Inquilab Logo

شہریت ترمیمی ایکٹ پارلیمنٹ کی ۷۰؍سالہ تاریخ پربدنما داغ

Updated: January 29, 2020, 11:32 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Madanpura

جھولا میدان میں عوام الناس کے امنڈتے ہوئے سیلاب سے رکن پارلیمان اسدالدین اویسی کا خطاب، کہا : ہماری ماؤں اور بہنوں سے پوچھا جاتا ہے کہ تم گھروں سے کیوں نکلی ہو؟ تومیں حکومت اور اُن طاقتوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم ملک کے وقار، آئین اور ترنگے کی عظمت کو بچانے کیلئے نکلے ہیں

مدنپورہ میں شہریت قانون کیخلاف احتجاج ۔ تصویر :  سیّد سمیرعابدی
مدنپورہ میں شہریت قانون کیخلاف احتجاج ۔ تصویر : سیّد سمیرعابدی

 مدنپورہ : سی  اے اے ،این پی آر اوراین آرسی کے خلاف منگل کوجھولا میدان میں احتجاجی جلسۂ عام کا انعقاد کیا گیا جس میں عوام الناس نے امنڈتے ہوئے سیلاب کی طرح شرکت کی ۔ اس کا انعقادوائس آف ممبئی اور دیگر تنظیموں نیزمقامی ذمہ داران کی جانب سے کیا گیا تھا۔ رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے اپنے خطاب میں کہاکہ’’ سی اے  اے آئین کی دفعہ ۱۴؍اور۱۲؍کے  خلاف ہے ،یہ مذہبی تفریق پرمبنی ہے۔ پارلیمنٹ کی ۷۰؍ سالہ تاریخ میں آج تک کسی حکومت نے مذہب کے نام پر ایسا قانون نہیں بنایا جو نریندر مودی اورامیت شاہ نے بنایا ہے، یہ پارلیمنٹ کی تاریخ پربدنما داغ ہے ۔ اس سیاہ قانون کے ذریعہ ملک کوبانٹنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔‘‘ 
 اسدالدین اویسی نے حکومت اورخواتین کے احتجاج پر انگشت نمائی کرنے والی دیگرطاقتوں کو ہدف تنقیدبناتے ہوئے کہاکہ ’’ ہماری ماؤںاور بہنو ں سےپوچھا جاتاہے کہ تم گھروں سے کیوں نکلی ہو ؟تومیں ان ماؤںاوربہنوں کی جانب سے حکومت اوراُن طاقتوں کوجواب دینا چاہتا ہوں کہ ہم ملک کے وقار کو،آئین کو اور ترنگے کی عظمت کو بچانے کیلئے نکلے ہیں۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ ہم اس عظیم ملک کوگوڈسے کا ملک نہیں بننے دیں گے اوراس ملک کوجناح کے نقش قدم پرنہیں لے جاسکتے۔آج صو رتحال یہ ہے کہ ۴۰؍فیصد دلتوں اور مسلمانوں اور ۵۰؍ فیصد آدیواسیوں کے پاس دستاویزی ثبوت نہیںہیں ، جہاں تک این پی آر کاسوال ہے تویہ دلتوں اور آدیواسیوں کے خلاف ہے لیکن یہ بھی سچائی ہے کہ ہندوستان کی جمہوریت ان غریبوں کے ووٹ ڈالنے سے زندہ ہے ۔ اگر ہندوستان کی جمہوریت کو زندہ رکھناہے تواحتجاج کرو۔ میں اپنی ماؤں کو سلام کرتا ہوں۔  انہوں نے سچ کہا ہے کہ احتجاج کرنا پڑے گا ۔ اگر آج احتجاج نہیں کروگے تویاد رکھو،کل تمہارے جنازے اٹھائے جائیں گے اورجب جنازہ اٹھنا ہی ہے توملک کی محبت اور آئین کے تحفظ کے حوالے سے احتجاج کرتے ہوئے اٹھے ۔‘‘  ا نہوںنےیہ بھی کہا کہ ’’ سری کرشنا کمیشن کی رپورٹ کوڑے دان میںڈال دی گئی ہم خاموش رہے ، ملیانہ ، ہاشم پورہ اوربھیونڈی میں بدترین فسادات کے ذریعہ مسلمانوں  کا خون بہایا گیا ہم چپ رہے ، بابری مسجد شہید کی گئی پھر بھی ہم نے ملک کی محبت میں ہندوستان زندہ باد کے نعرے لگائے لیکن آج معاملہ شہریت پرآگیا ہے اور شہریت ثابت کرنے کیلئے کاغذات طلب کئے جارہے ہیں۔ بتائیے پیاری اماں جان کہ اگر کوئی آپ کے گھر پر آکر آپ سے پوچھے کہ تم اپنی شہریت بتاؤ ، پیدائش کا سرٹیفکیٹ پیش کرو تو آپ کے دل پرکیا بیتےگی ؟ ‘‘
 اویسی نےامیت شاہ کے بیان پرسخت تنقید کی اور کہاکہ ’’وہ کہتے ہیںکہ الیکشن کے دوران بٹن اتنی زور سے دباؤ کہ آوازشاہین باغ تک سنائی دے ۔ ا میت شاہ صاحب ، یہ دھیان رکھئے کہ یہ ہمارا ملک ہے اور ہم یہیں رہیں گے۔اس ملک کے لئے قربانی دینے والے ہمارے آباءواجداد قبرستانوں میں چین کی نیند سورہے ہیں۔ وہ آوازدے رہے ہیں کہ تم پیٹھ نہیں پھیرنا ،منہ نہیں موڑنا کیونکہ یہ تمہاری بقا کی لڑائی ہے، یہ تمہاری شناخت کی لڑائی ہے۔‘‘ انہوںنے انوراگ ٹھاکور کے اسٹیج پرلگائےگئے نعرے کودہراتے ہوئے کہا کہ ’’ میں جانتا ہوں کہ تمہاری نگاہ میں غدار کون ہے ، تمہاری نگاہ میں اسدالدین اویسی غدار ہے تمہاری نگاہ میں امتیازجلیل غدار ہے لیکن یادرکھو، انوراگ ٹھاکور کہ تمہاری حکومت کی گولیاں ختم ہوجائیںگی لیکن وہ گولیاں ہمیں ختم نہیں کرپائیںگی۔ ‘‘انوراگ ٹھاکور یہ بھی یادرکھوکہ ہم سمجھ رہے ہیںکہ جو کچھ تم بول رہے ہو، وہ الفاظ نریندر مودی کے ہیں۔ ‘‘ انہوںنے شاہین باغ کے طرزپر مورلینڈروڈ پرشروع کئے گئے احتجاج میں خواتین سےشریک ہونے کی اپیل کرتے ہوئے حاضرین کوآئین کی تمہید پڑھائی اوریہ بھی کہا کہ تمہید پڑھتے وقت اپنے موبائل فون کی لائٹ چالو کرلیجئے تاکہ بی جے پی کے لوگوں کی جن کی آنکھوں کی روشنی کم ہوگئی ہے ان کی آنکھوں میں کچھ روشنی آجائے ۔ میں وزیراعظم سے کہتا ہوںکہ یہ قانون آپ کو واپس لینا پڑے گا،اگر آپ نے یہ قانون واپس لے لیاتوآپ کی شہرت بڑھے گی ۔ویسے بھی سروے رپورٹ کہتی ہے کہ ہندوستان کے ۴۴؍فیصد لوگ اس قانون کو پسند نہیں کرتے ہیں ۔اس کے علاوہ  میری مائیں آپ گھبرائیں نہیں کیونکہ اقتدار ختم ہوجائے گا ، ظالموں کے ظلم کا خاتمہ ہوگا اوردنیا مظلوموں کی قربانی اوران کی شہادت کو یاد رکھے گی ۔ ‘‘ 
 اسدالدین اویسی نے وزیراعظم کوگجرات میں پٹیل اور راجستھان میںجاٹ برادری کے آندولن کا حوالہ دے کر نشانہ بنایا اورکہاکہ ’’یہاں بڑے پیمانے پرسرکاری املاک برباد کی گئیں ، پولیس کی گاڑیاں نذرآتش کی گئیں لیکن مظاہرین میں سے کسی کو نوٹس نہیں بھیجا گیا  جبکہ یوپی میں مظاہرہ کرنے والو ں کی املاک ضبط کرنے کے لئے نوٹس بھیجے گئے، دکانوں کوسیٖل کیا گیا ، واہ کیا انصاف ہے آپ کا مودی جی۔
  جلسے سے شیخ شفاء، سعدیہ شیخ، کپل پاٹل ،  امتیازجلیل ، نسیم صدیقی اور وارث پٹھان نے بھی اظہار خیال کیا۔ نظامت عامر ادریسی نے کی ۔اس کے علاوہ  اسٹیج پرکئی اہم شخصیات موجود تھیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK