Inquilab Logo

بنگال میں بی جےپی ایم ایل ایز کو مرکزکی سیکوریٹی

Updated: May 12, 2021, 7:50 AM IST | New Delhi

مودی سرکار نے ایکس زمرے کی سیکوریٹی فراہم کرنے کافیصلہ کیا، زعفرانی پارٹی کے شکست خوردہ امیدواروں کو حاصل مرکزی سیکوریٹی بھی جاری رہے گی

A Union Home Ministry team inspects the troubled areas of Bengal.Picture:PTI
مرکزی وزارت داخلہ کی ٹیم بنگال کے تشدد زدہ علاقوں کا جائزہ لیتے ہوئے۔ تصویرپی ٹی آئی

مغربی بنگال میں  تیسری بار اقتدار میں آنے والی  ممتا بنرجی کی حکومت پر واضح عدم اعتماد کااظہار کرتے ہوئے مرکز میں  برسراقتدار بی   جےپی حکومت نے  مغربی بنگال میں پارٹی کے تمام ۷۷؍ اراکین اسمبلی کو ایکس درجے کی مرکزی سیکوریٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا  ہے۔  یہ خبر مصدقہ ذرائع نے دی ہے۔ساتھ ہی بتایا ہے کہ  پارٹی  کے شکست خوردہ امیدواروں اور دیگر لیڈروں کو انتخابی مہم کے دوران مرکز کی جانب سے جو سیکوریٹی فراہم کی گئی تھی اسے بھی  جاری رکھنے کافیصلہ کیاگیاہے۔   انتخابی نتائج کے بعد بنگال میں ہونے والی تشدد کی چند ایک  واقعات کو اس حیرت انگیز فیصلے  کے جواز کے طور پر پیش کیاگیاہے۔ 
سی آئی ایس ایف اور سی آر پی ایف جوانوں کی تعیناتی
 ایکس زمرے کی سیکوریٹی کے تحت سی آئی ایس ایف  اور سی آر پی ایف کے جوان تعینات کئے جاتےہیں۔  بنگال میں  بی جےپی کے اراکین اسمبلی  کے ساتھ  انہیں لاحق خطرہ کی بنیاد پر ۳؍ سے ۵؍ مسلح جوان  ہمہ وقت ساتھ رہیں گے۔    انتخابی مہم کے دوران  پہلے ہی بی جےپی کے متعدد لیڈروں کو وی  آئی پی سیکوریٹی فراہم کردی گئی تھی۔اب تمام اراکین کو مرکزی سیکوریٹی کے تحت کردیاگیاہے۔ بتایا جارہاہے کہ مرکزی حکومت نے بی جےپی کے اراکین اسمبلی کو ایکس سیکوریٹی دینے کافیصلہ مرکزی سیکوریٹی ایجنسیوںکی رپورٹ   اور الیکشن بعد کے تشدد کا جائزہ لینے کیلئے بنگال بھیجی گئی وزارت داخلہ کی ٹیم کے اہلکاروں کی تجویز پر کیا ہے۔  اس کے تحت ۶۱؍ اراکین اسمبلی کو ایکس زمرے کی سیکوریٹی حاصل ہوگی اور سی آئی ایس ایف نیز سی آر پی ایف کے جوانوں کو ان کی سیکوریٹی پر تعینات کیا جائےگا۔  بقیہ اراکین کو یا تو پہلے ہی سے مرکزی سیکوریٹی حاصل ہے یا پھر انہیں  وائی زمرے کی سیکوریٹی دی جائےگی۔  بنگال اسمبلی میں  اپوزیشن لیڈر سویندھو ادھیکاری کو پہلے ہی  زیڈ سیکوریٹی  حاصل ہے۔ 
مرکزی سیکوریٹی کیلئے الیکشن بعد کے تشدد کا جواز
 بی جےپی کا الزام ہے کہ ریاستی حکومت انتخابات کے بعد تشدد کی وارداتوں پر قابو پانے کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کررہی ہے اور چونکہ بی جے پی کے اراکین اسمبلی کو شدید خطرات لاحق ہیں اس لئے وزارت داخلہ انہیں ایکس سیکوریٹی فراہم کرنا ضروری محسوس کرتی ہے۔   الیکشن ہار جانے والے   بی جے پی کے امیدواروں کو جو مرکزی سیکوریٹی حاصل ہے وہ بھی کم از کم  ۱۵؍ مئی تک جاری رہے گی۔ اس کے بعد فرداً فرداً یہ طے کیا جائےگا کہ کس کی سیکوریٹی برقرار رکھنی ہے اور کس کو اب ضرورت نہیں رہ گئی ہے۔  دلچسپ بات یہ ہے کہ مغربی بنگال میں الیکشن بعد تشدد کی وارداتیں جتنی ہوئی ہیں اس سے کہیں زیادہ اس تشدد کا تاثر دینے کی کوشش کی گئی اور سوشل میڈیا پر فرضی اور جھوٹے ویڈیوز اور تصویروں کے ذریعہ عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی بنگال میں بری طرح  سے تشدد کی وارداتیں ہورہی ہیں۔ا س ضمن میں کئی ویڈیوز اور تصویروں کے فیکٹ چیک کرکے ان کے جھوٹ کو بے نقاب کیا جاچکاہے۔ 
گورنر نے تشدد زدہ علاقے کا دورہ کیا
 اس بیچ گورنر جگدیپ دھنکر جن پر گورنر کے آئینی عہدہ کو بدنام کرتے ہوئے بی جےپی کے ایجنٹ کےطور پر کام کرنے کےسنگین الزامات عائد ہورہے ہیں، نے منگل کو کوچ بہار ضلع میں اس علاقے کا دورہ کیا جہاں ۱۳؍مئی کو تشدد کی واردات پیش آئی ہے۔  انہوں نے پیر کو ہی اعلان کیا تھاکہ صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے وہ خود تشدد زدہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔ 
سیتل کوچی میں قتل کے ملزم سی آئی ایس ایف
 کے   جوان سی آئی ڈی کی پوچھ تاچھ میں حاضر نہیں ہوئے
  اس بیچ سیتل کوچی  میں  الیکشن کے دوران فائرنگ میں اقلیتی فرقے کے ۴؍ افراد کو ہلاک کردینے کے معاملے میں سی آئی ایس ایف کے جوان پوچھ تاچھ کیلئے سی آئی ڈی کے سامنے حاضر نہیں ہوئے۔ اہم بات یہ ہے کہ اپنی غیر حاضری کی نہ انہوں نے تفتیشی ایجنسی کو اطلاع دی ہے نہ کوئی جواز پیش کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK