Inquilab Logo

سینٹرل اور ویسٹرن ریلوے کا مانسون کی تمام تیاریاں مکمل کرلینے کا دعویٰ

Updated: June 09, 2022, 10:13 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

چٹان کھسکنے،گھاٹوں اورپانی جمع ہونے والی جگہوں کی نشاندہی کرتےہوئے ۳۰۰؍ افراد پرمشتمل گشتی دستہ تشکیل دیا گیا۔ ڈرون سے نگرانی کے ساتھ خصوصی تیاریاں ۔ نالوں اورگٹروں کی صفائی مکمل

Railway workers are seen working in a tunnel in anticipation of the monsoon.
مانسون کی تیاریوں کے پیش نظر ریلوے ملازمین ایک سرنگ میں کام کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

مانسون کی تمام تیاریاں مکمل کرلینے کا ریلوے نے دعویٰ کیا ہے اوراستفسار کرنے پر مانسون سے متعلق کئےگئے کامو ں کی تفصیل نمائندۂ انقلاب کومہیا کروائی ہےلیکن تقریباً ہرسال یہی ہوتا ہے کہ جب تیز بارش ہوتی ہے توریلوے انتظامیہ پوری طرح سے لاچار اوربے بس نظرآتا ہے اوراس وقت اپنی کوتاہی اورکمی کے بجائے یہ کہتا ہےکہ بارش ریکارڈ سے زیادہ ہوگئی چنانچہ اس کی وجہ سے پانی بھرا ہے اورٹرینیں متاثر ہوئی ہیں مگر  اس کے سبب سینٹرل اورویسٹرن ریلوے کے ۸۰؍ لاکھ مسافروں کو زبردست دشواریوں کا سامناکرنا پڑتا ہے۔
 اس دفعہ سینٹرل ریلوے میںمانسون سے متعلق دیگر کامو ںکے ساتھ چٹان کھسکنے،گھاٹوں اورپانی جمع ہونے والی جگہوں کی نشاندہی کرتےہوئے ۳۰۰؍ افراد پرمشتمل گشتی دستہ تشکیل دیا گیاہے اوران سب کوجی پی ایس ٹریکر مہیا کروایاگیا ہے۔ویسٹرن ریلوے میںبھی خصوصی تیاریاں کی گئی ہیں۔
 سینٹرل ریلو ے کےجنرل منیجر انل کمار لاہوٹی نے بتایا کہ ’’ اس دفعہ تمام ماتحت افسران اورعملہ پوری طرح سے کام میں مصروف رہا اوراس کا مثبت نتیجہ دیکھنے کومل رہا ہے۔امید ہے کہ بارش میںپہلے جس طرح کےحالات ہوجاتے تھے ، وہ اس دفعہ نہیںہوںگے۔‘‘ ان کے مطابق ’’ ٹریک مین اپنے ساتھی کے ہمراہ مسلسل پیدل چل کر پٹریوں کی دیکھ ریکھ کررہے ہیںاورٹریک فریکچر یا ایسا کوئی اندیشہ ہونے پراس کواسکین کرتے ہیں۔‘‘
سینٹرل ریلوے حالات سے نمٹنے کیلئے تیار
 جنرل منیجر کے مطابق ’’چٹان کھسکنے یا دراڑپڑنے والے ۵۲؍مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے اوران میںسے ۳۴؍ممبئی ڈویژن کے گھاٹ والے حصے میں ہیں۔دن اور رات کے اوقات میں وہاں سے گزرنےوالی ٹرینو ں کودیکھتے ہوئےگشتی دستے کا چارٹ تیار کیا جاتا ہےتاکہ بہترحفاظت اورنگرانی ممکن ہوسکے۔اس کے ساتھ ہی ۱۱۴؍ مقامات پر اسٹیشنری چوکیدار۲۴؍ گھنٹے تعینات کئے جاتے ہیںتاکہ حساس پلوںاورسرنگوں کی حفاظت کی جاسکے۔‘‘ ا نہوںنے یہ بھی بتایاکہ ’’سینٹرل ریلوے ممبئی ڈویژن میں۲۹؍حساس سمجھےجانے والے مقامات پر ۱۴۵؍ سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں اورجہاں پانی جمع ہوتا ہے ، وہاں بطور خاص ۱۶؍اضافی ہائی اسپیڈ پمپ نصب کئے گئے ہیں۔اسی طرح  پٹریوں کے قریب ۹۹۹؍ کلومیٹر تک نالوں اورگٹروںکی صفائی کی جاچکی ہے ا ورتقریباً ۹۸؍فیصد صفائی کاکام مکمل کرلیا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’مشکل حالات کا سامنا کرنے کیلئے بڑے  بڑے پتھر، مٹی اورگٹّی سے بھرے ۵۴؍ ویگن تیار رکھے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی مد وجزر کے اوقات کوبھی دھیان میںرکھتے ہوئے عملہ کوہدایات دی گئی ہیںاور خاص طور پر مہاراشٹر اسپیشل فورس کے جوانوں(ایم ایس ایف )، ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف ) کے جوانو ں کواین ڈی آر ایف کے ساتھ مل کرسیلاب سے نمٹنے کےلئے دستہ تشکیل دیا گیا ہے۔‘‘
۲۴؍گھنٹے کنٹرول روم سے رابطہ
 مذکورہ بالاتیاریوںکے ساتھ ریلوے عملہ ، ریاستی حکومت کے افسران ، ریلوے انجینئر،محکمۂ موسمیات اور ایمرجنسی حالات سے نمٹنے کیلئے قائم کردہ شعبہ کے اہلکاروں کے اشتراک سے پہلے ہی ۲۴؍گھنٹے نگرانی اور خصوصی کنٹرول روم قائم کیا گیاہے ۔
ویسٹرن ریلوے کی تیاریو ںپرایک نظر
 اسی طرح ویسٹرن ریلوے میں بھی مانسون سے متعلق تیاریوں کا دعویٰ کیا گیاہے ۔اس بارے میں  بتایا گیا کہ پانی کی نکاسی کیلئے ۲۰۴؍ ہائی اسپیڈ پمپ لگائے گئے ہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے ۱۴؍فیصد زیادہ ہے۔ ۶؍کلومیٹر نئی نالیاںبنائی گئیں، ۲۸؍مقامات کی نشاندہی کرتے ہوئے ایک لاکھ ۶۰؍ ہزارکیوبک میٹرملبہ نکالا گیا ، ۶۰۰؍مزدورو ں کی اس کام کے لئے خدمات حاصل کی گئیں، ۲۳؍مقامات پرڈرون کا استعمال کرتے ہوئے سروے کیا گیا۔۳۶؍مقامات پرباڑھ کی پیمائش کیلئے آلات نصب کئے گئے اور ایک ہزار ۸۵۲؍ درختوں کی شاخوں کو تراشا گیا نیز۲۰؍کمزور ہوجانے والے پیڑوں کوکاٹا گیا وغیرہ ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK