Inquilab Logo

چینی کمپنی کو دوبارہ ریل ٹنل کی تعمیر کا ٹھیکہ دینے پرتنازع

Updated: January 05, 2021, 11:29 AM IST | Agency | New Delhi

ملک کے پہلے ریجنل ریپڈ ریل ٹرانسپورٹ سسٹم منصوبہ کے تحت اشوک نگر سے صاحب آباد تک ۶ء۶؍ کلومیٹرسرنگ کی تعمیر کیلئے شنگھائی ٹنل انجینئرنگ کمپنی سے معاہدہ

Picture.Picture :INN
علامتی تصویر ۔ تصویر:آئی این این

 ایک طرف لداخ کے سرحدی علاقے میں چین کی دراندازی اور اس کی ہٹ دھرمی کے خلاف جہاں تجارتی امور پر بیجنگ حکومت کے تئیں سخت موقف اپنائے جانے کے دعوے  کئے جارہے ہیں وہیں  دوسری طرف دہلی۔ میرٹھ آر آر ٹی ایس پروجیکٹ کے تحت زیر زمین راستے کی تعمیر کیلئے دوبارہ ایک چینی کمپنی کوکروڑوں روپے کا ٹھیکہ   دیئے جانے پرشدید اعتراض ظاہر کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابقسرحد پر تناؤ کی وجہ سے  جون ۲۰۲۰ء میں اسی  چینی کمپنی سے یہ معاہدہ  معطل کردیا گیا تھا۔  ذرائع کے مطابق نیشنل کیپیٹل ریجن ٹرانسپورٹ کارپوریشن (این سی آر ٹی سی) نے  مذکورہپروجیکٹ کے تحت نیو اشوک نگر سے صاحب آباد تک زیر زمین ۶ء۶؍ کلومیٹر روٹ کی تعمیر کا معاہدہ چینی کمپنی شنگھائی ٹنل انجینئرنگ کمپنی لمیٹیڈ کو دوبارہ  دیا گیاہے۔  
 دہلی میرٹھ آر آر ٹی ایس پروجیکٹ کیا ہے؟
 مرکزی حکومت نے فروری ۲۰۱۸ء میں دہلی اور میرٹھ کے درمیان سیمی ہائی اسپیڈ ریل  کوریڈور کی منظوری دی تھی۔۸۲ء۱۵؍ کلو میٹر طویل اس  ریجنل ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (آر آر ٹی ایس)  کی تکمیل کیلئے مجموعی طور پر۳۰۲۷۴؍ کروڑ روپئے لاگت آ نے کا امکان ہے۔   اس میں۶۸ء۰۳؍ کلومیٹر بلند حصہ ایلویٹیڈ اور۱۴ء۱۲؍کلو میٹر کاراستہ زیر زمین ہوگا۔یہ منصوبہ پورا ہونے پر دہلی اور میرٹھ کے درمیان سفر وقت کم ہوجائے گا۔
این سی آر ٹی سی کیا کہنا ہے؟
 اس معاملے میںحکومت کا مؤقف ہے کہ ملک میں پہلے ریجنل ریپڈ ریل ٹرانسپورٹ سسٹم (آر آر ٹی ایس)  کے منصوبوں میں کوشاں این سی آر ٹی سی نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ طے شدہ طریقہ کار اور ہدایات کے مطابق دیا گیا ہے۔بولی لگانے والوں ک کئی ایجنسیاں شامل  ہوتی ہیں اور اس کے لئے کئی سطحوں پر منظوری لینی  ہوتی ہے۔ اس بولی کا معاہدہ بھی قواعد کے مطابق دیا گیا تھا۔ اب دہلی  غازی آباد میرٹھ پروجیکٹ کا کام تیزی سے آگے بڑھے گا  اور طے میعاد تک پورا کرلیا جائے گا۔
مرکزی وزارت کی وضاحت  
 مرکزی وزارت روڈ ٹرانسپورٹ اینڈ نیشنل ہائی ویز کا بھی کہنا ہے کہ یہ معاہدہ طے شدہ طریقہ کار اور رہنما خطوط کے تحت دیا گیا ہے  ۔ اس  کیلئے ہندوستانی کمپنیوں کو بھی  پورا موقع دیا گیا تھا۔ این سی آر ٹی سی نے۹؍ نومبر ۲۰۱۹ءکو نیو اشوک نگر سے دہلی غازی آباد میرٹھ آر آر ٹی ایس   سے صاحب آباد تک سرنگ کی تعمیر  کیلئے بولی مدعو کی تھیں۔  اس  کیلئے ۵؍ کمپنیوں نے تکنیکی بولی لگائی تھی اور  انہیں جانچ میں کوالیفائی کیا گیاتھا۔  حکام  اس موقف پر تنقیدوں کا سلسلہ جاری ہے،ناقدین اسے قول و فعل میں تضاد قرار دے رہے ہیں۔
چینی کمپنی کی بولی سب سے کم تھی
  ذرائع  کے مطابق اس  منصوبے کیلئےچینی کمپنی  نےسب سے کم۱۱۲۶؍ کروڑ روپے کی بولی لگائی تھی۔وہیںہندوستان کے ٹاٹا پروجیکٹس لمیٹیڈنے کوریا کے ایس کے ای سی کے اشتراک سے۱۳۴۶؍ کروڑ روپے ، ایل اینڈ ٹی  نے ۱۱۷۰؍ کروڑ روپے ، گلر میک نے ۱۳۲۶؍کروڑ رو پے اور افکناز انفراسٹرکچر  نے ۱۳۰۰؍کروڑ   بولی لگائی تھی۔ گزشتہ سال ۱۶؍ مارچ کو ان پرغور کیا گیا تھا۔ 
  چینی کمپنی سے معاہدہ منسوخ کرنے مطالبہ
   اس معاملے میں چین  کی مخالف میں سخت  موقف   رکھنے والی آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم سودیشی جاگرن منچ نے حکومت سے یہ بولی منسوخ کرنے  اور یہ ٹھیکہ کسی دیسی کمپنی کے سپرد کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ گر حکومت کی خود کفیل ہندوستان مہم کو کامیاب بنانا ہے تو چینی کمپنیوں کو اہم منصوبوں میں بولی لگانے کا حق نہیں ہونا چاہئے۔ سودیشی جاگرن منچ کے قومی  ترجمان اشونی مہاجن نے مرکزی روڈ ٹرانسپورٹ اور قومی شاہراہ وزیر نتن گڈکری سے چینی کمپنی کی بولی منسوخ کرنے  اور ملک کی  اہم کمپنیوں کو بڑھاوا دینے پر زور دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK