بیشتر مقامات پر لوگوں نے گائیڈ لائن کے تحت احتیاطی تدابیر کے ساتھ عید کی نماز ادا کی۔ ایک دوسرے کو بالمشافہ عیدمبارک کہنے کے بجائے واٹس ایپ پیغام کے ذریعے مبارکباد دی گئی۔ تفریحی مقامات ویران نظر آئے۔ زیادہ تر لوگوں نے کہیں آنے جانےکے بجائے گھروں میں رہ کر خوشی منانے کو ترجیح دی
اس سال بچوں کو بھی وہ تفریح یا خریداری نصیب نہیں ہوئی جو ہر عید کا خاصا ہوتی ہے تصویر انقلاب
یدالفطر کا تہوار ممبئی میں پرامن طریقے سے منایا گیا۔ لیکن کورونا کے سبب جو پابندیاں لگائی گئیں ہیں اس کی وجہ سے عید پھیکی پھیکی رہی ، لوگوں میں وہ جوش و خروش نہیں تھا اور بیشتر لوگوں نے ایک دوسرے سے ملاقات کرکے عید کی مبارکباد دینے کے بجائے واٹس ایپ پر پیغامات بھیج کر عید کی مبارکباد دی۔نماز عید لوگوں نے احتیاط اور گائیڈ لائن کا خیال رکھتے ہوئے ادا کی۔ دوسری جانب باسی عید جب عام حالات میں لوگ اپنے بچوں کے ساتھ بڑی تعداد میں حاجی علی، گیٹ وے آف انڈیا اور دیگر تفریحی مقامات کا رخ کیا کرتے تھے۔ اس دفعہ کورونا کی پابندیوں کی وجہ سے باسی عید کی تفریح بھی کورونا کی نذر ہوگئی۔
بعض مقامات پر عید کی نماز مسجدوں میں بھی ادا کی گئی لیکن انتہائی قلیل تعداد میں لوگ جمع ہوئے وہ بھی نمازیوں کی فہرست انتظامیہ کو دینے کے بعد۔ ممبئی کے اکثر علاقوں میں لوگوں نے بلڈنگوں اور گھروں میں محدود پیمانےپر جماعت کا اہتمام کیا۔ جبکہ بعض جگہوں پر کارخانوںاور دکانوں پر اس طرح کا انتظام کیا گیا ۔ لیکن کہیں سےکورونا پروٹوکول توڑنے کی کوئی خبر موصول نہیں ہوئی نہ ہی پولیس کی کسی کارروائی کی اطلاع ملی۔ رہ گئی تفریحی مقامات کی بات تو یہاں پر پولیس کے جوان مستعد نظر آئے اور لوگوں نے بھی پابندی کے سبب گھروں سے نہ نکلنے میں ہی بہتری محسوس کی۔ کچھ لوگوں سے اس تعلق سے بات چیت کرنے پر ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں تفریح کا کیا مطلب ہے اور ویسے بھی ہر جگہ پولیس اور بی ایم سی کے اہلکار الرٹ ہیں۔ ان کی جانب سے ضروری کاموں سے نکلنےپر بھی پوچھ تاچھ کی جاتی ہے تو تفریح کے لئے کوئی کیسے جاسکتا ہے؟
حاجی علی درگاہ انتظامیہ کمیٹی کے ایگزیکیٹیو آفیسر محمد احمد طاہر نے نمائندہ انقلاب کو بتایا کہ یہاں تو پہلے ہی پابندی کے سبب عقیدت مندوں کی حاضری بند ہے۔یہاں صرف عملہ ہی نگرانی کے علاوہ دیگر امور انجام دیتا ہے۔ اس کے علاوہ عقیدت مندوں کو مختلف طریقوں سے پیغام بھی بھیجا گیا ہے تاکہ انہیں حالات کے تعلق سے جانکاری کے ساتھ درگاہ کے انتظامات کے تعلق سے بھی معلومات رہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ’ توکتے‘ نامی طوفان آرہا ہے، اس کے پیش نظر بھی تیاری کی گئی ہے۔ حالانکہ بھیڑ بھاڑ نہیں ہے اس کے باوجود غوطہ خوروں کو اور تیراکوں کو تیار رکھا گیا ہے کہ نامعلوم کب اور کیسی ضرورت پیش آ جائے۔