الزام ثابت ہونے کے بعد جولی پائیٹ کو استعفیٰ دینا پڑا۔ گورنر جنرل نے’اپنے کئے‘ پر ندامت ظاہر کی۔ وزیراعظم ٹروڈو کا بھی سخت رویہ
EPAPER
Updated: January 24, 2021, 1:05 PM IST | Agency | Ottawa
الزام ثابت ہونے کے بعد جولی پائیٹ کو استعفیٰ دینا پڑا۔ گورنر جنرل نے’اپنے کئے‘ پر ندامت ظاہر کی۔ وزیراعظم ٹروڈو کا بھی سخت رویہ
کناڈا میں ملکہ برطانیہ کی نمائندہ اور گورنر جنرل جولی پائیٹ کے خلاف ملازمین سے بدتمیزی کرنے، انہیں ہراساں کرنے اور ان پر بے جا دباؤ ڈالنے کے الزامات درست ثابت ہونے کے بعد انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا ہے ۔ایک نیوز ایجنسی کے مطابق کناڈا کی ۵۷؍سالہ گورنر جنرل جولی پائیٹ کے خلاف تفتیشی رپورٹ میں ملازمین پر بے جا دباؤ ڈالنے، ہراساں کرنے اور دھونس دھمکی سے کام کروانے کے شواہد سامنے آنے کے بعد استعفیٰ دینے پر مجبور ہوگئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گورنر جنرل کی بدتمیزی اور ان کے نامناسب برتاؤ کی وجہ سے ان کے ماتحت ملازمین رو نے پر مجبور ہوگئے تھے جبکہ ماتحت ملازمین جولی پائیٹ کی زہر افشانی کے باعث ہر وقت ذہنی دباؤ اور خوف میں مبتلا رہتے تھے۔رپورٹ کے اقتباسات سامنے آنے کے بعد مستعفی گورنر جنرل نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ نئے گورنر جنرل کے تقرر کا وقت آگیا ہے کیوں کہ کناڈا کے عوام اس غیر یقینی دور میں استحکام کے مستحق ہیں۔ میں عملے کو پریشانی کا سامنا کرنے پر معذرت کرتی ہوں۔ جولی پائیٹ اس سے قبل کناڈا کے محکمۂ خلابازی کی سربراہ کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکی ہیں جبکہ وہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں نمائندگی کرنے والی کناڈاکی پہلی خاتون بھی تھیں اور اسی وجہ سے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جولی پائیٹ کو ۲۰۱۷ء میں ۵؍ برس کیلئے گورنر جنرل بنانے کی تجویز دی تھی۔
وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا سخت رویہ
اس معاملے میں کناڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے رویہ انتہائی سخت رہا ۔ انہوں نے جولی پائیٹ کے مستعفی ہونے انہیں الوداعی شکریہ کہنے کی رسم نہیں ادا کی۔ نہ ہی ان کیلئے کوئی تقریب منعقد کی۔ بلکہ ان کے خلاف ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’ جولی پائیٹ کا استعفیٰ گورنر جنرل کے دفتر میں ہونے والی ہراسانی اور بدتمیز کا ایک ازالہ ہے۔‘‘ یہ اپنی نوعیت کا ایک انوکھا واقعہ ہے ۔ البتہ اس معاملے میں ملکہ برطانیہ کے دفتر سے اب تک کسی بھی قسم کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔