Inquilab Logo

ہانگ کانگ معاملے میں امریکہ کے ہر اقدام کا سخت جواب دیا جائے گا: چین

Updated: June 03, 2020, 10:48 AM IST | Agency | Washington

چینی طلبہ کی امریکہ میں داخلے پر پابندی اور ہانگ کانگ کے خصوصی درجے کو ختم کرنے کے امریکہ کے اعلان پر بیجنگ کا رد عمل، ہانگ کانگ کو چین کا اندرونی معاملہ بتایا

Hong Kong Protest - PIC : PTI
ہانگ کانگ میں احتجاج ۔ تصویر : پی ٹی آئی

ہانگ کانگ میں نئے سیکوریٹی قوانین کے نفاذ کے بعد امریکہ کی جانب سے ہانگ کانگ کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور چینی طلبہ کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کے فیصلے کے خلاف چین نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ادھر چین نے ہانگ کانگ میں جمہوریت کی راہ میں مارے جانے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کرنے کی ۳۰؍ سالہ روایت پر پابندی لگا دی ہے۔چین نے دھمکی دی ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کے ہانگ کانگ خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے فیصلے کے خلاف جوابی کارروائی کرے گا۔چین کی جانب سے ہانگ کانگ میں نئے قومی سلامتی کے قانون کے نفاذ کے بعدڈونالڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ ہانگ کانگ کی خصوصی حیثیت کو ختم اور امریکہ میں چینی طلبہ کے داخلے پر پابندیاں عائد کرے گا۔بیجنگ میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژیاو لی جیان نے ایک نیوز بریفینگ میں کہا کہ امریکہ نے جن اقدامات کا اعلان کیا ہے، وہ چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے اور اس سے امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
  انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب کوئی بھی ایسا بیان یا کارروائی، جس سے چین کے مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہو، اس کا سختی سے جواب دیا جائے گا۔جمعہ کو صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہانگ کانگ میں متنازع قومی سلامتی کے قانون کا نفاذ، ہانگ کانگ کے عوام کے لئے المناک ہے اور اس سے ہانگ کانگ کی خود مختاری کے بارے میں چین کے وعدے کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ چین نے اس شہر کے مرتبے کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
 پچھلے ہفتے چین کی پیوپلس  اسمبلی نے ہانگ کانگ میں نئے قومی سلامتی کے قانون کو نافذ کرنے کے بل کو منظور کر لیا تھا۔ دوسری طرف ہانگ کانگ کے مرکزی علاقے تیانان میں یادگاری شمعیں روشن کرنے پر انتظامیہ نے پابندی عائد کر دی ہے۔ پیر کے روز ہانگ کانگ کی پولیس نے اس سالانہ رسم پر پابندی کا اعلان کیا۔ ۱۹۸۹ء کے جمہوریت نواز مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں ہر سال تیانان چوک میں شمعیں روشن کی جاتی ہیں اور یہ رسم گزشتہ ۳۰؍ سال سے تواتر کے ساتھ جاری رہی۔ اس سال اس رسم پر یہ کہہ کر پابندی لگائی گئی کہ اس سے صحت عامہ کو خطرہ ہے۔
 اس کے جواب میں ہانگ کانگ میں محب وطن جمہوری تحریکوں کے اتحاد نے کہا ہے کہ ہانگ کانگ کے شہری اپنے گھروں اور گلیوں میں چراغ روشن کر کے اس یاد کو تازہ کریں۔ گروپ کے ترجمان نےمیڈیا کو بتایا کہ گروپ کے اراکین احتیاطی تدابیر کی پابندی کرتے ہوئے ۸؍کے گروپ میں جمع ہو کر شمعیں جلائیں گے۔ اسی گروپ کے سیکریٹری جنرل لی یان نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ یہ پابندی آئندہ بھی لاگو ہو سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے ہمیں اسی طرح دبایا تو ایک ملک دو نظام والی بات نہیں چلے گی۔ یہ ظاہر ہو جائے گا کہ اب دو نظام قائم نہیں رہے ہیں۔ایمینسٹی انٹرنیشنل نے بھی یادگاری شمعیں روشن کرنے پر لگائی جانے والی پابندی پر تشویش ظاہر کی ہے۔ واضح رہے کہ  امریکہ اور چین کے درمیان کورونا وائرس کے  سبب جاری چپقلش نے اب سیاسی رنگ لے لیا ہے اور یہ مختلف معاملات پر روزانہ الجھ رہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK