Inquilab Logo

کورونا کا سبب خدا کو بتانے والی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن پر چدمبرم کی تنقید

Updated: August 30, 2020, 9:37 AM IST | Agency | New Delhi

وائرس کی آڑ میںسرکار کی معاشی ناکامیوںکوچھپانے کی کوشش پر مرکزی وزیرخزانہ سے چدمبرم نے سوال کیا کہ کورونا سے پہلے معیشت کی جو حالت تھی اس کا ذمہ دار کون ہے ؟

Sitharaman and Chidambaram - Pic :  INN
سیتارمن اور چدمبرم ۔ تصویر : آئی این این

مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے اس بیان پر کہ ’کووڈ ۱۹؍ خدا کاعمل ‘ ہےان پر  ہر طرف سے تنقید یں ہورہیں اورسابق وزیر خزانہ نے مختلف ٹویٹس کے ذریعے ان سے چبھتے ہوئے سوالات پوچھے ہیں۔واضح رہےکہ معیشت کی زبوں حالی پر پردہ ڈالنے  اور اپنا پلہ جھاڑنے کی کوشش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے یہ بیان دیا تھا کہ یہ کووڈ ۱۹؍ کی وجہ سے ہے جو خدا کا عمل  ہے۔ اس پرسابق وزیر خزانہ اور کانگریس  کے سینئر لیڈر پی چدمبر م نے یہ سخت سوال پوچھ لیا کہ کورونا سے پہلے معیشت کی جو صورتحال تھی اس کا ذمہ دار کون ہے؟ 
 اپنےپےدرپے ٹویٹس میں پی چدمبرم نے نرملا سیتا رمن پر نہ صرف تنقید کی ہے بلکہ ان سے کئی  سوال بھی پوچھے ہیں۔ ایک ٹویٹ میں چدمبرم نے کہا کہ ’’ یہ وبا اگر ’خدا کا عمل‘ ہے تو ۱۸۔۲۰۱۷ء ،۱۹۔۲۰۱۸ء،  اور۲۰۔۲۰۱۹ء میں یعنی اس وبا کے ہندوستان میں دستک دینے سے قبل  جو معاشی بے قاعدگیاں ہوئی تھیں ان کا وزیر خزانہ  کے پاس کیاجواب ہے۔‘‘چدمبرم نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ ’خدا کے نمائندہ ‘ کی حیثیت سے اس سوال کا جواب دیں۔ 
 اپنے دوسرے ٹویٹ میں چدمبرم نے کہا کہ ریاستوں کو دئیے جانے والے جی ایس ٹی معاوضہ کےفرق کوکم کرنے کیلئے مرکزی حکومت نے جو ۲؍متبادل دئیے ہیں،وہ ناقابل قبول ہیں۔تیسرے ٹویٹ میں چدمبرم نے کہا کہ پہلے متبادل کے تحت ریاستوں کو اس شرط پررقم فراہم کرنے کی بات کی گئی ہے کہ وہ مستقبل میں مرکز سے جو بھی رقم لیں گی جی ایس ٹی معاوضہ کے ٹیکس کے طورپر لیںگی۔ اس طرح پورا مالی بوجھ ریاستوں پر ڈال دیاگیا ہے۔ چوتھے ٹویٹ میں سابق وزیر خزانہ  نے کہا کہ دوسرے متبادل کے تحت  ریاستوں کو آر بی آئی سے قرض لینے کا مشورہ دیاگیا ہے۔ یہ مارکیٹ سے قرض لینے کا ہی دوسرا نام ہے۔اس سے بھی ریاستوںکے خزانہ پر بوجھ بڑھے گا ۔ 
 چدمبرم نے اپنے پانچویں ٹویٹ میں کہا کہ ’’حکومت معاشی ذمہ داری سے اپنا  دامن چھڑانے کی کوشش کررہی ہے۔ یہ کھلی فریب دہی اورقانون کی خلاف ورزی   ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK