Inquilab Logo

مرکزنے جی ایس ٹی قانون کی خلاف ورزی کی ،سی اے جی کی رپورٹ میں ا نکشاف

Updated: September 27, 2020, 4:40 AM IST | Agency | New Delhi

کنٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے ریاستوں کے جی ایس ٹی معاوضہ کے تقریباً ۴۲؍کروڑ روپئے غلط طریقے سے روکے رکھے ہیں

Sitharaman and Thakur
وزارت خرانہ کی جانب سے سب ٹھیک ہے کہ تسلی دی جاتی رہی ہے۔

کنٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) نے  اپنی تازہ  رپورٹ   میں   نریندر مودی حکومت  کے کام کاج کے طریقوں پر تشویش  ظاہر کی ہے اور یہ انکشاف کیا ہے کہ  مرکز نےخود ہی   جی ایس ٹی قانون کی خلاف ورزی کی ہے اور ریاستوں کے ادا کئے جانے والےجی ایس ٹی معاوضہ کے تقریباً ۴۲؍کروڑ روپئے  غلط طریقے سے  روکے   رکھے ہیں۔ سی اے جی  کے مطابق  قانون کے مطابق  ہرسال  جی ایس ٹی کے طور پر جمع کی جانے والی رقم  کا ایک حصہ محصولات کے نقصان کے معاوضے کے طور پر ریاستوں کےفنڈ میں منتقل کردیا جانا چا ہئے۔
 جی ایس ٹی قانون کے مطابق  اس ٹیکس سے  موصول رقم جی ایس ٹی معاوضہ سیس فنڈ میں رکھی گئی ہے۔ یہ ریاستوں کے نقصان کی تلافی کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ یہ ایک نان لیپ سیبل فنڈ ہے۔
 رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گیا ہے کہ ۱۸۔۲۰۱۷ء   اور اس کے بعد کے مالی سال میںجی ایس ٹی معاوضہ جات کی رقم مجموعی طور پر تقریباً  ۴۷؍ ہزار کروڑ روپے سے زائد تھی لیکن پہلے مالی سال میں مرکز کی جانب سے  اس  ضمن میںمنتقل شدہ رقم۶۴۶۶؍ کروڑ روپے سے کم تھی اور ا س کے بعد کے  سال یہ رقم۴۰۸۰۶؍کروڑ سے بھی کم تھی۔ سی اے جی نے کہا کہ حکومت کے اس قدم کی وجہ سے   معاضے کے بقایاجات کی  یہ رقم اب یہ   جی ایس ایکٹ میں فراہم کردہ مقاصد کے علاوہ کسی اور مقاصد استعمال کیلئے بھی دستیاب ہو گئی ہے۔
 سی اے جی نے جس نکتہ پر اعتراض کیا ہے وہ یہ ہے کہ  محصول سے ملنے والی  پوری رقم جی ایس ٹی معاوضہ فنڈ میں مکمل طور پر جمع نہیں کی گئی ہے۔جی ایس ٹی قانون کے مطابق  اس رقم کو شارٹ کریڈٹ کہتے ہیں جو ان ۲؍ برسوں کے درمیان  ۴۷؍ ہزار۲۷۲؍کروڑ بنتی ہے۔ سی اے جی نے اپنی رپورٹ میں کہا  مرکز کی جانب سے کم رقم جمع  کیا جانا جی ایس ٹی معاوضہ سیس ایکٹ ۲۰۱۷ء کی خلاف ورزی تھی۔ سال بھر میں جمع ہونے والے  جی ایس ٹی معاوضہ کو سیس فنڈ میں جمع کروانا ضروری ہے۔ یہ عوامی کھاتے کا ایک حصہ ہے۔ اس  کے باوجود جی ایس ٹی کی پوری رقم معاوضہ فنڈ میں منتقل کرنے کے بجائے  مرکزی حکومت نے اسے کنسولیٹیڈ  فنڈآف انڈیا کے زمرےمیں رکھا اور اسےدوسرے کاموں کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔
  واضح رہے کہ مرکز کی جانب سے  جی ایس ٹی معاوضہ کے بقایا جات ادا نہ کئے جانے کے معاملے  پر مختلف ریاستوں نے مرکزکی نیت پر سوال اٹھائے  ہیں۔   اس معاملے میں جب زیادہ تنقیدیں ہونے لگیں تو گزشتہ  ہفتے ہی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ جی ایس ٹی محصول سے ہونے والے نقصان کا معاوضہ دینے کے قانون میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہےلیکن اب سی اے جی کی رپورٹ سے  ظاہر  ہے کہ مرکز خود ہی  جی ایس ٹی معاوضہ سیس فنڈ میں منتقل نہ کرکے  اس قانون کے بنیادی  نکات سے منحرف ہے۔  اس کے باوجود  وزارت خرانہ کی جانب سے اس  معاملے میں کسی بھی طرح کی گڑ بڑ سے انکار کیا جارہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK