میانمار کی سیاسی صورتحال پر خصوصی گفتگو ، جمہوریت نواز گروپوں پر تشدد کے خاتمے اور قیام امن کی کوشش پر تبادلۂ خیال بعض آسیان اراکین کا کہنا ہے کہ جمہوریت بحال کرنے کیلئے میانمار کے فوجی حکمرانوں کیخلاف سخت مؤقف اپنایا جائے
EPAPER
Updated: November 12, 2022, 11:55 PM IST | Phnom Penh
میانمار کی سیاسی صورتحال پر خصوصی گفتگو ، جمہوریت نواز گروپوں پر تشدد کے خاتمے اور قیام امن کی کوشش پر تبادلۂ خیال بعض آسیان اراکین کا کہنا ہے کہ جمہوریت بحال کرنے کیلئے میانمار کے فوجی حکمرانوں کیخلاف سخت مؤقف اپنایا جائے
:مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم ’ آسیان‘ کی سہ روزہ سربراہی کانفرنس میں میانمار کی صورتحال پر خصوصی گفتگو کی گئی ۔ واضح رہےکہ جمعہ سے اس کانفرنس کا آغاز ہوا ۔ اس میں اہم لیڈر وں نے شرکت کی ۔
قبل ازیں آسیان سربراہی کانفرنس کے میزبان ملک کمبوڈیا کے وزیراعظم ہن سین نے تنظیم کے سربراہ کے طور پر اپنے ہم منصب لیڈروں کا استقبال کیا۔
اس موقع پرکمبوڈیا کے وزیراعظم ہن سین نے افتتاحی اجلاس میں کہا،’’آئیے ہم امن، استحکام اور خطے کی بہتری کیلئے ترقی کے مشترکہ ہدف کی جانب توجہ دیں۔‘‘
واضح رہےکہ میانمار میں گزشتہ سال فوج کی جانب سے آنگ سان سو چی کی قیادت میں قائم جمہوری حکومت کی برطرفی کے بعد سے ملک میں سماجی اور معاشی بحران سنگین ہوتا جارہا ہے۔ افراتفری کاماحول ہے۔
سنیچر کو کانفرنس کے دوران میانمار میں اب تک کی قیام امن کی کوششوںکا جائزہ لیا گیا ۔ واضح رہےکہ آسیان لیڈر میانمار کی فوجی حکومت سے ملک میں قیام امن سےمتعلق ایک ۵؍ نکاتی منصوبہ پر بات چیت کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے تحت خاص طورپر جمہوریت نواز گروپوں پر ہونے والے تشدد کے فوری خاتمے پر زور دیا گیا۔
یہاں بات یہ ذہن نشین رہےکہ میانمار میں جمہوریت نواز دھڑوں پر ظلم کرنے اور طے شدہ امن منصوبے پر عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے میانمار کے فوجی لیڈروں کو آسیان سربراہی کانفرنس میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
آسیان کی سربراہی کانفرنس میں بعض آسیان اراکین کا کہنا تھا کہ میانمار کے فوجی حکمرانوں کیخلاف سخت مؤقف اپنایا جائے۔ان کےساتھ نرمی کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق آسیان کے سربراہی کانفرنس میں روس یوکرین تنازع اور دیگر اہم موضوعات بھی زیر بحث آئے لیکن سنیچر کو میانمار کا مسئلہ چھایا رہا ۔