لئے اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرس میں ایک منتظم مقرر کیا تھا۔
  عوام اور اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے تجاویز اور اعتراضات مانگنے کے بعد، ریزرو بینک نے انضمام کا یہ منصوبہ تیار کیا اور یہ حکومت کی منظوری کے لئے پیش کیا گیا۔ یہ کام موریٹوریم کی مدت ختم ہونے سے بہت پہلے کیا گیا تھا تاکہ موریٹوریم کی وجہ سے جمع کنندگان کو رقم نکالنے کی پریشانی کو کم کیا جا سکے ۔اس اسکیم کی منظوری کے بعد ، ایل وی بی کو مناسب تاریخ پر ڈی بی آئی ایل میں ضم کردیا جائے گا اور جمع کرنے والوں پر اپنے فنڈس واپس لینے میں کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ واضح رہےکہ ڈی بی آئی ایل ایک بینکاری کمپنی ہے جو اصل میں سنگاپور میں رجسٹرڈ ہے لیکن ہندوستان میں آر بی آئی کے ذریعہ لائسنس یافتہ ہے اور ایک مکمل ملکیت ماتحت ماڈل میں ہندوستان میں چل رہی ہے۔ ڈی بی آئی ایل کے پاس سب سے بڑی خوبی اس کی مضبوط بیلنس شیٹ ہے اور اس کے پاس کافی سرمایہ بھی ہے۔ اسی وجہ سے کابینہ یہ فیصلہ کیا۔  ڈی بی ایس کے ساتھ وابستگی کی وجہ سے لکشمی ولاس بینک اضافی فوائد کی پوزیشن میں بھی آجائے گی۔ 
  اس بارے میں پرکاش جائوڈیکر نے مزید کہا کہ ڈی بی ایس ایشیاء کا ایک معروف مالیاتی خدمات کا گروپ ہےجس کی۱۸؍ مارکیٹوں میں موجودگی ہے۔ اس کا ہیڈکوارٹرس  سنگاپور میں ہے  اور وہ سنگاپور اسٹاک ایکسچینج میں بھی درج ہے۔ انضمام کے بعد بھی ، ڈی بی ایس کی مشترکہ بیلنس شیٹ مستحکم رہے گی اور اس کی شاخوں کی تعداد ۶۰۰؍ ہو جائے گی۔ایل وی بی کا تیزی سے انضمام اور اس مسئلے کا حل حکومت کے صاف ستھرے بینکاری نظام کے قیام کے عزم کے مطابق ہے۔ یہ مالیاتی نظام کے ساتھ ساتھ ڈپازٹرس اور عام لوگوں کے مفاد میں ہے۔
 واضح رہے کہ ریزرو بینک نے گزشتہ دنوں لکشمی ولاس بینک پر متعدد پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ اس کا منتظم بھی مقرر کردیا تھا جو کینرا بینک کے سابق کارگزار چیئرمین ٹی منوہرن تھے۔ امید کی جارہی تھی کہ وہ بینک کو تن تنہا اس بحران سے نکالنے میں اہم کردار ادا کریں گے لیکن حکومت نے انہیںکچھ کرنے کا موقع ہی نہیں دیا بلکہ  اسے سنگاپور کے بینک کے حوالے کرنے میں ہی عافیت سمجھی ۔ اسی وجہ سے معاشی حلقوں میں حکومت پر تنقید بھی کی جارہی ہے کہ اس نے بینک کا بحران حل کرنے کے بجائے اسے غیر ملکی بینک کو سونپ دیا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK